|
|
ویسے تو دنیا کے ہر ملک کا قانون جرائم کے خلاف ایسے
قوانین بناتے ہیں جن کی بنیاد پر مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جاتی ہے تاکہ
جرائم کا راستہ روکا جا سکے۔ ان سزاؤں میں سب سے بڑی سزا جیل کے اندر پابند
سلاسل کر دینا ہوتا ہے۔ جہاں پر مجرم کو ایک مقررہ مدد تک جیل میں رکھا
جاتا ہے- |
|
40 خواتین
کا قاتل جیل سے رہا |
چارلس سوبھراج جس کو سپرینٹ یا سانپ کے نام
سے بھی پہچانا جاتا ہے 70 اور 80 کی دہائی کا ایک ایسا انسان ہے جس کے بارے
میں کہا جاتا ہے کہ اس نے 40 سے زيادہ خواتین کو قتل کرنے کا نہ صرف اعتراف
کیا بلکہ پاکستان سمیت انڈیا، نیپال، کی کئی جیلوں سے 9 بار فرار ہوا - |
|
21 دسمبر 2022 کو نیپال کی جیل میں انیس سال
سے زيادہ کا عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد اچھے سلوک اور خراب صحت کی وجہ سے
رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا- اس پر دو سیاحوں کے قتل کا الزام تھا۔ |
|
چارلس سوبھراج کو دنیا بھر میں ایک سیریل
کلر کے طور پر جانا جاتا ہے جس میں چالیس افراد کا مختلف ممالک میں قتل بھی
شامل ہے- یہی وجہ ہے کہ نیپال کی اس عدالت نے جب چارلس سوبھراج کی رہائی کا
حکم دیا تو دنیا بھر میں اس حوالے سے ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ کیا ایک
بار پھر اس کی رہائی سے جرائم کے سلسلے کا آغاز ہونے جا رہا ہے- |
|
بھیس بدلنے کا ماہر چارلس سوبھراج کا بچپن
|
ویتنام سے تعلق رکھنے والے چارس سوبھراج 1944 میں ہوجی منہ میں پیدا ہوئے
اس کی والدہ کا تعلق ویتنام سے جب کہ والد کا تعلق ہندوستان سندھ سے تھا-
مگر والد کے چارلس سوبھراج کو اپنی اولاد تسلیم نہ کرنے پر اس کو ایک
فرانسیسی لیفٹنٹ نے گود لے لیا تھا جس کے بعد اس کو فرانسیسی شہریت بھی مل
گئی- |
|
پہلا جرم |
چارلس سوبھراج کو سب سے پہلے 1963 میں فرانسیسی عدالت نے قید کی سزا سنائی
اور اس کا جرم چوری تھا جیل میں چارلس سوبھراج نے جرم سے توبہ کرنے کے
بجائے عادی مجرموں کے ساتھ اپنے مارشل آرٹ کی بنیاد پر ایک منفرد مقام بنا
لیا- |
|
|
|
ایشیائی ممالک میں جرائم
کا سلسلہ |
جیل سے رہا ہونے کے بعد چارلس نے تھائی لینڈ کا رخ کیا
جہاں پر اس کا کام مختلف سیاحوں کو اپنی ذہانت سے لبھانا اور ان کو اپنا
شکار بنانا ہوتا تھا- سوبھراج ان سیاحوں کو منشیات دے کر پہلے لوٹ لیتا اور
اس کے بعد بے دردی سے قتل کر دیتا اس نے پہلا قتل ایک امریکی خاتون کا 1975
میں کیا- |
|
اس دوران اس نے 20 سے زيادہ مردوں اور عورتوں کو قتل کیا
ان سب کو قتل کرنے کے بعد چارلس سوبھراج مردوں کے پاسپورٹ اپنے قبضے میں کر
کے ان کی شناخت اختیار کر لیتا تھا- اسی وجہ سے اس کو دا سپرینٹ یا کینچلی
بدلنے والے سانپ کا خطاب بھی دیا گیا- |
|
1976 میں چارلس سوبھراج کی بھارت میں
گرفتاری ہوگئی جہاں سے دس سال بعد 1986 میں وہ جیل سے بھاگنے میں کامیاب ہو
گئے جہاں سے وہ پہلے پیرس اور پھر نیپال میں دیکھا گیا- |
|
جیل سے بار
بار فرار |
چارلس سوبھراج کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ
اس کو باتیں بنانے اور لوگوں کو شیشے میں اتارنے کا فن بہت اچھی طرح آتا
تھا بھارت، نیپال پاکستان فرانس اور دنیا کی کئی ممالک میں اسے قید کیا گیا
اور اس نے 9 بار ان جیلوں سے مختلف طریقے سے راہ فرار اختیار کی- یہاں تک
کہ 1997 میں اس کی گرفتاری نیپال پولیس نے کی- |
|
اس بار اس کو 1975 میں دو سیاحوں کے قتل کے
الزام میں 20 سال کی قید کی سزا سنائی گئی اور اس پر اس طرح کا پہرہ بٹھا
دیا گیا کہ وہ جیل سے فرار نہ ہو سکے- |
|
اپنی سزا کے خلاف چارلس سوبھراج نے دو بار اپیل
کی مگر دونوں بار یہ اپیل خارج کر دی گئی اور اس کو اس کے جرائم کو دیکھتے
ہوئے سخت ترین قید کی سزا دی گئی- |
|
سیریل کلر ایک
بار پھر آزاد |
مگر دسمبر میں اس کو نیپال کی عدالت نے اس کی
نازک صحت کی صورتحال کے سبب نہ صرف آزاد کر دیا بلکہ اس کی سزا کو بھی
مختصر کر دیا - ججوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ان قوانین کے تحت کیا گیا
ہے جس کے مطابق مجرم کے اچھے رویے اور خراب صحت کے سبب ان کو آزاد کیا جا
سکتا ہے- |
|
|
|
چارلس سوبھراج
کی آزادی اور خدشات |
دنیا بھر کے قوانین کے ماہر اور سماجی تنظیموں
نے چارلس سوبھراج کی آزادی کو خطرے کی گھنٹی سے تعبیر کیا ہے اور ان کا
کہنا ہے کہ کیا اس بات کی کوئی گارنٹی ہے کہ اب سوبھراج ایک بار پھر جرائم
کا نیا سلسلہ شروع نہیں کرے گا- |
|
نیپال کی حکومت نے اس کو آزاد کر کے اس کے ملک
یعنی فرانس واپس بھجوا دیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کا اگلا شکار کوئی
ہوتا ہے یا پھر اب وہ اپنی صحت کے سبب جرائم سے توبہ کر لے گا- |
|
یاد رہے کہ اس کے جرائم پر ایک فلم سپرینٹ بھی
بن چکی ہے جس میں اس کے تمام جرائم اور اس کی شقی القلبی کی ساری داستان
فلمائی گئی ہے یہ فلم نیٹ فلیکس پر موجود ہے- |