اس وقت چین بھر میں لوگ انتہائی جو ش و خروش سے جشن
بہارکا تہوار منا رہے ہیں، جو چینی نئے سال کا سب سے بڑا جشن ہے۔ اس دوران
ملک بھر میں سفری سرگرمیوں کو ایک نیا عروج ملا ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ چین
میں انسداد وبا کی تقریباً تین سالہ مدت میں حاصل شدہ نمایاں کامیابیوں کا
یہ نتیجہ ہے کہ اس وقت لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت جاری ہے اور وہ اپنے
پیاروں کے ہمراہ چینی نئے سال اور جشن بہار کی خوشیاں روایتی انداز سے منا
رہے ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ دو سے تین سالوں میں، زیادہ تر چینی لوگ انسداد
وبا کی سفری پابندیوں کی وجہ سے تہوار کی خوشیوں سے صحیح معنوں میں لطف
اندوز نہیں ہو سکے تھے، لیکن اب چین کی جانب سے کووڈ 19 ردعمل میں
ایڈجسٹمنٹ اور نرمی سے صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔ چینی وزارت
ٹرانسپورٹ کے مطابق رواں سال 7 جنوری سے شروع ہونے والے 40 روزہ اسپرنگ
فیسٹیول ٹریول رش کے لئے مسافروں کے سفر کی مجموعی تعداد 2.1 بلین تک
پہنچنے کی توقع ہے ، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریبا دوگنا یا 2019 کے
اعداد و شمار کا 70.3 فیصد ہے۔سفر کی بڑھتی ہوئی مانگ چین کی جانب سے
کووڈ19 کے انتظام کو کلاس اے سے کلاس بی تک کم کرنے کا نتیجہ ہے۔ کلاس بی
مینجمنٹ کے تحت مسافروں کو اب ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں میں داخل ہوتے
وقت ہیلتھ کوڈ اور منفی نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹ کے نتائج پیش کرنے یا درجہ حرارت
کی جانچ سے گزرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ
مسافروں کو ایک خوشگوار اور محفوظ سفر حاصل ہو، ملک بھر میں ریلوے
اسٹیشنوں، ہوائی اڈوں اور ایکسپریس وے سروس مقامات پر بہت سی جدید
ٹیکنالوجیز کو استعمال میں لایا گیا ہے۔رواں سال سفری سرگرمیوں میں نمایاں
اضافے کے تناظر میں چین میں ٹرانسپورٹ حکام نے اپنی خدمات کے معیار کو بھی
بہتر بنایا ہے اور آن لائن ٹکٹ کی خریداری ، الیکٹرانک ٹکٹ ، اور چہرے کی
پہچان سے چیک ان جیسی ٹیکنالوجیز کو فروغ دیا گیا ہے ، تاکہ لوگوں کی حفاظت
کی ضمانت دی جاسکے اور اُن کے سفر کو آسان بنایا جاسکے۔ اکثر ہوائی اڈوں نے
مسافروں کی سہولت کی خاطر سامان کے لیے ایک انفارمیشن پلیٹ فارم لانچ کیا
ہے جس کی مدد سے مسافر چیک ان ڈیسک پر سامان دینے کے بعد اس سے متعلق
معلومات بھی چیک کر سکتے ہیں،یوں سفری رش کے دوران سامان کی تلاش یا پھر گم
ہو جانے کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا ہے۔
دوسری جانب یہ پہلو بھی غورطلب ہے کہ اسپرنگ فیسٹیول کے دوران چینی لوگوں
کی سفری سرگرمیاں ، ملک کے بڑھتے ہوئے ریلوے نیٹ ورک کی بدولت تیزی سے آسان
ہو رہی ہیں۔چین نے گزشتہ دہائی میں قابل ذکر تبدیلیاں دیکھی ہیں ،یہ ایک
ایسا دور رہاہے جس میں ریلوے کی تیز ترین ترقی اور محفوظ ترین آپریشن شامل
ہے۔نیشنل ریلوے ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2012 سے 2022 تک ، چین میں ریلوے 98
ہزار کلومیٹر سے 01 لاکھ 55 ہزار کلومیٹر تک پھیل چکی ہے ، جس میں ہائی
اسپیڈ ریلوے 09 ہزار کلومیٹر سے بڑھ کر 42 ہزار کلومیٹر ہوگئی ہے ، جو
عالمی سطح پر ایک ریکارڈ لمبائی ہے۔اس عرصے کے دوران ، ملک بھر میں 130 سے
زیادہ کاؤنٹیوں کی ریلوے تک رسائی ہو چکی ہے۔یوں گزشتہ سال کے آخر تک ، چین
کی 81.6 فیصد کاؤنٹیوں کو ریلوے تک رسائی حاصل تھی ، اور ہائی اسپیڈ ٹرینیں
05 لاکھ سے زیادہ آبادی کے حامل 94.9 فیصد شہروں تک پہنچ چکی ہیں۔آج ،چین
میں ریلوے مسافروں کی نقل و حمل کا کاروبار، کارگو ترسیل کا حجم، مال بردار
نقل و حمل کا پیمانہ ،دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔یہ امر بھی حیران کن ہے کہ
چین میں دنیا کا سب سے بڑا آن لائن ریلوے ٹکٹنگ سسٹم بھی فعال ہے ، جس میں
720 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ صارفین ہیں۔یوں چین نے گزرتے وقت کے ساتھ اپنے
ٹرانسپورٹ کے ڈھانچے میں مسلسل جدت اور وسعت سے مسافروں کے لیے بے شمار
سہولیات لائی ہیں،آج جشن بہار کے موقع پر گھروں کو لوٹنے والوں یا سیاحت کی
غرض سے نکلنے والے مسافروں کے لیے یہ سفر بھی ایک خوشگوار تجربہ کہلاتا ہے
جس کا وہ سال بھر شدت سے انتظار کرتے ہیں۔
|