گزشتہ تین سالوں میں جب سے دنیا میں وبا پھیلی ہے ، دنیا
بھر میں وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں اور معاشی طور پر کمزور ممالک اور
کاروباری اداروں کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔دوسری جانب چین نے ہمیشہ
اپنے عوام کے تحفظ اور جانی سلامتی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے، اور اس
کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی زندگی پر وبا کے اثرات کو انتہائی محدود رکھا
ہے۔یہ بلاشبہ ایک بے مثال چیلنج تھا لیکن چین نے کامیابی سے اس چیلنج کا
سامنا کیا اور آج صورتحال معمول پر آ چکی ہے اور ہم چین میں دوبارہ معاشی
سرگرمیوں کا ایک عروج دیکھ رہے ہیں۔اس صورتحال میں چین نے اپنے کاروباری
اداروں کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کاروں کی بھی ہمیشہ حوصلہ افزائی اور
حمایت کی ہے، جس سے مشکلات سے دوچار غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زبردست مدد
ملی ہے۔
انہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین نے اعلیٰ معیار کی
معاشی ترقی کو فروغ دینے کی خاطر ایک خاکہ جاری کیا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف
چائنا کی سینٹرل کمیٹی اور اسٹیٹ کونسل کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کردہ
دستاویز کے مطابق چین کی کوششوں کا مقصد "کوالٹی" میں اپنی طاقت کو بڑھانا
اور 2025 تک چینی برانڈز کے اثر و رسوخ میں مسلسل اضافہ کرنا ہے۔اس دوران
معاشی ترقی کے معیار اور کارکردگی میں واضح بہتری لانے، صنعتوں کے معیار
اور مسابقت میں مسلسل اضافہ کرنے اور مصنوعات، منصوبوں اور خدمات کے معیار
کی سطح کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے.اس خاکہ کی
روشنی میں "برانڈ بلڈنگ" میں زیادہ سے زیادہ پیش رفت، جدیدترین اور موثر
معیار کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور 2025 تک ملک کے کوالٹی مینجمنٹ سسٹم
کو بہتر بنانے کے اہداف بھی مقرر کیے گئے ہیں۔ تب تک ، چین کے معاشی ڈھانچے
کو مزید بہتر بنایا جائے گا، جدت طرازی کو آگے بڑھانے کی صلاحیت میں نمایاں
اضافہ کیا جائے گا، جدید معاشی نظام کی تعمیر میں بڑی پیش رفت کی جائے گی
اور صنعت کے معیار کے لیے مسابقت کو مسلسل بہتر بنایا جائے گا۔
اس منصوبہ بندی کی روشنی میں چین چاہتا ہے کہ 2035 تک ، معیاری معاشی ترقی
کے لیے ایک موثر ٹھوس بنیاد تشکیل دی جائے اور کوالٹی کی ترقی کے لئے ایک
اعلیٰ درجے کی ثقافت تخلیق کی جا سکے ، تاکہ معیار اور برانڈز کے لحاظ سے
چین کی جامع طاقت اعلی سطح تک پہنچ جائے ۔اس دوران یہ کوشش بھی کی جائے گی
کہ ایسی مصنوعات اور منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے جس کے تحت کم کاربن،
صفر کاربن اور کاربن منفی شعبوں میں بنیادی ٹیکنالوجیز میں کامیابیاں حاصل
کی جائیں، مصنوعات کی پیش کش کو بہتر بنایا جائے اور نئی قسم کی کھپت کو
بھی بڑھایا جائے. دیگر اقدامات میں روایتی مینوفیکچرنگ شعبوں کی تکنیکی اپ
گریڈیشن اور معیار کی بہتری کو تیز کرنا، ٹیکنالوجیز میں جدت طرازی کو فروغ
دینا، ابھرتے ہوئے اسٹریٹجک شعبوں کے لئے معیار اور انتظام، خدمات میں نئے
کاروبار اور ماڈل تیار کرنا اور بگ ڈیٹا، انٹرنیٹ اور مصنوعی ذہانت جیسی
ٹیکنالوجیز کے اطلاق کو تیز کرنا شامل ہے۔
دیکھا جائے تو چین نے ان اہداف کے حصول کے لیے ایک مضبوط معاشی بنیاد پہلے
ہی رکھ دی ہے ، وہ بھی ایک ایسے وقت جب ماہرین کے نزدیک اگلے تین سے پانچ
سالوں میں عالمی معیشت کو کم شرح نمو، سست روی، افراط زر اور زیادہ خطرات
کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بڑی ترقی یافتہ معیشتوں کی مالیاتی پالیسیوں سے
عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال کے مزید نمایاں ہونے کے امکانات بھی
ہیں۔ تاہم ، متعدد اندرونی عوامل 2023 میں چین کی معیشت کے لئے نسبتاً تیز
رفتار ترقی کی حمایت کرتے ہیں اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت
سے چین ایک بار پھر عالمی اقتصادی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کرے
گا۔اقتصادی امور سے وابستہ ماہرین کے نزدیک چین کی معاشی سرگرمیوں بالخصوص
چینی درآمدات و برآمدات میں توسیع سے دیگر معیشتوں کے لیے نئے مواقع پیدا
ہوں گے اور چینی معیشت کی مضبوط بحالی سے دنیا بھر کی صنعتوں کو وسیع
پیمانے پر فائدہ پہنچے گا۔
|