کشمیر کی وادی سیکڑوں سالہ پرانی تاریخ اسلامی روایات
کی امین ہے۔ یہ جنت نظیر وادی اپنا منفرد ثقافتی ورثہ رکھتی ہے۔ بھارت نے
قیامِ پاکستان سے اب تک ہماری آزادی کو تسلیم نہیں کیا۔ 1947ء سے بھارت
کشمیر پر شب خون مار رہا ہے۔5 اگست 2019ء کو بھارت نے جموں و کشمیر کے عوام
کا حق سلب کر کے لاک ڈاؤن کے ذریعے اہلِ کشمیر کی آواز دبانے کے لئے طاقت
کا استعمال شروع کر رکھا ہے۔ بھارت کے سارے اوچھے ہتکھنڈوں کے باوجودآج
کشمیر تاریخ کے اہم ترین مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔اس کی بنیاد صرف اور صرف
اسلام پر ہے۔ یہاں کے آزاد منش مسلمانوں کے دلوں پر اسلام کی مہر ثبت ہے۔
رنگینیءِ فطرت کے اس خطے میں فنِ تعمیر‘ فنِ خطاطی‘ فنِ پیپر ماشی‘ فنِ چوب
کاری‘ فنِ حرب‘چاندی و پیتل کے ظروف پر بیل بوٹے کا کام‘کڑھائی سلائی اور
دیگر آلات میں اسلامی اقدار کی جھلکیاں ملتی ہیں۔ وادیِ کشمیر کی مساجد‘
خانقاہیں‘مزارات و عمارات حسن و زیبائش اور کاریگری کے نمونوں میں دِل پذیر
ہیں۔ شادی و غمی اور دیگر مواقع پر محبت و یگانگت کے جذبات کا انوکھا اور
پرکشش اظہار اس وادی کا طرہ امتیاز ہے۔
ثقافتی قدریں:کشمیری مشکل کام کرنے والے جفاکش لوگ ہیں‘خود مختار زندگی
گزارتے ہیں اور اپنے کھیتوں پر اپنے معاشی حالات کی بہتری کیلئے کام کرتے
ہیں کیونکہ زراعت اور جنگلات ان کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ وہ انتہائی
جرات مند باشندے ہیں کیونکہ وہ سخت موسمی خطے میں رہتے ہیں لیکن پھر بھی
سخت محنت کرتے ہیں۔ کشمیری انتہائی بہادری اپنی آزادی کیلئے مسلسل کوششیں
کر رہے ہیں قطع نظر اس کہ وہ سختی اور تشدد کا سامنا کرتے ہیں مزید آگے بڑھ
رہے ہیں۔ تعلیم کشمیریوں کیلئے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ مقامی لوگ انتہائی
وطن پرست ہیں۔ روایتی دستکاری میں وہ ہاتھ کے کام کیلئے مشہور ہیں۔ان
دستکاریوں میں صفائی‘ درستگی اور تخلیق حیرت انگیز ہے۔ کشمیری
دستکاری‘قالین‘شال‘لکڑی کی کھدائی (دروازوں اور کھڑکیوں کیلئے سجاوٹ کا
سامان)دُنیا بھر میں مشہور ہیں۔ایک اور مشہور چیز ہاتھ سے بنے جوتے ہیں جو
رسی (بان) کی مدد سے بنائے جاتے ہیں۔
کشمیر میں زبانیں:اُردو‘ کشمیری‘ گوجری‘ ہندی‘ ڈوگری‘ کشمیری، پوٹواری اور
پہاڑی۔
کشمیریوں کی زبان:زبان کسی بھی علاقے کی طرز معاشرت اور رابطے کی عکاس ہوتی
ہے۔ اُردو‘ کشمیری اور گوجروی یہاں کی سرکاری زبانیں ہیں۔ ہندی‘پہاڑی اور
لداخی‘ زبان بھی کشمیرکے کچھ حصوں میں بھی بولی جاتی ہے۔ آزاد کشمیر میں
بھی بولی جانے والی زبان پہاڑی ہے کیونکہ یہاں کا زیادہ تر حصہ پہاڑی
علاقوں پر مشتمل ہے۔ جب ہم کشمیر کے مختلف علاقوں میں سفر کرتے ہیں تو زبان
میں مختلف قسم کی تبدیلی محسوس ہوتی ہے یعنی تلفظ اور مطالب تبدیل ہوتے
جاتے ہیں۔ یہاں کا مقامی رسم الخط عربی رسم الخط سے مماثل ہے۔
کشمیری موسم:سونتھ کال (بہار 16مارچ 15 مئی)‘رتہ‘ کول/گرلشیم (گرما‘ 16 مئی
تا 15 جولائی)وَہرات (برسات‘16 جولائی سے 15ستمبر)‘ ہرد(خزاں‘16 ستمبرسے 15
نومبر)‘ وندہَ(سرما، 16 نومبرسے 15 جنوری)‘ ششر(برفانی موسم،16 جنوری سے 15
مارچ)۔
کشمیری اوقاتِ کار: بُرنز(لمحہ)‘ گانٹبہ(گھنٹہ)‘ ہفتہ (ہفتہ)‘رہتھ(مہنیہ)۔
دری (سال)‘از (آج)‘ پگہہ(کل آمدہ)‘ کل کئتھ (پرسوں آمدہ)، وکھت (وقت)‘ صُبح
(صبح)‘ دُپہر(دوپہر)‘ مندن (نصف النہار)‘ شام (شام)‘ راتھ (رات)‘ دوہ (دن)‘
راتھ /رات (کل (گزشتہ) اوتر(پرسوں‘ گزشتہ)‘ صدی (صدی)
ہفتے کے دِن:وار(دن)‘ژندروار(پیر)‘بوں
وار(منگل)‘بودوار(بدھ)‘برلیس(جمعرات)‘
جمعہ(جمعہ)بٹہوار(ہفتہ)‘آتھوار(اتوار)۔
کیلنڈر: وہیک(بیساکھ)‘ زیٹھ (جیٹھ)‘ ہار(ہاڑ)‘ شراون(ساون)‘ بادر
پیٹھ(بھادوں)‘ آشد(اسوج)‘ کارتک(کتک)‘ مونجہور(مگھر)‘ پوہ(پوہ)‘
ماگھ(ماگھ)، پھاگن(پھاگن)‘ ژتھر(چیت)۔
مشہورمہارتیں: قالین' کشمیری شال‘لکڑی کے ڈیکوریشن پیس۔
مقامی مٹھائی: گلاب جامون‘ ساتیانان‘ فنی اور برفی۔
مقبول کھانے: کشمیری کباب‘روغن جوش‘ رستا جگر‘ کلیجی میتھی‘قیمہ‘ پسندے
آلو‘ ترش زردہ‘شری مٹن پلاؤ دال چاول دہی چاؤل
موسیقی: رباب،موسیقی کیآلات:: رباب‘ دوکرا‘ ستار اور ناگوار بنجلی
موسیقی اوررقص:جموں و کشمیر میں موسیقی‘ رقص اور ڈرامہ کی روایت تاریخی اور
گہری ہے۔ ریاست کی لوک موسیقی اور رقص کشمیریوں کی زندگی میں شامل ہے۔
مختلف مواقع اورموسموں، فصلوں، شادیوں اور مذہبی تہوار کے مطابق مختلف قسم
کے رقص کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ ریاست کے مقبول رقص میں سے ایک ماسک رقص
ہیجو حماس میلے میں پیش کیا جاتا ہے۔ اکثر رقاص متوسط طبقے کی نمائندگی
کرتے ہیں جو رنگارنگ بروکیڈ کا لباس اور بھاری ماسک پہنتے ہیں۔ ریاست میں
شادی کی تقاریب میں حفیظا رقص کیا جاتا ہے جہاں نوجوان کشمیری لڑکے بچہ
نغمہ رقص پیش کرتے ہیں۔موسیقی کے آلات میں سب سے مشہور رباب ہے اور عام
موسیقی کے آلات میں دکرا ستار بنجلی اور ناگارا ہیں۔ جہاں تک کشمیر میں
موسیقی کا تعلق ہے اس میں تین مختلف اقسام ہیں‘صوفی، غزل اور چورل موسیقی۔
واناوون بھی ایک موسیقی ہے جو کشمیر میں شادی شدہ تقریبات کے دوران گائی
جاتی ہے۔
تہوار:زمین پر جنت نظیر جموں اور کشمیر تاریخی ثقافتی ورثے کا گھر ہے۔ ان
ثقافتوں اور روایتوں کے رنگ جموں اور کشمیر میں بہت سے میلوں اور تہواروں
میں ظاہر ہوتے ہیں۔ بڑی تعداد میں سیاح ہر سال یہاں کشمیر کا رخ کرتیہیں۔
یہاں کی مسلمان آبادی روایتی مذہبی تہوار عقید ت و احترام اور ثقافتی تہوار
جوش و جذبے سے مناتی ہے۔بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں منائے جانے والے
تقریبا تمام بڑے ہندو تہوار جموں و کشمیر میں بھی مساوات کے ساتھ منائے
جاتے ہیں۔ یہاں کے مقبول تہواروں میں عید الاضحیٰ‘ عید الفطر‘ عید میلا د
النبی ﷺ‘ لوہری‘ ہولی‘نرواتری‘ وغیرہ شامل ہیں۔جموں و کشمیر کے لوگ بڑی
تعداد میں ان تہواروں کے دوران جمع ہوتے ہیں۔
روایتی کھانے:یہاں کے مشہور کھانوں میں کشمیری کباب‘روغن جوش‘ رستا جگر‘
کلیجی میتھی‘قیمہ‘ پسندے آلو سمیت دیگر پکوان شامل ہیں۔ مختلف اقسام کی خشک
اور تازہ سبزیاں مختلف طریقوں سے پکائی جاتی ہیں۔ زرخیز خطہ ہونے کے باعث
کشمیر چاول کی پیداوار کیلئے مشہور ہے۔ یہاں شری پلاؤ مٹن اور پلاؤ ترش
زردہ یہاں شوق سے کھائے جاتے ہیں۔ یہاں گندم کی روٹی مکئی کی روٹی روغنی
روٹی نمکین روٹی اور کشمیری کلچا شوق سے کھایا جاتا ہے۔ میٹھے پکوان میں
گلاب جامن‘ سویاں‘ فرنی اور برفی معروف ہیں۔ یہاں گرم دودھ کی چائے قہوہ
شوق سے نوش کئے جاتے ہیں۔
جموں وکشمیرمیں مرد اورخواتین کالباس:جموں اور کشمیر میں خواتین خود کو
خوبصورت زیورات بالیوں، ہار، نتھ، چوڑیوں، کان کی بالیوں اور رنگا رنگ لباس
سے مزین کرتی ہیں۔ یہاں مردوں کو روایتی لباس میں آرام دہ اور پرسکون محسوس
ہوتا ہے۔ فرن ایک اونی لباس ہے جس پر پھولوں کی شکلوں کی رنگا رنگ پیچ
داراور سجاوٹ کا بہت سارا کام ہاتھوں کے ساتھ کیا جاتا ہے اسے خواتین
استعمال کرتی ہیں۔
کشمیر کی حسین وادی‘دلنشین روایات، ثقافت کی حامل ہے۔ اس دُنیا کی جنت کہا
جاتا ہے اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ‘ یاران جہاں کہتے ہیں‘کشمیر ہے
جنت‘جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی۔کشمیری جلد آزادی سے ہمکنار ہوں گے
ان شاء اللہ تعالیٰ۔
|