قران مجید کی بے حرمتی

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب اس وقت دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک میں سوئڈن میں ہونے والے واقعہ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور ان میں ہمارا ملک پاکستان بھی شامل ہے یہ مظاہرے اس لیئے ہورہے ہیں کہ سوئڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں دایئں بازو کی پارٹی اسٹرام کراس کے رکن راسموس پالوڈان نے ترکی کے سفارت خانے کے باہر قران مجید کے ایک نسخہ کو نذر آتش کرنے کی ہمت کرکے دنیا کے تمام مسلمانوں کے جزبات کو ٹھیس پہنچائی اور ہماری مقدس کتاب یعنی قران مجید فرقان حمید کو نذرآتش کرنے کا جو واقعہ رونما ہوا ایک مسلمان ہونے اور اہل ایمان ہونے کے ناطے جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے اب سب سے پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ایسا واقعہ دنیامیں پہلی مرتبہ ہوا ہے ہاں لیکن جس وقت صحابئہ کرام رضوان للہ علیہم اجمعین حیات تھے تو کسی کی ہمت نہیں تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی ناموس کے خلاف کوئی بات کرے جب تک تابعین حیات تھے تو کسی کی ہمت نہیں تھی کہ کوئی صحابئہ کرام رضوان للہ علیہم اجمعین کے خلاف کوئی نازیبا الفاظ استعمال کرے یا گالی دے جب تک اولیاءکرام اور بزرگان دین حیات تھے تو کسی کی یہ مجال نہیں تھی کہ کوئی تابعین کے بارے میں الٹی سیدھی بات کرنے کی ہمت کرے اور جب اہل ایمان حیات تھے تو کسی کی ہمت نہیں تھی کہ کوئی قران مجید فرقان حمید کی بیحرمتی کرے یا اسے نذر آتش کرنے جیسی گھنائونی حرکت کرسکے دنیا بھر میں مظاہرے کرکے احتجاجی الفاظوں سے بھرے جملے بنا کر ایک دوسرے کو ٹوئیٹ کرکے ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنے مسلمان ہونے کا فرض ادا کردیا نہیں ایسا نہیں ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں سب سے بڑی ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارا ایمان اب کمزور ہوگیا ہے اور اس وجہ سے ان کافروں اور یہودیوں کو یہ سب کچھ کرنے کی ہمت ہوجاتی ہے جس طرح ہمارے دلوں سے خوف خدا نکل گیا ہے بلکل اسی طرح مسلمانوں کا ڈر اور خوف ان کافروں کے دلوں سے نکل گیا ہے ہماری کیا یہ بدقسمتی کم ہے کہ ہم دنیا بھر میں کثیر تعداد میں موجود ہیں لیکن پھر بھی سپر پاور ممالک میں ہمارا نام نہیں ہے دنیا بھر میں مسلم آبادی کے لحاظ سے 62 فیصد یعنی 1 بلین مسلمان تقریبا ایشیاء میں آباد ہیں اور یوں مسلم اکثریت میں مسلمان ممالک کی تعداد 57 ہے لیکن ہمارا مسلمان طبقہ ایک دوسرے سے متحد نہیں ہے اگر مسلمانوں میں ایکا ہوجائے تو کسی کو کہیں بھی اتنی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے ناموس پر بکواس کرے یا قران مجید کی بیحرمتی کرنے کے بارے میں سوچے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والون قران مجید فرقان حمید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تبارک و تعالی نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے قران مجید فرقان حمید کی سورہ حجر آیت نمبر 9 میں اللہ تبارک وتعالی نے ارشاد فرمایاترجمہ "ہم نے اتارا ہے یہی قران اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں " اور ہمیں ایسے بیشمار واقعات آئے دن سننے کو یا پڑھنے کو ملتے ہیں جہاں کوئی طوفان ایا یا زلزلہ آیا لیکن کسی گھر یا جگہ پر موجود قران مجید محفوظ رہا یہ ایک معجزہ بھی ہے اور اللہ تبارک وتعالی کی کہی ہوئی بات کی سچائی بھی ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اگر آپ اسلام کی تاریخ پرھیں تو آپ کو علم ہوگا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اپنی مقدس کتاب یعنی قران مجید فرقان حمید کے خلاف بولنے اور اس کی بیحرمتی کرنے والے کے ساتھ کیا کر دکھایا اور ان کا انجام کیسا ہوا اور اگر ہم اپنے ارد گرد دیکھیں تو ہمیں آئے دن بیشمار واقعات سننے کو ملتے ہیں جہاں قران کی بیحرمتی کرنے ولے کے ساتھ اللہ رب العزت کیا کرتا ہے اپ میں سے کئی لوگوں کو یاد ہوگا یہ واقعہ 1999 کا ہے جب ترکی میں زلزلہ آیا تھا ان دنوں میں ساحل سمندر کے پاس فوجیوں کی ایک میٹنگ ہورہی تھی جس میں ترکی کی افواج کے علاوہ اسرائیلی اور امریکی افواج بھی شامل تھی اس میٹنگ میں شراب وکباب بھی تھا اور نیم عریاں عورتوں کا رقص بھی تھا اور یوں ایک امریکی فوجی نے اپنے ماتحت افسر سے کہا (جو مسلمان تھا )کہ جائو اور قران مجید لے کر آئو اور جب وہ افسر قران مجید لیکر آیا تو حکم ہوا کہ اس کو پڑھو تو اس نے پڑھنا شروع کردیا پھر کہا کہ اس کا ترجمہ کرو تو اس افسر نے کہا کہ مجھے اس کا ترجمہ نہیں آتا اس پر وہ امریکی فوجی بگڑ گیا اور شراب کے نشے میں اس کے ہاتھ سے قران لیکر اس کو پھاڑنے لگا اور کہنے لگا کہاں ہے تمہارا خدا جس نے اس کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے بلائو اسے اور کہو کہ آکر اپنی کتاب کو بچائے یہ کہتا ہوا وہ بدبخت قران کے صفحات کے ٹکڑوں کو رقص کرتی ہوئی عورتوں کے پائوں میں پھینکنے لگا وہ افسر بے بس تھا اور اپنی آنکھوں میں آنسو لئے وہ وہاں سے باہر آگیا ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اب دیکھیئے خدا کی شان جب وہ افسر باہر آیا تو رات کا اندھیرا چھا چکا تھا لیکن اس کی نظر اچانک آسمان کی طرف پڑی تو اس نے ایک عجیب سی روشنی دیکھی جس کا رخ اس جگہ کی طرف تھا جہاں میٹنگ چل رہی تھی اور تھوڑی دیر میں وہ پوری جگہ ایک دھماکے سے تباہ وبرباد ہوگئی کہتے ہیں کہ اس کے بعد کافی تحقیق کی گئی لیکن نہ اس جگہ کا آج تک پتہ چلا نہ ہی فوجیوں کا کوئی سراغ ملا اور اب وہاں صرف اور صرف پانی ہے اور کچھ بھی نہیں ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں مظاہروں کے علاوہ ہمیں عملی طور پر بھی کام کرنا ہوگا ہمیں قران مجید فرقان حمید کی تلاوت کا ذوق وشوق اور زیادہ پیدا کرنا ہوگا ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو روزانہ قران مجید کی تلاوت کا شرف حاصل کرتے ہیں بہت کم اب دیکھیں کتنے افسوس کی بات ہے کہ مظاہرے میں مجود کئی لوگ ایسے نظر آتے ہیں جو قران کی تلاوت تک نہیں کرتے لیکن مظاہرے میں شرکت ضرور کرنی ہے اور مظاہرے میں باقائدگی سے نظر آتے ہیں۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں میں یہ عرض کردوں کہ خدانخواستہ میں مظاہروں کے خلاف نہیں ہوں کیوں کہ جس طرح وہ افسر بے بس تھا بلکل اسی طرح عالمی طاقتور حلقوں کے سامنے ہم کمزور ایمان والے لوگ بے بس ہی نظر آتے ہیں اب ان تک رسائی تو ممکن نہیں ہے لیکن کم از کم مظاہروں کے ذریعے اپنی آواز اپنے جزبات اور احساسات کا اظہار ان مظاہروں کی شکل میں تو کرسکتے ہیں لیکن میرا مقصد یہ تھا کہ ہمیں عملی طور پر بھی کام کرنا ہو گا زیادہ سے زیادہ حافظ قران اپنی نسلوں میں آگے لائیں اور ہر ایسی جگہ جہاں قران کی تلاوت کوئی حیرت انگیز چیز ہو وہاں تلاوت کا ماحول پیدا کریں تاکہ ان کافروں اور یہودیوں کو معلوم ہو کہ اللہ تبارک وتعالی کی اس مقدس کتاب کی ہماری نظر میں کیا اہمیت ہے ۔ میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں قران مجید فرقان حمید کی تلاوت کا معمول بنایئے اور روزانہ کم از کم ایک رکوع پڑھنے کی عادت کرلیجیئے دیکھیئے گا آپ کی زندگی میں کیسی اور کتنی تبدیلی رونما ہوجائے گی انشاء اللہ ۔
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 166 Articles with 133848 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.