آپ مزید تین سال ہی زندہ رہ سکتے ہیں، مرتے ہوئے بےروزگار نوجوان نے ایسا کیا عمل کیا کہ لوگوں کی دعاؤں نے اس کی زندگی لمبی کر دی

image
 
یہ کہانی ایک ایسے نوجوان کی ہے جو کہ جب پیدا ہوا تو ڈاکٹروں نے اس کے والدین کو بتایا کہ ان کا بچہ پیدائشی طور پر دماغی فالج کا شکار ہے جس کی وجہ سے اس کے جسم کا 70 فی صد حصہ کام کرنے
 
25 سال کی عمر تک آپ مر جائيں گے
اس نوجوان کی کہانی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ہیومن آف بمبئی میں شائع ہوئی ہے جس کا تعلق کلکتہ سے ہے- اس نوجوان کا اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب وہ 22 سال کا تھا اس کے والدین کو ڈاکٹروں نے بتا دیا تھا کہ وہ مزید صرف تین سال تک بھی زندہ رہ گیا تو بہت بڑی بات ہوگی- مگر اب اس وقت وہ 30 سال کا ہو چکا ہے اور نہ صرف زندہ ہے بلکہ پہلے سے زيادہ ایکٹو ہو کر زندگی کی خوشیوں کو انجوائے کر رہا ہے-
 
معذوری کے ساتھ بچپن
اس نوجوان کا یہ کہنا تھا کہ ان کا بچپن اپنی ماں سے یہی پوچھتے گزرا کہ وہ عام بچوں کے ساتھ کیوں نہیں کھیل سکتا ہے؟ جب اسکول گیا تو حالات اور بھی برے ہوگئے کیونکہ اسکول کے بچے اس کے عجیب انداز میں چلنے اور بولنے کو مذاق کا نشانہ بناتے- صرف 13 سال کی عمر تک اس کے 4 بڑے آپریشن ہو چکے تھے مگر اس کے باوجود اس کے لیے عام انسانوں کی طرح زندہ رہنا ایک خواب ہی کی طرح تھا-
 
image
 
جینے کا واحد سہارا
اس موقع پر اس کا یہ کہنا تھا کہ مایوسی کی اس زندگی میں اس کا واحد سہارا اس کے آن لائن دوست تھے جو کہ اس کی طرح کسی نہ کسی معذوری کا شکار تھے- وہ سب بھی دنیا والوں کی طرف سے دھتکارے جانے کی اذيت سے واقف تھے اور اس کی دکھ اور تکلیف کو سمجھ سکتے تھے- اس وجہ سے سب ایک دوسرے سے اپنے دل کا حال شئير کرتے ایک دوسرے کی خوشیوں میں خوش ہوتے اور ایک دوسرے کو کسی قسم کی تنقید کا نشانہ نہیں بناتے تھے-
 
تعلیم کی تکمیل اور نوکری کا حصول
ان تمام مسائل کے باوجود اس نے اپنے والدین کی کوششوں اور اپنی محنت سے جب ایم بی اے کی ڈگری حاصل کر لی تو اس کو ایسا محسوس ہوا کہ اب اس کی مشکلوں کو آسانی ملنے والی ہے- ڈگری ہاتھ میں تھام کر وہ جب مختلف جگہوں پر نوکری کے لیے گیا تو اس کو جو جواب سننے کو ملا اس نے اس کا دل توڑ سا دیا- لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ اس کو نوکری دینا پیسے کے ضياع کے علاوہ کچھ نہ ہوگا اس وجہ سے وہ اس کو نوکری نہیں دے سکیں گے-
 
خود کو نوکری نہیں ملی اور دوسروں کو دینے لگا
لوگوں کے اس جواب نے اس کی ہمت توڑنے کے بجائے ایک نئی ہمت دی اور اس نے سوچا کہ معذوری کے سبب نوکری سے ٹھکرائے جانے والا وہ اکیلا نہیں تھا -اس جیسے بہت ہوں گے جو کہ مایوس ہو جاتے ہوں گئے تو اس نے اپنی اسی مایوسی کو اپنی طاقت بنا لیا اور اپنے جیسے معذور لوگوں کی سی وی لے کر لنکڈن نامی ویب سائٹ سے ایسے لوگوں کی نوکری کے حصول کے لیے کوششیں کرنے لگا-
 
اس حوالے سے اس نے سوشل میڈيا کے ذریعے معذور افراد میں آگاہی پھیلانی شروع کر دی اور ایک پبلک ریلیشن کمپنی کی بنیاد ڈال دی جس کے 30 سے زيادہ بین الاقوامی کلائنٹ ہیں- ان کمپنیوں میں اس نے مختلف افراد کو نوکری دلوائی-
 
image
 
دنیا بھر کے لیے ایک مثال
اس نوجوان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کا یہ عمل دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک مثال بن گیا اور لوگوں نے اس کو اپنے پروگرامز میں بحیثیت موٹیویشنل اسپیکرز کے طور پر بلانا شروع کر دیا- وہ اب تک مختلف تقریبات میں 115 سے زائد تقاریر کر چکا ہے اور اپنی تقاریر کے ذریعے ان تمام لوگوں کے لیے سنگ میل بن چکا ہے جو کہ کسی نہ کسی کمزوری کی وجہ سے ہمت ہار بیٹھتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: