یہاں سنن ترمذی کی ایک حدیث نقل کی جارہی ہے جس سے زلزلہ
کے اسباب کا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے، حضرت ابو ہریرہ راوی ہیں کہ سرکارِ دو
عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جب مندرجہ ذیل باتیں دنیا میں
پائی جانے لگیں) تو اس زمانہ میں سرخ آندھیوں اور زلزلوں کا انتظار کرو،
زمین میں دھنس جانے اور صورتیں مسخ ہوجانے اور آسمان سے پتھر برسنے کے بھی
منتظر رہو اور ان عذابوں کے ساتھ دوسری ان نشانیوں کا بھی انتظار کرو جو پے
در پے اس طرح ظاہر ہوں گی، جیسے کسی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور لگاتار اس
کے دانے گرنے لگیں (وہ باتیں یہ ہیں )
۱- جب مالِ غنیمت کو گھر کی دولت سمجھا جانے لگے۔
۲- امانت دبالی جائے۔
۳- زکاة کو تاوان اور بوجھ سمجھا جانے لگے۔
۴- علم دین دنیا کے لیے حاصل کیا جائے۔
۵- انسان اپنی بیوی کی اطاعت کرے اور ماں کی نافرمانی کرے۔
۶- دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے۔
۷- مسجدوں میں شور وغل ہونے لگے۔
۸- قوم کی قیادت، فاسق وفاجر کرنے لگیں۔
۹- انسان کی عزت اِس لیے کی جائے؛ تاکہ وہ شرارت نہ کرے۔
۱۰- گانے بجانے کے سامان کی کثرت ہوجائے۔
۱۱- شباب وشراب کی مستیاں لوٹی جانے لگیں۔
۱۲- بعد میں پیدا ہونے والے،امت کے پچھلے لوگوں پر لعنت کرنے لگیں۔
|