والدین کا خواب پورا ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ گیا، ایسا سانحہ جس نے سب کو رلا دیا

image
 
ایک بچے کو پیدائش سے لے کر اس وقت تک اس کی پرورش کرنا کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر کامیاب انسان بن جائے ہر والدین کا خواب ہوتا ہے- جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں والدین کی امیدیں ان سے بڑھنے لگتی ہیں-
 
اور اگر بچہ والدین کے خواب کی تکمیل کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دے تو ایسی اولاد تو والدین کو اور بھی زيادہ پیاری ہوجاتی ہے ایسا ہی بچہ کراچی سے تعلق رکھنے والا بلال ناصر بھی تھا-
 
جس نے سخت محنت کے بعد این ای ڈی انجینئيرنگ میں پٹرولیم انجینئرنگ میں داخلہ لینے میں نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ تین سال تک کامیابی سے تعلیمی منازل طے کرتے ہوئے انجینئیرنگ کے آخری سال میں تھا-
 
صبح جب والدین سے رخصت ہوا تو۔۔۔۔
جمعرات 15 دسمبر کی صبح کراچی والوں کے لیے ایک سرد صبح تھی ہر روز کی طرح آج جب بلال ناصر والدین کی دعاؤں کے سائے میں یونیورسٹی کے لیے گھر سے نکلا ہوگا تو ماں کو یہ امید نہ ہوگی کہ وہ اپنے لعل کو آخری بار دیکھ رہی ہوگی-
 
اس کے باپ نے اپنے کڑیل جوان بیٹے کو دیکھ کر نظریں چرا لی ہوں گی کہ اس کو اس کی نظر نہ لگ جائے- ہاں یہ ضرور سوچا ہوگا کہ اب اس کا آخری سال ہے جلد ہی وہ باپ کا بازو بن کر اس کا بوجھ کچھ کم کر سکے گا-
 
image
 
ظالم انسان نما حیوانوں کی بھینٹ
کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال حکام کی طاقت سے باہر ہوتی جا رہی ہے اور آئے دن کسی نہ کسی گھر کا چراغ ان کی لالچ کی بھینٹ چڑھ رہا ہے اور آج ان کا شکار این ای ڈی یونیورسٹی کا ذہین طالب علم بلال ناصر بھی چڑھ گیا-
 
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد بلال اپنے دوستوں کے ساتھ سماما مال کے قریب موجود کوئٹہ ہوٹل میں چائے پینے چلا گیا تاکہ سردی اور تھکن کو کم کر سکے-
 
اسی اثنا میں ان کے قریب ایک موٹر سائیکل آکر رکی جس پر دو افراد سوار تھے ان میں سے ایک بلال کے دوست کی جانب بڑھا اور گن دکھا کر اس سے اس کا موبائل اور پرس طلب کیا-
 
جس کو دیکھ کر بلال نے اپنے دوست کی مدد کے خیال سے کرسی اٹھا کر ڈاکو کو ماری جو اس اچانک افتاد سے گھبرا سا گیا اسی دوران بائیک پر موجود دوسرے ڈاکو نے بلال پر دو گولیاں فائر کیں جن میں سے ایک اس کی ٹانگ پر لگی جبکہ دوسری گولی بلال کے سینے پر جا کر لگی جس سے وہ گر گیا-
 
جبکہ بلال کے گرتے ہی پہلا ڈاکو بلال کی گرفت سے آزاد ہو کر بھاگا اور دونوں ڈکیت فرار ہو گئے جبکہ بلال سینے پر لگنے والی گولی سے موقع پر ہی ہلاک ہو گیا-
 
 
واقعہ کا افسوناک پہلو
اس واقعہ کا سب سے افسوسناک پہلو یہ تھا کہ یہ واقعہ ایک بارونق جگہ پر پیش آیا جب کہ اس جگہ پر بہت سارے اور لوگ بھی موجود تھے- مگر ان سب نے اس سانحہ کو ہوتا دیکھ کر اس کو روکنے کے بجائے بھاگنا بہتر سمجھا-
 
اگر اس وقت میں سب لوگ مل کر ان ڈاکوؤں کو روکنے کی کوشش کرتے تو ہو سکتا ہے کہ بلال ناصر جو اپنے بوڑھے والدین کا سہارا تھا اس کو بچایا جا سکتا تھا مگر من حیث القوم ہم سب صرف اپنے لیے ہی سوچتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر کو کھل کر لوگوں کا خون پینے کی اجازت مل گئی ہے-
 
YOU MAY ALSO LIKE: