تاریخی شہر بیلہ جو کئی حوالوں
سے اپنی پہچان اور شہرت رکھتاہے ۔یہ شہر اس دھرتی پر جنم لینے والے اور
سیاست کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ بڑے عہدے تک پہنچنے والے لوگوں سے جانا جاتاہے
، ہر دور حکومت میں چاہے جمہوری و یا فوجی حکومت یہاں کے حکمران حکومت وقت
میں ہوتے ہیں یا ایسی پوزیشن پر ہوتے ہیں کہ وہ اپنے ریسورسز کو استعمال
کرتے ہوئے بیلہ کی ترقی میں اپنے کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں، مگر بیلہ کی
حالت جوں کی توں ہے بلکہ اگر یہ کہاجائے کہ اس کی حالت کے بگڑنے میں اضافہ
در اضافہ ہورہاہے تو بے جانہ ہوگا ،بیلہ اس وقت مسائلستان لگا ہوا ہے ،نہ
بجلی کا سسٹم درست ہے نہ پینے کے پانی کا ،بازار میں ناجائز تجاوازت کی
بھرمار ہے جہاں پر لوگوں کو بیل گائے کے ساتھ موٹرسائیکلوں پر سوار انسان
ٹکرے مارتے نظر آتے ہیں ۔اور نہ ہی ٹریفک کے کو قوانین میں عملدرآمد کا نام
و نشان نہیں اور نہ ہی صحت و صفائی کے اقدامات جیسے دیگر مسائل شامل ہیں ،مختلف
دور میں اسکیمیں آتی گئی مگر زیادہ فائدہ ،انجینئر،ٹھیکدار،اسکیم لینے والے
پارٹی ورکر اور آخر میں بچا کچا فائدہ عوام کا ہوتا ہے جو کہ بہت ہی معیاری
کام نہ ہونے کی وجہ سے غیر پائیدارہی ہوتاہے ۔
گزشتہ دنوں عید کے موقع پر بیلہ کے عوام کو نااہل میونسپل کمیٹی کی ناقص
کارکردگی کی وجہ سے جن شدید مسائل کی وجہ سے اذیت و کوفت کا سامنا کرنا پڑا
جس کاقصہ بیاںسے باہر ہے عید کے دنوں میں پاکستان بھر بیلہ کے باسی عید کی
چھٹیاں منانے تاریخی شہر بیلہ کا رخ کرتے ہیں ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ
اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ عید کی چھٹیاں گزاریں اور بیلہ کے مختلف
علاقوں میں اپنے عزیر و اقارب سے عید ملیں اور ان کے ساتھ عید کی چھٹیاں
بانٹیں،اس کے علاوہ کراچی و لسبیلہ کے مختلف علاقوں سے نوجوان مختلف ٹولیوں
کی شکل میں سیر و تفریخ کے غرض سے بیلہ کا وزٹ کرتے ہیں گو کہ ان دنوں بیلہ
میں کافی چہل پہل پیدا ہوجاتی ہے ۔مگر اس بار کی عید کے موقع پر بیلہ کی
عوام اور آنے والے مہمانوں کے لیے مون سون کی بارش رحمت الہی کے بجائے زحمت
بن گئی اور بجلی و پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے بیلہ کی باسی شدید کرب میں
مبتلارہے۔گو کہ قدرتی آفات سے بچنا ناممکن ہے مگر بیلہ میں پینے کے پانی و
بجلی کی عدم فراہمی ۔ گندگی کے ڈھیر،سیورج و ٹریفک کے مسائل میں بیلہ
انتظامیہ جس کو حالیہ حکومتی دور میں تحصیل میونسپل کمیٹی کہاجاتاہے کی
ناقص انتظامات کا بھی عمل دخل ہے ۔
عید کے موقع پر بیلہ میں مون سون کی بارشیوں سے ہونے والی گندگی کو دور
کرنے کے لیے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے گے۔سڑکوں اور گلیوں اور بازار میں
بارش کا پانی ہر طرف جمع ہوگیا نالیوں کی بروقت صفائی نہ ہونے کی وجہ سے
جگہ جگہ گندا پانی اور کیچڑوں کے ڈھیرلگ گئے جس کی وجہ سے راہ گیر ،نمازی
حضرات ،خواتین اور بچوں اور بزرگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا
،عیدگاہ شہر سے کچھ فاصلے پر ہونے کے باوجود بھی مقامی انتظامیہ کی طرف سے
بارش سے متاثرہ راستے کو بہتر بنانے کے لیے فوری طور پر کوئی اقدامات نہیں
کیے گئے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ عید کی نماز ادا کرنے سے قاصر رہے جو
شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے لوگ متبادل راستوں کے ذریعے عیدہ گاہ تک
پہنچنے میں کامیاب ہوئے ۔عید کے موقع پر خریداری کرنے والے افراد کو بھی
بازار میں سیوریج کے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا،مگر اس تمام ترصورتحال
میں مقامی انتظامیہ کو عوام کی ان مشکلات کا ذرا برابر احساس نہیں ہواالبتہ
عید کے چوتھے دن جب بیلہ شہر میں عید منانے کے لیے آنے والے بیلہ اتنظامیہ
کی بے بسی اور ناقص کارکردگی کی لعنت ملامت کرتے ہوئے جانے لگے تو تحصیلدار
کو تحصیل میونسپل کے عملے کو ڈنڈے کے زور پر صفائی کراتے ہوئے دیکھا گیا-
بیلہ میں محکمہ KESC کی کارکردگی کا کیا کہنا ،آج کل تو ہر طرف اس کے ناقص
اور بدترین اتتظامات پر عوام میں غم و غصہ پایا جاتاہے موسم برسات میں اس
کی کارکردگی پر بھوت سوار ہوجاتاہے ۔طوفانی بارش کے بعد شہر کئی گھنٹوں تک
اندھیروں کے نذر ہوجاتاہے ، اس بار عید کے تمام تر چھٹیاں مکمل اندھیرے میں
گزرہی جب بجلی نے چار راتوں تک بیلہ کی عوام سے اپنے آپ کو دور رکھا ،صرف
موبائل کے سنگنل اور برف کے کارخانے نے بیلہ کے عوام کا ساتھ دیا،ستم ظریفی
کی بات یہ ہے کہ اس وقت بیلہ کے قرب و جوار کے چار علاقوں میں پی ایم ٹیز
جل چکی ہیں مگر گزشتہ دو ہفتوں سے عوام بجلی کے بغیر جی رہے ہیں،اگر آخر
بیلہ کے رہائشیوں کے صبر کا پیمانہ لبرز ہوا اور انہوںنے خاموشی کا بیکاٹ
کیا اور گزشتہ دنوں بیلہ میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہوئی پبلک ہیلتھ
کی تنصبات پر بجلی کی عد م فراہمی کے باعث شہریوں کو پانی کی شدید قلت کا
بھی سامنا کرنا پڑتاہے۔متبادل سسٹم کے نہ ہونے وجہ سے عید کے دنوں میں بھی
عوام کو پانی کے لیے شدید دربدر ہونا پڑا ۔
اس مرتبہ کسی بھی عوامی نمائندے نے اپنے آبائی شہر بیلہ میں اپنے حلقہ
اجباب کے ساتھ عید منانا گوارہ نہیں کیا ،بلکہ کسی نے بیرون ملک اور باقی
نامعلوم جگوں پرعید منائی ،دوسری طرف بیلہ شہر کے داخلی راستے پر قائم ایک
پل میں گزشتہ پندرہ سال سے ایک سوراخ پڑا ہوا ہے مگر ابھی تک اتنظامیہ اس
سوراخ کو بند نہیں کر پاتی بیلہ میں صرف ایک ہلکی سی بارش سے شہر اور
شہریوں کو ہلاکر رکھ دیا ،تو بیلہ کی عوام کس طرح حکومت سے امید رکھیں کہ
وہ قدرتی آفات یا کسی مشکل مرحلے پر عوام کو فوری طور پر ریلیف دے گی ،لہذا
ان تمام مسائل پر ایک تنقید ی جائزے کی ضرورت ہے اور تحصیل میونسپل کمیٹی
کے افسران کا احتساب کیا جانا چاہئے اور ان کا اخراجات کا آڈٹ کیاجائے تاکہ
پتا چلاجاسکے کہ عوام کی سہولیات کے لیے آنے والی کثیر رقم کہاں خرچ ہورہی
ہے جو بیلہ کے کھانڑہ ندی کی پل کا چھوٹا سوارخ بند نہیں کرسکتے - |