دنیا کی سب سے بڑی سفری سرگرمی کا آغاز

چین ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کا حامل ملک ہے جہاں متنوع ثقافتیں ،روایات ،تہوار اور سماجی اقدار چینی سماج کا خاصہ ہیں۔اس وقت چین میں سب سے اہم تہوار جشن بہار کی تیاریاں عروج پر ہیں۔اس تہوار کو خاندانوں کے ملاپ کی سب سے بڑی سرگرمی قرار دیا جاتا ہے۔ملک کے مختلف علاقوں میں کام کرنے والے افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ جشن بہار کی تعطیلات اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزاری جائیں ،اسی باعث چین کے جشن بہار کے موقع پر دنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی دیکھی جاتی ہے۔چین کے قمری کلینڈر کے مطابق رواں برس جشن بہار کا آغاز بائیس جنوری سے ہو رہا ہے اور اس حوالے سے سفری سرگرمیاں بھی شروع ہو چکی ہیں۔ جشن بہار کے حوالے سے 07 جنوری سے شروع ہونے والی سفری سرگرمیوں کا سلسلہ 40 دن تک جاری رہے گا اور 15 فروری کو اختتام پزیر ہو گا۔

اگرچہ چینی ثقافت میں جشن بہار خاندانی اتحاد ، سماجی اجتماعات اور بڑی اجتماعی سرگرمیوں کا وقت ہوتا ہے مگر گزشتہ تین سالوں میں وبا کے باعث صورتحال قدرے مختلف تھی۔وبائی صورتحال کے تناظر میں چینی حکومت نے تہوار کی تعطیلات میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے آبائی شہروں کی جانب "غیر ضروری" سفر نہ کریں اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر سالانہ تعطیلات اپنی کام کی جگہوں پر گزاریں ،اسی باعث گزشتہ تین برسوں میں سفری سرگرمیاں محدود رہی ہیں۔ مگر اب صورتحال بدل چکی ہے اور چین میں انسداد وبا کی بہتر صورتحال اور پالیسی میں ایڈجسٹمنٹ کے بعد اب چینی شہری اپنے آبائی علاقوں کا رخ کر سکتے ہیں اور اپنے پیاروں کے ساتھ جشن بہار کی خوشیاں منا سکتے ہیں۔
اس ضمن میں چین کے ٹرانسپورٹ حکام نے جشن بہار کے دوران سفری سرگرمیوں کے ہموار نقل و حمل اور لاجسٹکس کو یقینی بنانے کے لئے مکمل تیاریاں کی ہیں ۔یہ بات قابل زکر ہے کہ رواں سال جشن بہار کے دوران مسافروں کے سفر ی رش میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 99.5 فیصد اضافے کی توقع ہے جو تقریباً 2.1 ارب تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ تعداد وبا سے قبل 2019 میں دیکھی جانے والی تعداد کا 70.3 فیصد ہوگی ۔اس صورتحال سے نمٹنے کی خاطر ، چین کے ریلوے حکام نے نقل و حمل کی کارکردگی کو بڑھانے اور لوگوں کی سفری ضروریات کو بہتر طور پر پورا کرنے کے لئے لچکدار آپریٹنگ منصوبوں کو اپنایا ہے۔چین نے 2022 میں تقریباً 4،100 کلومیٹر نئی ریلوے لائنوں پر کام شروع کیا ہے ، جن میں سے نصف سے زائد ہائی اسپیڈ ریلوے ہیں۔اسی طرح چین کی سول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ تعطیلات کے دوران یومیہ پروازوں کی اوسط تعداد کو 11 ہزار تک بڑھا دیا جائے گا جو 2019 میں وبائی صورتحال سے قبل کی سطح کے 73 فیصد کے برابر ہے۔ ملکی فضائی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ سفری رش کے دوران مسافروں کی طلب کو پورا کرنے کے لئے مقبول روٹس پر پروازوں میں مزید اضافہ کریں۔دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مسافروں کی آمد و رفت نقل و حمل کے نظام کا امتحان بھی ہے ۔ کہا جا سکتا ہے کہ یہ چین میں ریلوے اور سڑکوں کے پھیلے ہوئے جال کی ترقی کا ایک آئینہ ہے. چین میں شاہراہوں کی کل لمبائی 05 ملین کلومیٹر سے زیادہ ہے، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے. ریلوے ٹریکس کی طوالت 155،000 کلومیٹر تک پہنچ چکی ہے جس میں سے 42،000 کلومیٹر ہائی اسپیڈ ریل ہے اور یہ بھی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔ ٹرین کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چین کی تیز رفتار ریلوے فو شینگ کی رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور اس کی حد رفتار 400 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔یہ تمام عوامل سفری سرگرمیوں کے ہموار آپریشن کو یقینی بنانے کی ضمانت دیتے ہیں۔

اسی طرح جشن بہار کی تعطیلات کے دوران مال بردار نقل و حمل کو بھی دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے ، کیونکہ طبی مصنوعات ، اشیائے ضروریہ اور تعطیلات سے متعلق دیگر سامان کی مانگ کافی زیادہ ہے۔اس تناظر میں طبی مصنوعات کی بلا تعطل نقل و حمل کو یقینی بنانے اور لاجسٹک رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے مخصوص اقدامات اپنائے جا رہے ہیں ۔ملک کے اسٹیٹ پوسٹ بیورو نے کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ کام کی بحالی کو تیز کرنے کے لئے مزید ڈیلیوری ورکرز یا عارضی کارکنوں کی خدمات حاصل کریں۔اسی طرح ڈسٹری بیوشن مراکز کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ ترسیل کے راستوں کو بہتر بنانے ، خدمت کے اوقات میں توسیع اور رات کی ترسیل کے ذریعے اپنی آپریشن کی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لائیں۔

چینی قوم کا یہ خاصہ ہے کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی ہدایات پر من و عن عمل پیرا ہوتے ہیں ،اسی کے نتائج ہیں کہ آج چینی لوگ انسداد وبا کی بہتر صورتحال کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنے گھر والوں کے ساتھ خوشیاں منانے جا رہے ہیں اور ملک میں اقتصادی سماجی سرگرمیوں کا پہیہ رواں ہے۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین میں جشن بہار کی خوشیوں کے دوران دنیا بھی چینی ثقافت کے اس خوبصورت رنگ کو ایک مرتبہ پھر پوری آب و تاب کے ساتھ دیکھ سکے گی۔
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 618180 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More