|
|
آج کل کے دور میں زمانہ اتنا تیز رفتار ہو گیا ہے کہ
لڑکے لڑکیاں انٹرنیٹ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے ایک دوسرے کو
پسند کر تے ہیں اچھی طرح ایک دوسرے سے جان پہچان کرتے ہیں اور اس کے بعد
والدین کو انوالو کر کے ان کو اطلاع دے کر شادی بیاہ کے باقی مراحل طے کر
گزرتے ہیں- اور اگر شادی ارینج بھی ہو تو رشتہ بھیجے جانے سے قبل ہی سوشل
میڈيا کے ذریعے نہ صرف لڑکے کے سارے کوائف سامنے آجاتے ہیں بلکہ اس کے
دوستوں تک کا پتہ چل جاتا ہے- مگر ماضی میں جب انٹرنیٹ موجود نہیں تھا ایسے
دور میں جس طرح لڑکی کا انتخاب کسی شادی بیاہ کی تقریب میں اس کو دیکھ
کرکیا جاتا اور اس کے بعد اس کے گھر جا کر چائے پر اچھی طرح انٹرویو کے بعد
کیا جاتا تھا- اسی طرح داماد کے انتخاب کے وقت بھی ایک رسم بر دکھاوے کی
ہوتی تھی جس میں دولہا شادی سے قبل پہلی بار سسرال جاتا تھا تاکہ سسرال
والوں سے اس کی ملاقات ہو سکے اور وہ اس کو اچھی طرح سے دیکھ بھال کر قبول
کر سکیں- |
|
بَر دکھاوے
کی رسم |
ہونے والے داماد کا پہلی بار سسرال جانا بر
دکھاوا کہلاتا تھا ۔ یہ ایک بہت نازک مرحلہ ہوتا تھا کیوںکہ ذرا سی بھی
لاپرواہی رشتے سے انکار کا سبب بن سکتی تھی۔ اس وجہ سے بڑے بزرگ اس مرحلے
پر لڑکے کو طرح طرح کی نصحیتیں کرتے جن میں سے کچھ کے بارے میں ہم آپکو
بتائيں گے- |
|
رگڑ رگڑ کر نہانا |
عام طور پر شادی سے قبل کے وقت میں لڑکے اپنی صفائی کے حوالے سے کافی لا ابالی ہوتے
ہیں ان کے پیروں اور ہاتھوں پر میل کی وجہ سے گٹھے سے بنے ہوتے ہیں- مگر بر دکھاوے
کے وقت خاندان کے بڑوں کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ لڑکا بہت صاف صاف اجلا نظر آئے اس
وجہ سے اس کو خوب رگڑ رگڑ کر صاف ستھرا ہونے کا حکم ملتا ہے- |
|
|
|
ہاتھوں پیروں کے ناخن
کاٹنا |
عام طور پر کسی کی بھی شخصیت کے اظہار میں ہاتھوں پیروں
کے ناخن بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں ان کا صاف ہونا اور مناسب انداز میں
تراشا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے- اس وجہ سے بزرگ لڑکے کے ناخن اپنی نگرانی
میں ترشواتے ہیں- |
|
بَر دکھاوے کے وقت نظریں
نیچی رکھنے کا حکم |
ایک جانب تو لڑکے کو پہلی بار اس کے سسرال لے جایا جاتا
تھا تاکہ وہ اپنی ہونے والی دلہن کو دیکھ لے اور دوسری جانب لڑکے کو خاص
طور پر یہ ہدایات دی جاتی تھیں کہ نظر کو نیچے رکھ کر بیٹھے تاکہ اپنے ہونے
والے سسرال کے سامنے وہ شریف النفس ثابت ہو سکے- |
|
صرف مختصر جواب دینے ہیں |
ایک اور بڑی ہدایت جو لڑکے کو اس کے سسرال جانے سے قبل
دی جاتی تھی وہ اس کے زبان بندی کی ہوتی تھی یعنی سسرال جا کر مختصر بات
کرنی ہے اور کسی سے فالتو میں فری ہونے کی ضرورت نہیں ہے جو پوچھا جائے اس
کا بھی مختصر جواب دیا جائے- |
|
دوستوں یاروں
سے ملنے پر پابندی |
بَر دکھاوے کے بعد شادی تک کا وقت صرف لڑکی کی
تربیت کا ہی نہیں ہوتا بلکہ بڑے بزرگ اس حوالے سے لڑکوں کو بھی خصوصی
ہدایات سے نوازتے ہیں- جس میں خاص طور پر اس کی دوستوں کے ساتھ فالتو ملنے
جلنے پر پابندی، ایک خاص وقت کے بعد گھر سے نکلنے پر پابندی۔ یہ سب کچھ اس
لیے کیا جاتا ہے تاکہ اگر لڑکے کے سسرال میں سے کسی کو لڑکا ایسی ویسی کسی
جگہ پر نظر آجائے تو کہیں رشتہ ہی نہ ٹوٹ جائے- |
|
|
|
اور ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد جب شادی کا
وقت آن پہنچتا ہے تو یہی لڑکا سمجھتا ہے کہ اب وہ شائد آزاد ہو گیا ہے جبکہ
حقیقت میں یہ تمام مراحل اس کو اگلی زندگی کی عادت ڈالنے کے لیے لگائی جاتی
ہیں کیوں کہ اس کے بعد اس کی بیوی اسی طرح سے اس کے ہر ہر پل پر نظر رکھتی
ہے- |