آسمان پر سب سے چمکتا ستارہ تمھارا باپ ہے، خاتون کی اپنے بچے کی خاطر ہمت و حوصلے کی داستان جو تعریف پر مجبور کردے

image
 
کچھ پل انسان کی زندگی کو بدل کر رکھ دینے والے ہوتے ہیں۔ تبدیلی اچھی ہو یا بری انسان کو ضرور متاثر کرتی ہے اور اگر وقت کی گردش میں انسان اپنے کسی ایسے پیارے کو کھو دیتا ہے جس سے دور ہونے کا گمان تک نہیں ہوتا تو ایسی صورتحال انسان کے اعصاب کو ماؤف کر دیتی ہے اور اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو بھی ختم کر ڈالتی ہے- ایسی ہی ایک کہانی آج ہم آپ کے سامنے پیش کریں گے-
 
پہلی ملاقات
یہ کہانی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ہیومن آف بمبئی میں ایک خاتون کی جانب سے شائع کی گئی ہے جن کا یہ کہنا تھا کہ ان کی موئت نامی شخص سے پہلی ملاقات جس وقت ہوئی اس وقت وہ بارہویں کلاس میں تھیں۔ مگر ان کو موئت سے مل کر بالکل یہ محسوس نہیں ہوا کہ یہ شخص ان کی زندگی کا اہم ترین فرد بن جائے گا-
 
دوسری ملاقات جس نے زندگی بدل ڈالی
ان کی دوسری ملاقات ان خاتون کی بہن کی شادی کے موقع پر ہوئی جہاں پر موئت بھی ان کے بہنوئی کے کزن کے رشتے سے موجود تھا جہاں پر بات چیت ہوئی اور جان پہچان ایک اچھی دوستی میں تبدیل ہو گئی اور جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ پسندیدگی میں تبدیل ہوگئی- اس پسندیدگی کو خاندان والوں کی رضامندی نے ایک مضبوط رشتے میں تبدیل کر دیا اور صرف چار سال بعد وہ دونوں ہمیشہ کے لیے ایک ہو گئے-
 
image
 
شادی کے بعد خوابناک زندگی
موئت کے ساتھ زندگی خوبصورت ترین تھی شادی کے کچھ ہی عرصے بعد جب ان کو پتہ چلا کہ وہ ماں بننے والی ہیں تو موئت نے ان کے اس ساتھ کو اور بھی مضبوط کر دیا-
 
موئت ایک خیال رکھنے والا اور پیار کرنے والا جیون ساتھی ثابت ہوا ان کے بیٹے جیش کی پیدائش پر موئت ایک پیار کرنے والے شوہر سے ایک مشفق باپ میں تبدیل ہو گیا وہ نہ صرف جیش کو نہلاتا اس کے ساتھ کھیلتا بلکہ اس کا حد سے زيادہ خیال بھی رکھتا- یہاں تک کہ جیش دو سال کی عمر کو پہنچ گیا-
 
کرونا کا بھیانک وار
اسی دوران ہر طرف کرونا کی وبا پھیل گئی جس کا شکار موئت بھی ہو گیا اور کرونا میں مبتلا ہونے کے دو ہفتوں بعد اس کی طبیعت اتنی بگڑی کہ اس کو ہسپتال داخل کرنا پڑا اور پھر ہسپتال سے آنے والی ایک فون کال نے، جس میں بتایا گیا کہ وہ موئت کو نہیں بچا سکے ان کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا-
 
بیٹے کی خاطر ہمت کرنے کا فیصلہ
اس موقع پر ان خاتون کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کی زندگی ختم ہو گئی تھی ان کو لگنے لگا تھا کہ ان کے جسم کا ایک حصہ مر چکا ہے مگر اپنے دو سال کے بیٹے جیش کو دیکھ کر انہوں نے ہمت کرنے کا فیصلہ کیا-
 
انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب انہیں جیش کو ماں اور باپ دونوں کا پیار دینا ہے اس وجہ سے انہوں نے شوہر کے مرنے کے صرف 15 دن بعد ہی اپنی آن لائن جاب شروع کر دی اور دن کے دس گھنٹے کام کرنا شروع کر دیا-
 
image
 
تمھارے ابو آسمان کا سب سے چمکدار ستارہ ہیں
اس وقت میں ان کو سب سے مشکل کام اپنے دو سالہ بچے کو یہ سمجھانا تھا کہ وہ اب اپنے باپ کی شفقت سے محروم ہو چکا ہے- انہوں نے اپنے بیٹے کو بتایا کہ اس کا باپ آسمان پر جا چکا ہے اور آسمان کا سب سے چمکدار ستارہ ہی اس کا باپ ہے جس پر اس معصوم نے یقین بھی کر لیا- یہاں تک کہ ایک دن سائیکل چلاتے ہوئے جیش اپنی ماں کے پاس آیا اور اس کو بتایا کہ وہ جب سائيکل چلا رہا تھا تو اس کا ڈیڈی اس کو آسمان سے چمکتے تارے کی صورت دیکھ رہے تھے-
 
وقت سب سے بڑا مرہم ہوتا ہے
ان خاتون کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب ان کے شوہر کے انتقال کو دو سال گزر چکے ہیں مگر وہ اب بھی ان کو بھلانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں- انہوں نے اپنے بچے کی پرورش کے لیے خود کو کاموں میں بے انتہا مصروف کر لیا ہے مگر ان کا بچہ اب بھی اپنے والد کی کاپی ہے اس وجہ سے اس کی حرکتیں اور عادتیں مویت کی یاد دلا جاتی ہیں-
 
مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ شکر بھی کرتی ہیں کہ ان تکالیف کا سامنا کرنے کے لیے وہ تنہا نہیں ہیں بلکہ ان کا بیٹا ان کے شوہر کی محبت کی یادگار کی صورت میں ان کے ساتھ ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: