عن ابن عمر – رضي الله عنهما – قال: «لم يكن رسول الله
صلى الله عليه وسلم يَدَعُ هَؤُلاَءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِى وَحِينَ
يُصْبِحُ
« اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِى الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ
اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِى دِينِى
وَدُنْيَاىَ وَأَهْلِى وَمَالِى اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِى وَآمِنْ
رَوْعَاتِى اللَّهُمَّ احْفَظْنِى مِنْ بَيْنِ يَدَىَّ وَمِنْ خَلْفِى
وَعَنْ يَمِينِى وَعَنْ شِمَالِى وَمِنْ فَوْقِى وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ
أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِى ».
….. قال وكيع : يعني الخسف .
( سنن أبوداود : 5074 ، الأدب ، سنن إبن ماجة : 3871 ، الدعاء ، مسند أحمد
: 2/25 )
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے
رسول صلی اللہ علیہ وسلم شام کو اور صبح کے وقت یہ دعائیں پڑھنا نہ چھوڑتے
تھے ، { دعا کا ترجمہ }” اے اللہ تعالی میں آپ سے دنیا اور آخرت میں ہر طرح
کے آرام و راحت کا سوال کرتا ہوں ، اے اللہ میں آپ سے اپنے دین و دنیا میں
اور اہل وعیال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ، اے اللہ میرے عیبوں
کو چھپالے ، خوف و خطرات سے مجھے امن عطا کر ، اے اللہ میری حفاظت فرما
میرے آگے سے اور میرے پیچھے سے ، میرے دائیں اور میرے بائیں سے ، اوپر کی
جانب سے میری حفاظت فرما ، اور اس بات سے تیری عظمت کی پناہ میں آتا ہوں کہ
مجھے نیچے کی طرف سے ہلاک کردیا جائے ” ، امام وکیع بیان کرتے ہیں کہ نیچے
کی جانب سے ہلاک کرنے کا معنی : زلزلہ وغیرہ کے ذریعہ زمین میں دھنسا دیا
جانا ہے ۔ [ سنن ابو داود ، سنن ترمذی ، مسند احمد ]
یہ مبارک دعا تمام مسلمانوں کی عافیت کے لئے بانٹی جا رہی ہے سارے مسلمانوں
سے گزارش ہے کہ اس سمیت ساری مسنون دعائیں یاد کریں اور زیادہ سے زیادہ
پڑھا کریں اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرتے رہیں۔
|