|
|
شادی خوشی کا ایک ایسا موقع ہوتا ہے جب کہ رشتے داروں،
دوست احباب اور ملنے جلنے والے سب لوگوں کو شادی سے ہفتوں پہلے ہی مدعو کیا
جاتا ہے- اس کے علاوہ بغیر دعوت کے کسی کی شادی میں شرکت کرنے والے کو
عبداللہ دیوانہ بھی کہا جاتا ہے اور ایسا عمل کرنے والے کو بہت معیوب سمجھا
جاتا ہے- |
|
شادی کا ایک بن بلایا
مہمان جس کے حمائتی لاتعداد |
یہ واقعہ گزشتہ ہفتے بھارت کے علاقے مدھیہ پردیش کے علاقے جبل پور میں پیش
آیا۔ جہاں پر ایک شادی کی تقریب میں ایک ایم بی اے کا طالب علم شادی کے
کھانے کی لالچ میں شادی کی اس تقریب میں بن بلائے شریک ہوگیا اور کھانا کھا
لیا- مگر جب میزبانوں کو ان کے بارے میں پتہ چلا تو انہوں نے نہ صرف اس بن
بلاے مہمان کو پکڑ لیا بلکہ اس سے اس طرح شادی کی تقریب میں شرکت پر باز
پرس بھی کی- اور سزا کے طور پر اس سے شادی کے موقع پر آئے مہمانوں کے گندے
برتن دھلوانے شروع کر دیے- |
|
جب کھانا کھایا ہے تو برتن تو دھونے پڑیں
گے |
اس موقع پر اس تعلیم یافتہ نوجوان سے بن بلائے مہمان کے طور پر کھانا کھانے
پر نہ صرف گندے برتن دھلوائے گئے بلکہ اس کی ویڈيو بھی بنا کر سوشل میڈیا
پر شئير بھی کر دی گئی تاکہ اس کی بے عزتی کی جا سکے- |
|
|
|
اس ویڈيو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان کی طرف اس لڑکے
کو ٹھیک سے برتن دھونے کے لیے جونا اور صابن فراہم کیا جا رہا ہے اور اس کو
کہا جا رہا ہے کہ دھیان سے اچھی طرح برتن دھوئے اور ساری چکنائی صاف کرے
تاکہ مفت کھانا کھانے کا بدلہ لیا جا سکے- جس پر وہ نوجوان یہ کہتا ہے کہ
جب مفت میں کھانا کھایا ہے تو اس کو برتن تو دھونے ہی ہوں گے- |
|
سوشل میڈيا
صارفین کا احتجاج |
اس موقع پر ویڈیو کے وائرل ہونے پر سوشل میڈيا صارفین کی
جانب سے شدید ترین تنقید کی گئی صارفین کا کہنا تھا کہ شادی ایسا موقع ہوتا
ہے جب کہ بلاے گئے سیکڑوں مہمانوں کی تواضح نہ صرف رنگ رنگ کے پکوانوں سے
کی جاتی ہے بلکہ اس موقع پر کھانے کی بڑی مقدار نہ صرف ضائع ہوتی ہے بلکہ
بچا ہوا کھانا بھی بعد میں خراب ہونے پر پھینک دیا جاتا ہے- |
|
صارفین کا یہ کہنا تھا کہ بچا ہوا کھانا پھینک دینا
لوگوں کو گوارہ ہے مگر یہ کھانا اگر ایک بن بلائے انسان نے کھا لیا تو اس
کو برداشت کرنا کسی کو قبول نہ تھا- لہٰذا اس نوجوان کو ایسی سزا دی گئی جو
کہ ایسے دوسرے لوگوں کے لیے عبرت کا سبب ہو سکتا ہے- |
|
اس کے علاوہ اس نوجوان کی ویڈيو بنا کر وائرل کرنے کا
عمل بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ ایک
ایسا نوجوان جو ایم بی اے کی تعلیم حاصل کر رہا ہے اس کے سامنے اس کا ایک
روشن مستقبل ہے- |
|
|
|
مگر اس عمل سے اس نوجوان کی نہ صرف تذلیل کی
گئی ہے بلکہ اس کے مستقبل کے راستے میں بھی روڑے اٹکانے کی کوشش کی گئی ہے
جو کہ ایک انتہائی گھٹیا اور مزموم حرکت ہے- |
|
اس تنقید کے بعد یہ امید کی جا سکتی ہے کہ
آئندہ جب انسان سیکڑوں انسانوں کے لیے اپنی خوشی کے موقع پر کھانا تیار
کریں گے تو اپنے دلوں میں اتنی گنجائش ضرور رکھیں گے کہ کسی ایسے ایک آدھ
فرد کے کھانا کھانے پر اس طرح اس کو سزا دینے کے بجائے کھلے دل سے اس کو
خوش آمدید کہیں گے- |