عیسوی تقویم (کلینڈر)کے مطابق ماہ دسمبر سال کا
بارہواں اور آخری مہینہ ہے، اس تقویم میں وقت کا حساب حضرت عیسیٰ علیہ
السلام کی پیدائش سے لگایا جاتا ہے،پوپ گریگوری نے سولہویں صدی میں اس میں
آخری تبدیلی کی تھی اسی لیے اسے ہم گریگورین تقویم بھی کہتے ہیں، شمالی نصف
کرہ میں اس مہینے میں سردی کا موسم جبکہ جنوبی نصف کرہ میں گرمیاں ہوتی
ہیں،یورپ اور مغربی ممالک سمیت دنیا بھر میں رہنے والے مسیحی ماہ دسمبر
شروع ہوتے ہی کرسمس تہوار کی تیاریاں زور وشور سے شروع کرتے ہیں اور پچیس
دسمبر کو کرسمس کی بڑی بڑی تقریبات منعقد ہوتی ہیں ،وطن عزیز پاکستان کے
قیام کے بعد سے پچیس دسمبر کا دن بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی
سالگرہ سے منسوب کیا گیا،اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور بانی پاکستان کو
خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے،گلگت بلتستان میں صدیوں پرانی رسم ’نسالو‘ ماہ
دسمبر میں ہی منائی جاتی ہے، اس رسم میں بڑے جانوروں کو ذبح کرکے اس کا
گوشت سْکھایا جاتا ہے تاکہ مارچ اپریل کے مہینوں میں خوراک کی قلت کا سامنا
نہ کرنا پڑے،سانچ کے قارئین کرام !پاکستان کی تاریخ میں دلخراش سانحات
دسمبر میں رونما ہوئے جن کے زخم آج بھی درددل رکھنے ولوں کو خون کے آنسو
رُلاتے ہیں،14، 15 دسمبر 1965 کو مشرقی پاکستان میں آنے والے سمندری طوفان
نے بہت زیادہ تباہی مچائی تھی ،سمندری طوفان اور تیز ہواؤں نے 70 سے 80
فیصد گھروں کو ملیا میٹ کر دیا تھا اور15 ہزارسے زائد افراد اپنی جانوں سے
ہاتھ دھو بیٹھے تھے،نومبر 1971 کے آخر میں بھارتی فوج نے مشرقی پاکستان پر
تین اطراف سے حملہ کر دیاتھاکئی روز کی جنگ کے بعد 16 دسمبر 1971 کو مشرقی
پاکستان کے محاذ پر فوجی کمانڈ نے ہتھیار ڈال دیے، جس کے نتیجے میں مشرقی
پاکستان علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش کے نام سے دنیا کے نقشے پر قائم ہوا ، 16
دسمبر2014 کی صبح پشاور کا آرمی پبلک سکول دہشت گردوں کی گولیوں سے گونج
اٹھاتھا، سکیورٹی اہلکاروں کی وردی میں ملبوس دہشت گردوں نے 132 بچوں سمیت
141 افراد کو شہید کردیا تھا،اس حملے میں 150 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے
تھے واقعہ میں ملوث چار مجرموں کو اگلے برس دو دسمبر کو پھانسی دے دی گئی
تھی ۔وادی سوات میں 28 دسمبر 1974 کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 5 ہزار
سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے تھے ۔ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو
(پہلا دور2 دسمبر 1988 تا 6 اگست 1990، دوسرا دور 19 اکتوبر 1993 تا 5
نومبر 1996) کی شہادت بھی دسمبر ہی کے مہینے میں ہوئی،27 دسمبر 2007 کی شام
راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے اختتام پر انہیں جلسہ گاہ سے باہر نکلتے
ہوئے ان پر فائرنگ کی گئی اور ساتھ ہی بم دھماکہ بھی ہوا جس میں وہ شہید
ہوگئی تھیں۔سانچ کے قارئین کرام !پاکستان میں ماہ دسمبر میں کئی ایک اور
سانحات بھی رونما ہوئے جن میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ،اپنے شہر اوکاڑہ کی
بات کروں تو یہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران سولہ دسمبر، کرسمس اورقائد اعظم
محمد علی جناح کی سالگرہ کے حوالہ سے کئی ایک تقریبات منعقد ہوئیں ، سانچ
کے قارئین کرام ! سولہ دسمبر کو سول سیور فار کرائسٹ چرچ ، کوتھم کالج
اوکاڑہ کیمپس، کیڈٹ کالج اوکاڑہ ، گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول ،ڈسٹرکٹ
پبلک سکول اینڈ کالج ،سماجی تنظیم ’ماڈا‘ کی جانب سے آرمی پبلک سکول کے
شہدا کے لیے دعائیہ تقریبات منعقد کی گئیں ،20دسمبرکی شام کوڈپٹی
کمشنراوکاڑہ عرفان علی کاٹھیا نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال سٹی اوکاڑہ میں
مسیحی برادری کے لیے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، میڈیکل
سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سید سجاد حسین گیلانی ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ
پلاننگ طاہر امین ، صدر اوکاڑہ پریس کلب شیخ شہباز شاہین ، صدرسماجی تنظیم
’ماڈا ‘/سابق صدر سٹی پریس کلب راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری)، سینئر
جرنلسٹ شہباز ساجد ودیگر نے بطور مہمان اعزاز شرکت کی ، تقریب کے
منتظم/ایڈمن آفیسرعبدالشکور نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا ، ڈپٹی کمشنرعرفان
علی کاٹھیا نے مسیحی ملازمین اور مہمانان کے ہمراہ کرسمس کا کیک کاٹا اور
مسیحی برادری کومبارکباد دیتے ہوئے چالیس ملازمین میں کرسمس کے گفٹ تقسیم
کیے ، انہوں نے کہا ہے کہ وطن عزیز کی خوشحالی میں مسیحی برادری نے اپنا
بھر پور کردار ادا کیا ہے پاکستان ہم سب کا ملک ہے اس کی امن و سلامتی
،ترقی و خوشحالی کے لئے ہمیں مل جل کر کام کرنا ہوگا ،پاکستان میں تمام
مذاہب کے لوگ مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے ، تمام مذاہب کے افراد ایک دوسرے کی
خوشیوں میں بھرپور شرکت کرتے ہیں مسیحی برادری نے ہمیشہ محب وطن اور پر امن
شہری ہونے کا عملی ثبوت دیا ہے۔کالج آف ٹورزم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ ’کوتھم‘
اوکاڑہ کیمپس میں زیر تعلیم مسیحی طلبہ کے لیے کرسمس کے سلسلہ میں ایک
پروقار تقریب کا انعقاد21دسمبرکو کیا گیا، جس کے مہمان خصوصی سول سیور فار
کرائسٹ چرچ کے پادری عوبید کرامت تھے جبکہ مہمانان اعزاز میں سابق سینئر
نائب صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن /سماجی شخصیت مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ،
راقم الحروف( محمد مظہررشید چودھری) تھے ،تقریب میں مسیحی برادری کے طلبا
وطالبات نے بھر پور شرکت کی، سول سیور فار کرائسٹ چرچ کے بچوں نے کرسمس کے
خصوصی گیت گائے ، تقریب میں کوتھم کالج کے شیف محمدسعیدخان ، محمد اویس
،انسٹرکٹرجنید اقبال ، تنویر شہزاد ، عائشہ رمضان ، نسرین اختر اور دیگر
اساتذہ بھی موجودتھے ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دین اسلام
انسانیت کا درس دیتا ہے اور ہمارا فرض اولین ہے کہ اﷲ تعالی کے احکامات اور
آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اقلیتوں کے ساتھ اچھا سلوک روا
رکھیں،تقریب میں کالج ہذا کے طالب علموں کی جانب سے بنایا گیا کیک کاٹا گیا
اور مہمانان کو کوتھم کالج کے پرنسپل عثمان ہادی کی جانب سے خصوصی گفٹ دیے
گئے ، اور پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔گورنمنٹ گنج شکرسپیشل
ایجوکیشن کمپلیکس میں خصوصی بچوں کے لیے رنگارنگ تقریب کانعقادبھی 21دسمبر
کی شام کو کیا گیا جس میں خصوصی بچوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے
ہوئے یہ ثابت کیا کہ ’معذوری مجبوری نہیں‘ ادارہ ہذا کے خصوصی طلباء و
طالبات نے قراَت ، حمد ، نعت ، تقاریر ، ملی نغموں اور ٹیبلوز کی صورت میں
بہترین پرفارمنس دے کر حاضرین سے بھر پورداد وصول کی، تقریب کے مہمان خصوصی
سابق ڈی جی اسپیشل ایجوکیشن فاضل چیمہ جبکہ مہمان اعزاز میں ڈپٹی ڈائریکٹر
سپیشل ایجوکیشن لاہورڈاکٹرمحمد ظفر ،ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر اشتیاق
احمد خاں ، سماجی شخصیت /سابق سینئر نائب صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن مس
صائمہ رشید ایڈووکیٹ ، ڈی ای او اسپیشل ایجوکیشن ساہیوال عبدالکریم ،میاں
عزیز الرحمان ایڈووکیٹ،معروف شاعر احمد جلیل ،سابق پرنسپل گورنمنٹ اسپیشل
ہائی سکینڈری سکول چودھری جاوید اور راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری
)تھے ، ادارہ ہذا کی ڈپٹی ڈائریکٹر سمیہ بتول نے سپاس نامہ پیش کیا تقریب
میں سینئر ٹیچر ڈاکٹر جہانزیب کی ’کامیابی کی کہانی ‘ پر مشتمل رپورٹ
دیکھائی گئی اور انہیں اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ، گورنمنٹ گنج شکر
سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کی کامیابی کی کہانی بھی دستاویزی فلم کی شکل میں
پیش کی گئی ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ یقینابچوں کی
پرفارمنس کے پیچھے ادارہ کے اساتذہ کرام کی انتھک محنت ، انتظامیہ کا عزم و
حوصلہ اور گورنمنٹ کے وسائل ہیں،انہوں نے کہا کہ خصوصی بچوں کیساتھ شفقت
اور نرمی کا رویہ اپنا کر ان کی مخفی صلاحتیں اجاگر کی جا سکتی ہیں اور
انہیں معاشرے کا معزز اور کارآمد شہر ی بنایا جا سکے اُمید ہے کہ یہاں زیر
تعلیم بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے بڑے عہدوں پر فائز ہو کر معاشرے کے باعزت
شہری بنیں گے ۔22دسمبرکو سی ڈی سی( Centers for Disease Control and
Prevention) اوکاڑہ کے افسران اور ملازمین کی جانب سے مقامی شادی ہال میں
امسال ریٹائرڈہونے والے ڈسٹرکٹ انٹامالوجسٹ محمد اقبال محمود اور دیگر
ملازمین کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانے کا اہتمام کیا ، ریٹائرڈ ہونے والے سی
ڈی سپروائزراحمد علی ، عبدالرشید ، محمد شعبان ، محمد عباس ، عارف علی ،
فلک شیر ، عبدالخالق مرحوم (بیٹا ارسلان ) ،ریاض حسین (انسکٹ کلیکٹر) بھی
شامل تھے ، منتظم تقریب سی ڈی سی آفیسراوکاڑہ چودھری اصغر نے مہمانوں کو
خوش آمدیدکہا، اسٹیج سیکرٹری کے فرائض شیخ محمد طاہر نے سرانجام دیے ،تقریب
کے مہمانان اعزاز ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن خورشید جیلانی ، ڈپٹی
ڈائریکٹرپنجاب فوڈ اتھارٹی عبدالعظیم ، ضلعی کوارڈینیٹر آئی آر ایم این سی
ایچ ڈاکٹر ذوالفقار علی ،ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اوکاڑہ ڈاکٹر احسان الہی
، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرڈاکٹراشوک کمار ،راقم الحروف (محمد مظہررشید
چودھری )،ڈسٹرکٹ انٹامالوجسٹ ساہیوال میڈم صارفہ عاشق اور خلیق الزمان ،
فیصل آباد سے میڈم راشدہ ، بہاولنگر سے محسن ایوب ، ضلع پاکپتن سے صائمہ
منان تھے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے محمد اقبال محمود کی بطور
ڈسٹرکٹ انٹاما لوجسٹ اوکاڑہ خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور آئندہ
کی زندگی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ،تقریب میں سی ڈی آفیسرز کی جانب
سے ریٹائرڈ ہونے والوں کو تحائف اور گلدستے پیش کیے گئے، بعد ازاں پرتکلف
کھانا دیا گیا ٭
|