ہر بار نندیں ہی ظالم نہیں ہوتیں، بھابھیاں نند کے میکے آنے پر منہ کیوں بناتی ہیں وجہ ایسی کہ آپ سارا کھیل سمجھ جائیں

image
 
نند بھابھی کا تعلق کتابوں میں بہنوں والا اور حقیقت میں جلن اور حسد کا ہوتا ہے۔ عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ نندیں بھابھی کا سسرال میں بسنا اجیرن کر دیتی ہیں ان کی تنقید اور دخل اندازی بھابھیوں پر مشکلات کے پہاڑ توڑ دیتی ہے مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا ہے بعض اوقات بھابھیوں کا رویہ بھی نندوں کے لیے مشکلات کا سبب بن جاتا ہے-
 
بھابھی کا نندوں کے لیے رویہ
ہمارے خاندانی نظام میں بہو کو گھر کی مالکہ مانا جاتا ہے جس کو لانے کے بعد رفتہ رفتہ گھر کی ذمہ داریاں اس کو سونپی جاتی ہیں- مگر اس کے ان مالکانہ حقوق میں واحد رکاوٹ اس کی نندیں ہوتی ہیں جو شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ ان کی بھابھی ہر ہر موقع پر ان کا موازنہ اپنے آپ سے کرواتی رہتی ہے اور رشک و حسد کا شکار ہو جاتی ہے-
 
اپنے حق پر غاصب سمجھنا
عام طور پر بھابھی کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ نندیں اس گھر میں ایک مہمان ہیں اور ان کو مہمان کی طرح ہی رہنا چاہیے گھر کے کسی معاملے میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے اور اگر وہ گھر کے کسی معاملے میں دخل دیتی ہیں تو درحقیقت بھابھی کی حق تلفی ہوتی ہے-
 
image
 
شوہر سے ان کی برائی کرنا
اکثر گھرانوں میں نند بھابھیوں کے درمیان ہونے والے تنازعے میں بھائی بیوی کا ساتھ دیتے ہیں اور ایسا کرنے کے لیے مکمل طور پر ایک ماحول بنایا جاتا ہے- بیوی اپنے شوہر کے کان اس کی بہنوں کے خلاف بھرتی ہے- یہاں تک کہ اس کو یہی محسوس ہونے لگتا ہے کہ اس کی بہنیں اس کی بیوی کی سب سے بڑی دشمن ہیں اور ڈائن کی طرح اس کی بیوی کا خون چوس رہی ہے-یہی بات اس کو اس حد تک پریشان کر دیتی ہے کہ وہ کسی بھی تنازع میں اپنی بیوی کا ساتھ دینے کے لیے اپنی ہی بہنوں کے خلاف کھڑا ہو جاتا ہے-
 
ان کے ساتھ بد زبانی کرنا
اندر کی نفرت اور جلن اندر تک ہی نہیں رہتی ہے بلکہ ہر ہر عمل سے جھلکتی ہے اور یہی چیز بدزبانی پر مجبور کر دیتی ہے اور نند بھابھیوں میں ٹکراؤ کا سبب بن جاتی ہے- جب بھابھی نندوں کو اپنا دشمن اور بوجھ سمجھے گی تو اس صورت میں اس کا اظہار اس کی زبان سے ہوتا ہے جو کہ جھگڑے کا سبب بن جاتا ہے-
 
بھابھی کے اس رویے کا سبب
عام طور پر نندوں کے خلاف یہ زہر بچیوں کے دل میں شادی سے قبل ہی ان کے میکے والوں کی جانب سے بھر دیا جاتا ہے۔ اکثر مذاق میں ہی لڑکی کے میکے والے سسرال والوں کو برے برے ناموں سے پکارتے ہیں- ساس کو چڑيل اور نندوں کو ڈائنوں کے نام سے پکارا جاتا ہے اور یہ زہر لڑکی کے تن بدن میں بھر چکا ہوتا ہے جو کہ وہ شادی کے بعد سسرال جا کر نکالتی ہے-
 
اس رویے کا دوسرا سب سے بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ عام طور پر لڑکیوں کے اندر قناعت کا جذبہ ختم ہو گیا ہے اور حرص کی زيادتی کے سبب ہر لڑکی کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کی نندیں درحقیقت اس کے حصے کی مزے لوٹ رہی ہیں-
 
image
 
کیا کرنا چاہیے
ان حالات میں اس سارے مسائل سے نمٹنے کے لیے سب سے اہم کردار شوہر کا ہوتا ہے جسکو چاہیے کہ بیوی اور باقی گھر والوں کو ان کی جگہ پر رکھے اور ان کو ان کے حقوق دے۔
 
دوسرا سب سے اہم کام اس کو یہ کرنا چاہیے کہ سنی سنائی بات پر یقین نہ کرے اور کسی ایک فریق کی حمایت کے بجائے ان کے درمیان اچھا تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ان دونوں کو درگزر کا سبق دینا چاہیے-
 
یاد رکھیں اگر آپ کسی گھر میں بھابھی ہیں تو اپنے میکے میں آپ بھی کسی کی نند ہوں گی اور جو کچھ بوئيں گے وہی تو کاٹیں گے-
YOU MAY ALSO LIKE: