|
|
آج کل کے دور میں جب کہ مہنگائی کے طوفان نے سب کو گھیر
رکھا ہے جس سے سب سے زيادہ متاثر سفید پوش طبقہ ہوا ہے- یہ وہ لوگ ہیں جو
کہ کسی کے سامنے ہاتھ بھی نہیں پھیلا سکتے ہیں اور درحقیقت میں یہی لوگ اصل
مدد کے مستحق ہیں جو کہ اپنی شرم اور عزت کے سبب بھوکے تو سو جاتے ہیں مگر
کسی سے کچھ مانگتے نہیں ہیں- |
|
میانوالی کی
ایک خاتون کا بڑا قدم |
ایسے ہی سفید پوش افراد کی مدد کے جذبے سے
سرشار سعادت بیگم پراچہ ہیں جو کہ اپنے علاقے میں معروف سماجی کارکن کے طور
پر پہچانی جاتی ہیں اور انہوں نے تین ماہ قبل ایسے افراد کی مدد کے لیے
رحمت کی ایک چادر پھیلانے کا عمل شروع کیا جس کو انہوں نے نیک قدم کا نام
دیا- |
|
نیک قدم کی تحریک |
سعادت بیگم کا یہ کہنا تھا کہ انہوں نے یہ عمل مہنگائی اور لوگوں کی کمزور معاشی
صورتحال دیکھتے ہوئے شروع کیا جس میں ان کے شوہر ان کے بیٹے سب شامل ہوتے ہیں- |
|
|
|
وہ ہفتے میں ایک بار ایک چادر پھیلا کر گھر گھر جاتے ہیں
دروازہ کھکھٹاتے ہیں اور لوگ جو بھی اس چادر میں ڈال دیتے ہیں وہ لے لیتے
ہیں لوگ اس چادر میں گھر کے فالتو کپڑے، جوتے، اور دوسری اشیا ڈال دیتے
ہیں- |
|
جبکہ اس سارے عمل کا سب سے خوبصورت پہلو یہ ہے کہ لوگ اس
چادر میں مختلف چیزیں ڈالتے ہی نہیں ہیں بلکہ اگر کسی کو اس چادر میں موجود
چیز کی ضرورت ہو تو وہ اس چادر میں سے وہ چیز نکال کر رکھ بھی لیتے ہیں- |
|
اپنی مدد آپ کے تحت مدد
کا جذبہ |
سعادت بیگم کا یہ عمل جو کہ اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا
گیا ہے اس کے ذریعے بہت سارے ضرورت مندوں کو اپنی عزت نفس کو مجروع کیے
بغیر ضرورت کی اشیا حاصل کرنے کا موقع مل جاتا ہے اور اس طرح سے ایک دوسرے
کی مدد بھی ہو جاتی ہے- |
|
سعادت بیگم ایک
مثال |
سعادت بیگم ان تمام افراد کے لیے ایک مثال ہے
جو کہ بڑے بڑے دعویٰ تو کرتے ہیں مگر عملی طور پر جب بھی کام شروع کرنے کا
کہا جائے تو وہ بڑے بڑے فنڈ کی بات کرتے ہیں یا سارا بوجھ حکام پر ڈال دیتے
ہیں- |
|
سعادت بیگم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس چادر کا
جو سامان بچ جاتا ہے وہ اس کو اپنے گھر میں رکھ لیتے ہیں اور ان کے گھر کے
دروازے چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے اور جس کو جب بھی کسی چیز کی ضرورت ہوتی
ہے وہ ان کے گھر سے آکر لے جاتا ہے- |
|
|
|
ان کے جمع کیے گئے سامان میں پرانے کپڑے، جوتے،
برتن، یہاں تک کہ کھانے پینے کی اشیا بھی شامل ہیں جو کہ غریب لوگوں کے لیے
بہت ضروری ہوتی ہیں اور وہ یہ اشیا سعادت بیگم کی چادر سے اٹھا لیتے ہیں- |
|
یہ کام تو ہم
بھی کر سکتے ہیں |
سعادت بیگم کی یہ نیک قدم کی تحریک ایک ایسا
آئيڈیا ہے جس کو ہم سب بھی اپنا سکتے ہیں اور اپنے اردگرد کے غریب اور سفید
پوش طبقے کی مدد اس طرح کر سکتے ہیں کہ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو۔ یاد
رکھیں نیک نیتی سے کی جانے والی ایک چھوٹی سی نیکی کا صلہ بھی بارگاہ
خداوندی میں بہت بڑا ملتا ہے- |