سردی نہیں مارتی لوگوں کی بے حسی مار دیتی ہے، نرم گرم بستروں پر سونے والوں کے لیے آنکھ کھول دینے والے مناظر

image
 
آج کل ملک بھر شدید سردی کی لپیٹ میں ہے ، ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے جلد از جلد عہدہ برا ہو کر رات اپنے گھر کی گرم فضا میں نرم اور گرم بستر پر گزاریں۔ سردی کے اس موسم کا لطف اٹھائيں خشک میوہ جات سے لطف اٹھائيں-
 
مگر ایسی خوشقسمتی ہر ایک کے حصے میں نہیں آتی ہے کچھ قسمت کی ستم ظریفی کا شکار اس طرح بھی ہوتے ہیں کہ ان کی ڈيوٹی کے اوقات ہی رات کے ہوتے ہیں یا کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنے گھر والوں کے آرام و سکون کے لیے رات کی ڈيوٹی اوور ٹائم کے طور پر کرنا قبول کر لیتے ہیں تاکہ ان کے بچے گرم بستروں پر سو سکیں-
 
سوشل میڈیا پر روح کو لرزا دینے والے مناظر
حالیہ دنوں میں سوشل میڈيا کی ایک پوسٹ نظر سے گزری جو کہ کافی وائرل بھی ہو رہی ہے یہ پنجاب کے کسی شہر میں پوش علاقے میں موجود کسی سٹی ہائی اسکول کے باہر کی ہے-
 
تصویر شئیر کرنے والے کا کہنا ہے کہ پنجاب کی یخ بستہ سردی اور رات تین بجے کا وقت اس کے عروج کا وقت ہوتا ہے اس وقت میں بھی سٹی ہائی اسکول کا سیکیورٹی گارڈ شدید ترین سردی میں ایک کرسی پر سردی سے ٹھٹر رہا ہے اس کو گرم کرنے کے لیے نہ کوئی ہیٹر موجود ہے اور نہ ہی ٹھنڈی ہوا کو روکنے کے لیے کوئی کیبن-
 
 
ہزاروں کی فیس مگر ملازمین کے لیے سہولتوں کا قحط
اس موقع پر اس پوسٹ کو شئير کرنے والا کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ اسکول ایک پوش علاقے میں ہے اس وجہ سے اس کے مالکان ہر بچے سے ہزاروں میں فیس وصول کر رہے ہیں۔ جب کہ ایک سیکورٹی گارڈ کے لیے ان کے پاس ایک سترہ سو روپے کا ہیٹر تک نہیں ہے-
 
اور یہ صرف ایک سیکیورٹی گارڈ کی بات نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی لوگ بنک کے باہر کھڑے سیکیورٹی گارڈز کی طرف بھی توجہ دلا چکے ہیں جب کہ پورا بنک گرمی سے بچنے کے لیے دسیوں اے سی لگا کر اپنے صارفین کو ٹھنڈا اور آرام دہ ماحول فراہم کر رہے ہوتے ہیں- ان کے پاس بھی اپنے سیکیورٹی گارڈز کو فراہم کرنے کے لیے ایک سایہ دار شیڈ اورایک پیڈسٹل فین تک نہیں ہوتا ہے اور وہ غریب لوگ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کڑی دھوپ میں اپنے فرائض انجام دینے پر مجبور ہوتے ہیں-
 
اسکول مالکان کا ردعمل
اس پوسٹ کے وائرل ہونے کے بعد اسکول مالک نے سیکیورٹی گارڈ کے لیے کیبن بنانے کا حکم جاری کر دیا ہے مگر دیگر صارفین کا خیال ہے کہ یہ صرف حکم ہی ہے اس پر عمل درآمد کے بعد ہی اس پر یقین کیا جا سکتا ہے-
 
image
 
تاہم صارفین کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ صرف اسی اسکول کو نہیں بلکہ ان تمام اداروں کو اپنے ان ملازمین کے لیے اقدامات کرنے چاہیے ہیں جن کو رات کی ڈيوٹی کے لیے کھلے آسمان تلے بلایا جاتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: