عورت مرد کی جنتی ہے لیکن مرد کے سامنے عورت کو اپنے
فیصلے کرنے کی اجازت تک نہیں ، وہ کبھی بھائیوں کی غیرت کی زد میں اپنی
پوری زندگی انکی وجہ سے تکلیفوں میں کاٹ دیتی ہے، تو کبھی خاندان والوں کی
عزت رکھنے میں تو کبھی ماں باپ کا بھرم رکھنے میں عورت کو اپنی زندگی کے
فیصلے کرنے کا اختیار بلکل ہی نہیں ۔
اسلام جو کہ بہت ہی خوبصورت اور مکمل دین ہے جس نے ایک بیٹی کو جائداد سے
لیکر ہمسفر پسند کرنے اور پسند کی نکاح کرنے تک کا حق دیا ہے، اس کی سب سے
بڑی مثال آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی ہستی جو دو جہانوں کے مالک ہیں، جن کے
لیے یے دنیا بنائی گئی وہ بھی اپنی بیٹی کو فیصلہ کرنے کا حق دیتے ہیں،
اپنی بیٹی جو جنت کی خواتین کی سردار ہیں، جن کی فرمانبرداری کی کوئی مثال
قیامت تک نہیں ملے گی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اپنی زندگی بھی
قربان کردیتی لیکن قربان جاؤں دونوں جہانوں کے سردار صلی اللہ علیہ وسلم پر
آپ نے اپنی بیٹی کا فیصلہ کرنے سے پہلے ان سے پوچھا تاکہ امت کو پیغام مل
سکے کہ بیٹی کو اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق موجود ہے لیکن آج
کے اس اسلامی معاشرے میں عورت کو عزت اور غیرت کے واسطے دے کر اس کی زندگی
کو ہمیشہ کے لیے اس لیے قربان کردیا جاتا ہے کہ اگر اس نے اپنی پسند سے
نکاح کرنے کا دعویٰ کرلیا تو لوگ کیا سوچیں گے ، خاندان والے کیا سوچیں گے،
معاشرے والے کیا کہے گے لیکن ان سب باتوں میں اس سے تو پوچھتا بھی کوئی
نہیں کہ آخر تم کیا چاہتی ہو، تمہاری خوشی کس بات میں ہے، تم ہمارے فیصلے
سے راضی ہو یا نہیں ؟
وہ کیا سوچے گا، یے کیا سوچیں گے، ان چکروں سے آج تک ہم باہر نہیں نکل سکے
جس جی وجہ سے آج بھی کتنی ہی بیٹیاں اپنی خوشیوں کی قربانی دے کر پوری
زندگی ایسے شخص کے ساتھ گزارنے پر رازی ہوجاتی ہیں جن کا نام تک نہیں
جانتی، اور یے بھی طلاق کے بڑھتے ہوئے کیسز کی ایک اہم وجہ ہے کہ بغیر سوچ
و وچار کے، بغیر ایک دوسرے کے مزاج کو جانے جب ایسے فیصلے ہوتے ہیں تو آخر
میں طلاق پر ہی بات ختم ہوتی ہے۔
ہمیں اس جدید دور میں جدید ذھن سے سوچنے کی ضرورت ہے، ہمیں دوسروں کے بجائے
اپنوں کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے ، والدین کو اپنی غیرت سے زیادہ اپنی
اولاد کی خوشی اور رضامندی کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک بیٹی
اپنی خوشیوں کے فیصلے خود کر سکے، تاکہ ایک عورت اپنے ہمسفر جو پوری زندگی
کا ساتھی ہوتا یے، دکھوں کا بھی تو خوشیوں کا بھی اس کو خود پسند کر سکے،
کیونکہ یے ان کا شرعی اور معاشرتی حق یے کہ ان کو اپنی زندگی کے بارے میں
فیصلہ کرنے کا اختیار ہونا چاہیے ۔
اللہ پاک ہمیں یے توفیق دے کہ ہم اپنی بہنوں کے فیصلوں کو مانے اور ان جی
خوشیوں کی خاطر اپنی انا، اپنی غیرت اپنے تک محدود رکھے، اللہ پاک ہر بہن ،
ہر بیٹی کا نصیب بھتر سے بھترین کرے، آمیں
|