آئیے فطرت کے ساتھ مل کر ترقی کریں

انسانی ترقی میں حیاتیاتی تنوع کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کی نصف سے زیادہ جی ڈی پی قدرتی وسائل سے آتی ہے اور 3 ارب سے زیادہ لوگوں کا ذریعہ معاش سمندری اور ساحلی حیاتیاتی تنوع پر منحصر ہے۔ تاہم ، تشویش ناک امر یہ ہے کہ کرہ ارض کا ماحولیاتی نظام خطرے سے دوچار ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی نظام کا 97 فیصد تنزلی یا انحطاط کا شکار ہے۔یہی وجہ ہے کہ ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے کینیڈا کے شہر مونٹریال میں منعقدہ حیاتیاتی تنوع کنونشن کے فریقین کی 15ویں کانفرنس کے دوسرے مرحلے کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کو درپیش نقصانات اور خطرات کا مشترکہ طور پر جواب دے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں پوسٹ 2020 گلوبل بائیو ڈائیورسٹی فریم ورک کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے اور عالمی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے اہداف اور راستوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔
یہاں چین کی جانب سے یک مرتبہ پھر عملی اقدامات کا تعین کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو انٹرنیشنل گرین ڈیولپمنٹ کولیشن (بی آر جی سی) کے ذریعے ساتھی ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے اپنی پوری کوشش کرے گا تاکہ عالمی حیاتیاتی تنوع کی حکمرانی کو ایک نئی بلندی تک پہنچایا جا سکے۔اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں جنوب مغربی چین کے صوبہ یوننان کے شہر کون مینگ میں کاپ 15 رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں شی جن پھنگ نے کون مینگ بائیو ڈائیورسٹی فنڈ قائم کرنے اور ترقی پذیر ممالک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی حمایت کے لیے 1.5 ارب یوآن (تقریباً 215 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے چین کی جانب سے پہل کی تھی۔

حالیہ برسوں کے دوران، چین نے بین الاقوامی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کوششوں کی بھی حمایت کی ہے. چین حیاتیاتی تنوع کنونشن (سی بی ڈی) پر دستخط اور توثیق کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے اور 2019 کے بعد سے سی بی ڈی اور اس کے پروٹوکول کے بنیادی بجٹ میں سب سے بڑا شراکت دار بن چکا ہے.حیاتیاتی تنوع کے تحفظ سے متعلق چین کے وائٹ پیپر کے مطابق، ملک نے جنوب جنوب تعاون فریم ورک کے تحت حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں 80 سے زائد ترقی پذیر ممالک کی حمایت کی ہے۔ملکی سطح پر، چین نے حالیہ برسوں میں قومی پارک پر مبنی نیچر ریزرو نظام کی ترقی میں زبردست تیزی لائی ہے، ملک بھر میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے "سرخ لائنوں" کا تعین کیا گیا ہے، اور پانیوں ، پہاڑوں، دریاؤں، جنگلات، کھیتوں، جھیلوں، سبزہ زاروں اور ریگستانوں کے مربوط تحفظ اور منظم بحالی کے لئے نمایاں کوششیں کی گئی ہیں. آج چین ملک بھر میں تقریباً 10،000 نیچر ریزروز قائم کر چکا ہے ، جو اُس کے کل زمینی رقبے کا تقریباً 18 فیصد ہے۔

ان اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج یوں برآمد ہوئے ہیں کہ ملک بھر میں جنگلی حیات کے مساکن پھیل رہے ہیں اور معدومیت کے خطر ے سے دوچار جانوروں سمیت دیگر جنگلی حیات کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔مثال کے طور پر، جائنٹ پانڈا کی آبادی گزشتہ 40 سالوں میں 1114 سے بڑھ کر 1864 ہوچکی ہے ، کرسٹڈ آئبس کی تعداد محض سات سے بڑھ کر 5000 سے زیادہ ہوگئی ہے ، اس کے علاوہ بھی دیگر کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جو حیاتیاتی تنوع کے شعبے میں چین کی کامیابیوں کو اجاگر کرتی ہیں۔چین کی جانب سے یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ مستقبل میں، اپنے ماحولیاتی نظام میں تنوع اور استحکام کو مزید بڑھانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور حقیقی معنوں میں انسانیت اور فطرت کی ہم آہنگ ترقی کی جستجو کی جائے گی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616750 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More