تلاش و جستجو کے سفر میں ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان
(Muhammad Ahmed Tarazi, karachi)
تلاش و جستجو کے سفر میں "The Pakistan Institute of International Affairs” (ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان)
|
|
|
ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان |
|
کبھی کبھی تلاش و جستجو کا سفر انسان کو کچھ ایسی نامعلوم حقیقتوں سے بھی متعارف کروادیتا ہےجوحیرت و استعجاب کے ساتھ سرشاری اور خوشگواری طبع کا باعث تو ہوتا ہی ہے مگر اگلی کھوج کے لیے متحرک و سرگرادں بھی رکھتا ہے۔پھر اس سفر میں جناب اشفاق احمد صاحب جیسے ایک ہم خیال محب دوست کا ساتھ اگر میسر آجائے تو سفرکا مزا دو آشتہ ہی نہیں ہوتا بلکہ ثمربار بھی ہوجاتا ہے۔
یہ روداد بھی اک ایسے ہی تلاش و جستجو کے سفر کی ہے جو ایک علم دوست کے لیے ڈاکٹر معصومہ حسن صاحبہ کی کتاب"Pakistan in an Age of Turbulence" کی تلاش سے شروع ہوتا ہے اور 4/فروری 2023ء ہفتہ کے دن ہمیں"The Pakistan Institute of International Affairs"(ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان)کے شاندار مقام تک لے جاتا ہے۔
ایک طرف کراچی پریس کلب تودوسری طرف گورنر ہاؤس کے راستے پر زینب مارکیٹ سے قریب ایک خوبصورت گلابی رنگ کی عمارت میں قائم اس ادارے سے واقفیت ہمارے لیے حیرت اور اچنبھےکا باعث تھی کہ شہر قائد کے باسی ہوتے ہوئے کم و بیش 70 سال سے علمی وتحقیقی میدان میں خدمات انجام دینے والے ادارے سے ہم اب تک کیوں محروم و نا آشنارہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رکن اور ممتاز سیاستداں ڈاکٹر مبشر حسن کے بڑے بھائی"جناب خواجہ سرور" حسن اس ادارے کے بانی ہیں ۔اس وقت خواجہ سرور حسن صاحب کے قائم کردہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل افیئرز کراچی کا شمار ایک قابل قدر اور وقیع ادارے میں ہوتاہے۔مارشل لاء میں قبضہ اور واگزاری کے بعد بائیں بازو کے ممتاز رہنماء مزدور کسان پارٹی کے صدر جناب فتحیاب علی خان نے اس کی عنان سنبھالی۔اور اُن کی رحلت کے بعد ڈاکٹر معصومہ محسن صاحبہ اس کی سربراہ ہیں۔ جو فتحیاب علی خان مرحوم کی رفیقہ حیات، خواجہ سرورحسن صاحب کی صاحبزادی اور سابق بیوروکریٹ ہیں ۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز (ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان) ایک غیر منافع بخش، غیر سرکاری تنظیم اور غیر جانب دار ادارہ ہے جس کا مشن اہم بین الاقوامی مسائل اور حالات حاضرہ کی تفہیم کا تجزیہ اور فروغ دینا ہے۔اس کے مقاصد بین الاقوامی معاملات، اور بیرونی ممالک اور ان کے لوگوں کے حالات اور رویوں کو سمجھنے کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرنا اور بین الاقوامی سیاست، معاشیات اور فقہ کے سائنسی مطالعہ کو فروغ دینا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز (ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان) کی بنیاد 1947 میں کراچی میں رائل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز، لندن اور انسٹی ٹیوٹ آف پیسیفک ریلیشنز، نیویارک سٹی کے ساتھ مل کر رکھی گئی اور پاکستان کے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے 26 /مارچ 1948 ءکو اس ادارے کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا۔یہ ادارہ پہلے کوئنز روڈ پر واقع انٹیلی جنس سکول میں قائم کیا گیا،بعد میں فریئر ہال اور پھر وہاں سے 1955ءمیں (انسٹی ٹیوٹ کی موجودہ عمارت)ایوان صدر روڈ منتقل ہوا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز دنیا کے ٹاپ 20 تھنک میں شامل اور 95 دیگر تھنک ٹینک میں سے 18ویں پوزیشن کا حامل ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرزتحقیقی اداروں کی درجہ بندی میں خاص طور پر پاکستان کے تناظر میں اعلیٰ مقام کا حامل ہے۔"خواجہ سرور حسن ھال" کے نام سے موسوم ادارے میں 250 افراد کی گنجائش پر مشتمل ایک خوبصورت آڈیٹوریم بھی ہے کے حال میں دنیاکی دیگر مشہور شخصیات اور معروف سکالرز کے علاوہ، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کے ممبران سے دنیا بھر کے کئی سربراہان مملکت،اعلیٰ عہدیدار اور دانشور خطاب کرچکے ہیں جن میں پروفیسر آرنلڈ جے ٹوئنبی، امریکی سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس پوٹر سٹیورٹ،مسٹر جسٹس پوٹر سٹیورٹ،بین الاقوامی عدالت انصاف کے جسٹس فلپ سی جیس،سری لنکا کی وزیر اعظم بندرانائیکے،کلیمنٹ ایٹلی،ہنری کسنجر اور رالف بنچے،رچرڈ نکسن،انڈونیشیا کے سوتن سجہی وغیرہ شامل ہیں۔
جبکہ قومی رہنماؤں میں وزیراعظم لیاقت علی خان،صدر ایوب خان، وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو،صدر جنرل ضیاء الحق،وزیراعظم بے نظیر بھٹو،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سید سجاد علی شاہ،وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری،ایڈمرل افضل طاہر اور صدر جنرل پرویز مشرف بھی شامل ہیں۔
"The Pakistan Institute of International Affairs"(ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان) کی لائبریری پاکستان کی چند منتخب ریفرنس لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے جس میں 36999 نادرونایاب کتب کا ذخیرہ موجود ہے ۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز(ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان)کی اس عظیم الشان لائبریری کے لائبریرین"جناب عشرت اللہ صدیقی صاحب" شریف النفس،خوش مزاج و ملنسار اور علم دوست شخصیت کے حامل ہیں۔جناب نے متانت اور خندہ پیشانی سے اپنے دفتر میں ہماری عزت افزائی فرمائی۔اور تحقیقی حوالے سے ادارے کی علمی معاونت اور دستیاب سہولیات سے آگاہی دی،بالخصوص نوجوان نسل میں کتاب سے محبت اورکتب بینی سے دوری اور بے رغبتی پراظہارِ تاسف کیا،ہماری علم دوستی اور نادرونایاب کتب کی تلاش و جستجوکو سراہا،حوصلہ افزائی فرمائی اور اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے رابطہ نمبر بھی عنایت فرمایا۔
ساتھ ہی"جناب عشرت اللہ صدیقی صاحب" نےبنفس نفیس اپنی عظیم الشان لائبریری کا مشاہدہ کروایا اور خوبصورت شیلفوں میں ترتیب سے سجی اہم کتب کے حوالے سے ہماری معلومات میں اضافہ فرمایا۔جس پر ہم اورجناب اشفاق احمد صاحب"جناب عشرت اللہ صدیقی صاحب" کے بے حد ممنون اور اُن کے لیےدل سے دعا گو ہیں۔
پوسٹ میں منسلک"پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز" کی لائبریری کی تصاویر کا مشاہدہ کرتے ہوئے ہماری آپ سے اتنی سی استدعا ہے اپنے صوبے،شہر اور علاقے میں موجود علمی کتب خانوں میں فارغ اوقات میں ضرور جائیں،اور اپنا کچھ وقت جناب عشرت اللہ صدیقی صاحب (لائبریرین،ادارہَ بین الاقوامی اُمورِ پاکستان)و جناب محمد زبیر صاحب (لائبریرین ،بیدل لائبریری ) جیسےعلم دوست لوگوں کے ساتھ گزاریں،کہ تمام عمرطالب علم رہنے کی یہی شرط اوّل اور یہ عمل فروغ کتب بینی و حوصلہ افزائی کے لیے بہت ضروری ہے۔
سفر قیام مرا، خواب جستجو میری بہت عجیب ہے دنیائے رنگ و بو میری
محمداحمد ترازی
|