بسم الله الر حمن الر حیم
یہ اسلا می جمہوریہ پاکستان ھے۔۔۔مدینہ کےبعد دوسر ی اسلا می نظریا تی
ریاست۔اسکےباشندوں کا دعویٰ ھے کہ وہ ایک خدا کے پرستار ھیں۔اور اسکے سوا
کسی اور ذات کے سامنے نہیں جھکتے۔۔اسی اسلا می جمہوریہ پاکستان کی کسی گلی
یاسڑک پر نکل جائیں ۔آپکو مساجد بھی نظر آئیں گی اور مزار بھی۔مسلما نان
پاکستان کی ایک بڑی تعدادنماز کی پابندی کرے نہ کرے۔ان مزاروں پر حاضری
ضرور دیتی ھے۔اقبال کے اس دیس میں مساجد اپنی بے رونقی پر مر ثیہ خواں ضرور
ھیں مزارنہیں۔یہاں کہیں تو بزرگ ھستیاں قبروں میں محواستراحت ھیں۔اور کہیں
کوئی باباجی حق ہو کا ورد کر رھے ھیں۔کئی خدمت گار انکے آس پاس موجود
ھیں۔پردیس میں موجود پاکستانی ڈالر کما کما کر انھیں بھیجتے ھیں۔ اور فیض
حا صل کرتے ھیں۔ایسے ھی ایک باباجی کی رہائش گاہ کے سامنے سے سڑک گزرتی
ھے۔اس سڑک پرروشنی نہ ھونے کے باعث رات کو گاڑیاں حادثات کا شکار ھو جا تی
تھیں۔اھل بستی نے سڑک پر روشنی کا انتظام کرنے کے لئے معقول رقم اکٹھی
کی۔لیکن پھر بابا جی کا فیض حا صل کر نے اور انکی بد دعا سے بچنے کے لئے یہ
رقم باباجی کے لئے وقف کر دی گئی۔اھل پاکستان کے کتنے بجے تعلیم سے محروم
رہ گئے کتنی کلیاں بر وقت طبی امداد نہ ملنے سے مر جھا گئیں۔۔کتنوں نے بھوک
کی وجہ سے خود کشی کر لی۔ھمیں کوئی پروا نہیں ۔ھمیں صرف باباجی کو سلا م
کرنا ھے۔ھر سفر پر جانے سے پہلے یک ھزار کا نوٹ باباجی کی خدمت میں پیش
کرنا ھے ۔تا کہ یہ ملک جسے قائد نے جہد مسلسل سے حا صل کیا باباجی کی
کرامتوں سے ترقی کی منازل طے کرتا رھے۔سلام باباجی۔۔سلام پاکستان۔ |