ہم اعلی ترین قوم ہیں؟

چائنہ میں انقلاب سے پہلے چائنہ کے بڑے اور بزرگ لوگ جب اپنی قوم کو افیمی بنتا اور روڈوں پر تڑپتے دیکھتے تو سوائے رونے اور انہیں برا بھلا کہنے کے علاوہ کچھ نہ کرتے بس اپنا اچھا وقت یاد کرتے اور خاموش ہو جاتے۔۔۔ لیکن پھر دنیا نے دیکھا کہ چائنہ میں ایک بہت بڑا انقلاب آیا کیا اس انقلاب کے پیچھے صرف ان بزرگوں کی باتیں تھیں یا پھر ایک بہت لمبی جدوجہد تھی۔اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ صرف ان بزرگوں کی نکتہ چینی اور تنقید تھی تو یقینا اور حقیقتا بالکل غلط سوچ رہے۔کیونکہ ایک انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر پایا جانے والا احساس جذبہ جب تک عمل بن کر باہر نہ آئے تب تک اس کا کوئی فائدہ نہیں۔اس لئے صرف احساس اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی قوم کو یہ کہہ دینا کہ یہ قوم بہت ہی اعلی ہے میں بالکل اس کے خلاف ہو۔چائنا کے انقلاب کو لانے کے لئے اس افیمی قوم پر جو محنتیں کی گئی وہ قابل ذکر ہے۔لیکن ان محنتوں کا میں ذکر یہاں کرنا مناسب نہیں سمجھتا کیونکہ میرا موضوع آج پاکستان کے حوالے سے ہے۔

ہر ملک کی عوام میں احساسات جذبات اور مختلف قسم کی خوش فہمی اور غلط فہمی پائی جاتی ہے۔صرف احساسات اور جذبات کا ہونا بالکل ایسے ہی ہے کسی کے حوالے سے آپ بے سود سے خوش فہمی بھی غلط فہمی پال لیں۔کیونکہ ان تمام چیزوں کا تب تک فائدہ نہیں جب تک آپ عمل نہیں کرتے۔

آج ہمارے پیارے وطن پاکستان کی عوام کا بھی ایسا ہی حال ہے۔ہم بھی اپنے آپ کو ایک بہت ہی اعلی قوم بلکہ دنیا کی اعلی ترین قوم سمجھتے ہیں۔ہم بشارتوں پہ خوش ہیں کہ غزوہ ہند ہوگا اور خراسان سے کالے جھنڈوں کے لشکر نکلیں گے اور خراسان کا کچھ حصہ پاکستان میں بھی شامل ہے اور غزوہ ہند میں ہمیں فتح نصیب ہو گی۔لیکن ان تمام بشارتوں کے ہوتے ہوئے بھی صرف ہم اپنے آپ کی سوچ میں ہی اپنے آپ کو اچھا تصور کرتے ہیں۔عمل ہم کچھ نہیں کر رہے۔لوگوں نے صرف دجال کو خوش آمدید کرنے کے لیے پوری دنیا میں خونریزی کا کھیل کھیلا۔ دنیا کا نقشہ بدل ڈالا۔یہاں تک کہ دنیا کو برباد کر دیا۔دوسری طرف ہم ہیں جو امام مہدی اور حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھیوں میں سے ہونگے ہم نے نہ تو دجال کے مقابلے کے لئے تیاری کی اور نہ ہی حضرت امام مہدی اور حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے صف میں کھڑے ہونے کے لئے ہم نے کوئی کام نہیں کیا۔ہم نے دنیا کو برباد نہیں کیا۔ہم نے خونریزی کا کھیل نہیں کھیلا۔بس ہم نے جب بھی برباد کیا اپنوں کو کیا ہم جب بھی کھیلے اپنوں کے ساتھ کھیلے اپنی سلطنتوں کے ساتھ کھیلے اپنی ریاستوں کے ساتھ کھیلے یہاں تک کہ اب ہم خود کے ساتھ بھی کھلتے ہیں۔
اعلی قوم بلکہ دنیا کی اعلی ترین قوم کی مثال یہ ہے کہ انڈیا میں پاکستان پر حملے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ان کی عوام اپنے اداروں کے ساتھ ہاں میں ہاں ملانے کے لیے سوشل میڈیا پر سرگرم تھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے تھے۔اور ہم انہیں بتا رہے تھے کہ ہم پی ایس ایل دیکھنے میں مصروف ہیں۔ہمیں کہنا چاہیے تھا کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں پر ڈھائے گئے مظالم کا بدلہ لیں گے۔آؤ ہم بھی تیار ہیں اپنی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ ہوکر لڑنے کے لیے۔او اب تمہاری گائے مقدس بھی تمہیں نہیں بچا سکے گی۔لیکن ہم نے کیا کہا ہم نے مسخرہ پن سے شروع کردیا۔ہم اعلی ترین قوم نے ایک اعلیٰ ترین مثال قائم کردی کہ ہم جنگ کے ماحول میں بھی کبھی سنجیدہ نہیں ہوں گے۔

حقیقتا یہ وہ عنصر ہے جو آج کل ہماری نوجوان نسل میں پایا جا رہا ہے اور یہ عنصر آپ کو ففتھ جنریشن وار کا شکار آرام سے کر سکتا ہے۔

دنیا میں کرونا وائرس آیا۔جہاں ہماری اعلی ترین قوم کو چاہیے تھا کہ وہ اس پر تجزیہ کریں اور اچھی معلومات اگلے لوگوں تک پہنچائیں وہیں ہم نے اسے مذاق بنایا غلط معلومات آگے پہنچائیں لوگوں کو مرتا دیکھ کر ماسک مہنگے کیے۔اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو بڑھایا۔کچھ چیزوں پر اجارہ داری کی۔اشیا کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اعلی ترین قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ہم نے ان چیزوں کا ذخیرہ کرنا شروع کردیا۔پیسے مزید نچلی خندق میں دفن کیے اور غریب کو جانور کی طرح روڈ پر باندھ دیا تاکہ وہ تماشا بنے۔ہم نے مجبور کیا کہ غریب بھکاری بنے۔لیکن غریب ایک کام بہت اچھا کرگیا اس تمام معاملے میں وہ پبلیسٹی بن گیا تمام امیروں کی تمام وڈیروں کی تمام ریاکار اور جھوٹے سیاستدانوں کی۔ہم نے کہا کہ غریب کانٹوں پر چلے اور آہ نہ کرے لیکن اس نے آہ نہ کی اس کی غیرت آہ کر گی۔

ہم اس چیز کے قریب تھے کہ ہماری اس اعلی ترین قوم میں سے بارہ کروڑ لوگ دس کروڑ لوگوں کو بھکاری بنا دیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ جس کا کوئی نہیں ہوتا اس کا خدا ہوتا ہے بس ان بچاروں کا بھی خدا ہے۔خدا نے ان کی لاج رکھی لیکن خدا کے بندوں نے ہرگز نہیں۔
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم نے بڑے بڑے سفید پوش لوگوں کو بھکاری بنایا۔
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم نے پانچ پانچ ہزار پر لٹیروں کو حکمران بنایا ہے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم نے بڑی گاڑی کو دیکھ کے ووٹ دیا ہے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم نے ایک شخصیت کو دیکھ کے ووٹ دیا ہے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم نے ملک کے ساتھ وہ کھلواڑ کیا جو کنجری اپنی عزت کے ساتھ نہیں کرتی۔
ہم اتنی اعلی قوم ہیں کہ رشوت کو حرام سمجھتے ہیں لیکن خود اس تلاش میں ہے کہ پیسے دے کوئی نوکری حاصل کرلی جائے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ایک لیڈر کے لئے ہم اپنی سرحد کے محافظوں کے گلے پڑنے کے لیے تیار ہے۔
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم چند اچھے لیڈر پیدا نہیں کرسکے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ 22کروڑ میں صرف ایسے چار بندے ہیں جو ملک سنبھال سکتے ہیں
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم اپنی اعلی ترین قوم کو کتے گدھے اور خنزیر کا گوشت کھلانے سے بھی باز نہیں آتے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ 22 کروڑ ہونے کے باوجود ہم آج تک ایک بندہ کوئی کام کا نہیں چن سکے جو ملک چلائے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہمارے ہی لیڈروں نے ہمارے بچوں کو لیڈر نہیں بننے دیا
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہمارے وزیر تعلیم کا بچہ خود پاکستان سے باہر تعلیم حاصل کرتے
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہمارے وزراء و حکمران کے بچوں کو پاکستان سے زیادہ دوسرے ممالک محفوظ اور بہتر لگتے ہیں
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم مسجد تو بند کروا سکتے ہیں لیکن زنا کا اڈہ اور شرابخانہ جوا خانہ نہیں
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم نے اتنا شعور بانٹا کہ ہمارے ایک صوبے کے کچھ لوگ جو ابھی تک اسلام اور تعلیم سے اتنی حد تک ناواقف ہیں کہ اگر ان سے پوچھا جائے کہ تمہارا آخری نبی کون ہے تو وہ قائداعظم کا نام لیتے ہیں معاذ اللہ
ہم اتنی اعلی ترین قوم ہیں کہ ہم نے غریب کے بچے کو جاہل اور امیر کے بچے کو اہل بنا دیا۔

کیا حقیقتاہم اتنی اعلی ترین قوم ہے؟


 

Usama khan daultana
About the Author: Usama khan daultana Read More Articles by Usama khan daultana: 8 Articles with 4336 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.