پاکستان میں ایک طبقے کے علاوہ باقی صحافیوں کی صورتحال
کافی پریشان کن ہے اور اس سے زیادہ پریشانی کا سبب ہے ان کے تربیتی عمل کا
فقدان جس نے مسائل کو دوچند کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس مسئلے کی
سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام
فری لانس جرنلسٹس کی جانب سے مختلف موضوعات پر سیمینارز اور تربیتی ورکشاپس
کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ضمن میں دوسرا سیشن کراچی میں منعقد ہوا ۔ اس
سیشن میں متعدد صحافیوں نے شرکت کی جب کہ زوم کے ذریعے سیشن میںشریک ہونے
والو ں کی تعداد بھی اچھی خاصی تھی۔
سیشن کی تفصیلات درج کرنے سے قبل یہاں پروگرام کی کوآرڈینیٹر اور پی ایف یو
جے کی نائب صدر شہربانو کی کوششوں کی تعریف کی جانینہایت ضروری ہے جنہوں نے
پہلے سیشن کے بعد دوسرے سیشن میں بھی کارکنان سے رابطے کئے اور غالباً فردا
فردا ہی لوگوں سے سیشن میں آنے کی دعوت دی‘ اتنا ہی نہیں بلکہ دیکھا جائے
تو پورا سیشن شہربانو کی کاوشوں کا نتیجہ ہی نظر آتا ہے۔)دیگر سے معذرت
کیساتھ لیکن حقیقت یہی ہے کہ مجھ سے جو بھی رابطہ ہوا وہ شہر بانو یا ان کی
جانب سے متعین کردہ نمائندے کا ہوا‘ شہربانو انتہائی فعال انداز میں کام
کرتی نظر آئیں اور ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے(
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم
جمالی نے کہا کہ فری لانس جرنلسٹس کو اداروں میں باقاعدہ کام کرنے والے
صحافیوں سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے سیفٹی اور
سیکیورٹی سیشن پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو کوریج
پر جانے سے قبل مناسب تیاری کرنی چاہئے ‘ اتنا ہی نہیں بلکہ دوران ایونٹ
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے حفاظتی اقدامات بھی کئے جانے
انتہائی ضروری ہیں‘جب کہ خواتین صحافیوں کو بھی اپنی حفاظت کا خاص خیال
رکھنا چاہیے ۔ انہوں نے اس حوالے سے تربیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا
کہ اس کام کا بیڑہ پی ایف یوجے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے پلیٹ فارم
نے اُٹھایا ہوا ہے۔
پروگرام کی کوآرڈینیٹر اور پی ایف یو جے کی نائب صدر شہر بانو نے شرکاءکو
بتایا کہ فری لانس جرنلسٹس کو متحد کرنے کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں ۔فری
لانس جرنلسٹس کی بڑی تعداد اس پروگرام سے جڑ رہی ہے اور انشاءاللہ مستقبل
میں ہماری کوششوں کے بہترین نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے
پلیٹ فارم سے نواب شاہ حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے بعد کراچی میں دوسرا سیشن کر
رہے ہیں‘ اس سلسلے کو سکھر اور سندھ کے مختلف اضلاع تک وسیع کیا جائے گا
اور تربیتی پروگرام میں بھی وسعت لائی جائے گی ۔انہوں نے کامیابی کیلئے
امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انشاءاللہ فری لانس جرنلسٹس کو جلد ہی ایک
مضبوط پلیٹ فارم میسر آجائے گا جو ان کے مسائل کے حل کی حقیقی کوشش کرے گا۔
سینئر صحافی اور میڈیا ٹرینر رضا ہمدانی نے شرکاءکو دوران رپورٹنگ اپنی مدد
آپ کے تحت اپنی حفاظت کرنے اور فیلڈ میں مکمل تیاری کے ساتھ کام کرنے پر
زور دیا۔ انہوں نے سیلاب ‘ہنگامی حالات اور دور دراز علاقوں میں جاکر
رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں سے کہا کہ کسی بھی ایونٹ پر جانے سے پہلے اپنی
تیاریاں مکمل کریں‘ ڈریسنگ ادویات ‘راستوں سے واقفیت اور معاون افراد کے
فون نمبر لازمی ساتھ رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ علاقے کے لوگوں کے
مزاج اورزبان سے واقفیت کام کوآسان بنادیتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ علاقائی اور
حساس معاملات کو بھی رپورٹنگ کے موقع پر ملحوظ رکھا جانا نہایت ضروری ہے۔
پی ایف یوجے کے نائب صدر سعید جان بلوچ نے کہا کہ جس اسائنمنٹ پر جائیں اس
کی مکمل معلومات ہونی ضروری ہیں مثال کے طور پر سیلاب کی کوریج کے دوران
صوبائی حکومت کے محکمہ ایریگیشن سے معلومات حاصل کرنا چاہیے جس تاکہ سیلاب
سے متاثرہ کن علاقوں پانی کی صحیح صورتحال معلوم ہوسکے ۔
پی ایف یو جے کے رہنما شاہد غزالی نے کہا کہ اچھی رپورٹنگ کیلئے مناسب
تربیت کی اشد ضرورت ہے اکثر نئے آنے والے لوگ خود بھی مشکلات کا شکار ہوتے
ہیں اور دوسروں کیلئے بھی پریشانی پیدا کرتے ہیں۔سوشل میڈیا کا دور ہے لیکن
موبائل فون رکھنے والا فری لانس جرنلسٹس نہیں ہوسکتا۔ ذمہ دارانہ رپورٹنگ
کیلئے صحافتی ضابطہ اخلاق اور قومی سلامتی کو مد نظر رکھا جانا نہایت ضروری
ہے ۔
شرکاءنے اپنے تجربات ومشاہدات کے دوران آنے والے مسائل پر سوالات کئے جس پر
ٹرینر رضا ہمدانی اور سینئر رہنماﺅں نے ان کی رہنمائی کی۔
پی ایف یو جے کا پلیٹ فارم جس انداز میں فعال ہے اور جس طرح سے دور دراز کے
شہروں میں جاکر فری لانس صحافیوں کو موبائل جرنلزم کی تربیت دی جارہی ہے
ایسا غالباً تاریخ میں پہلی مرتبہ ہورہا ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے
وہ کم ہے یقینا آنے والے وقت میں معاشرے میں اس کے مثبت اثرات ہوں گے۔اس کے
ساتھ ساتھ اگر کچھ کر دکھانا ہے توسب کو مل کر پلیٹ فارم کو مضبوط کرنا
ہوگا‘ اپنی مصروفیت میں سے وقت نکال کر اپنا حصہ ادا کرنا ہوگا۔ |