چین 01 ارب 40 کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ دنیا کا سب سے
بڑا ملک ہے۔ اتنے بڑے ملک میں کسی سنگین وبائی صورتحال میں انسانی جانوں کا
تحفظ کسی چیلنج سے کم نہیں مگر چینی حکومت نے نہ صرف ملکی سطح پر اس شعبے
میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی پیش پیش رہا ہے۔آج
چین گزشتہ تین سالوں میں وبا کے خلاف جنگ میں حاصل شدہ قابل ذکر نتائج کی
بنیاد پر اپنے انسداد وبا اقدامات میں نرمی لا چکا ہے اور اس نے اپنے وبا
کی روک تھام و کنٹرول کے ردعمل کو عمدگی سے ایڈجسٹ کیا ہے۔چین کے موجودہ
حالات انسداد وبا اقدامات میں "ایڈجسٹمنٹ" کی جانب حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
آج ملک بھر میں ویکسی نیشن کی شرح 90 فیصد سے زیادہ ہے ، جو نسبتاً ٹھوس
قوت مدافعت کی تعمیر کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی چین نے وائرس کے خلاف مسلسل
جنگ میں کافی تجربات حاصل کیے ہیں، اپنی ادویات کی تحقیق اور ترقی، طبی اور
مادی معاونت کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور وائرس کے حوالے سے
چینی عوام کے رویے کو مزید پرسکون بنایا ہے۔
اس وبا کے خلاف جنگ کے آغاز سے ہی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور چینی حکومت
نے واضح کیا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو ہمیشہ اولیت دی جائے۔اسی
اصول کے تحت چین نے مؤثر طریقے سے عالمی وبا کی پانچ لہروں کے اثرات کا
مقابلہ کیا ہے، اور دنیا کے بڑے ممالک میں کووڈ 19 کے سب سے کم کیسز اور سب
سے کم اموات کا حامل ملک رہا ہے. عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ
اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کووڈ 19 کے تقریباً 64 کروڑ 50 لاکھ
مصدقہ کیسز اور 66 لاکھ 30 ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ چینی حکام
کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چائنیز مین لینڈ میں مجموعی
طور پر تقریباً 360،000 مصدقہ کیسز اور 5،235 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے اور معاشی و سماجی ترقی کے درمیان ہم
آہنگی کی بدولت 2021 میں چین کی معاشی نمو 8.1 فیصد تک پہنچ گئی جو دنیا کی
دیگر بڑی معیشتوں سے کہیں آگے ہے۔ رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین
کی درآمدات اور برآمدات کی مجموعی قدر میں سال بہ سال 9.9 فیصد اضافہ ہوا،
جس سے عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کو مؤثر طریقے سے برقرار
رکھا گیا۔ اس کے ساتھ ہی چین نے اس وبا کے خلاف عالمی جنگ میں مدد کے لیے
ہر ممکن مدد فراہم کی ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں، چین نے دنیا کے 120 سے زائد
ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 2.2 بلین سے زائد خوراکیں
فراہم کی ہیں، اور 200 سے زائد ممالک اور خطوں کو وبا کی روک تھام کا مواد
فراہم اور برآمد کیا ہے۔
تاحال ، چین کی وبا کے خلاف جنگ بدستور جاری ہے اور چین حتمی فتح کے قریب
سے قریب تر ہوتا جارہا ہے۔اس وقت چین نے انتہائی محرک اقدامات کا ایک ایسا
سلسلہ متعارف کرایا ہے جس کا مقصد وبا سے متاثرہ کاروباری اداروں کو آہستہ
آہستہ منفی اثرات کو دور کرنے ، صارفین کی توقعات کو بہتر بنانے اور عالمی
سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے میں مدد کرنا ہے۔چین نے اپنی موئثر اور
کامیاب انسداد وبا حکمت عملی سے دنیا کو بتایا ہے کہ رکاوٹ جتنی بڑی ہوگی،
ٹھوس اقدامات کی ضرورت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔آج چونکہ عالمی معیشت کو متعدد
غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے ، لہذا اس صورتحال سے نمٹنے میں چین کی
فعال شمولیت ناگزیر ہے اور دنیا کی توقعات بھی چین سے وابستہ ہیں کہ وہ
"چینی دانش" کی روشنی میں عالمی معاشی استحکام کے لیے ایک "اینکر"کا کردار
نبھائے گا۔
|