خود کو ہر روز امتحان میں رکھ

امتحان میں اچھی کارکردگی دکھانے کے چند اُصول
راجہ محمد عتیق افسر
امتحان زندگی کے کسی بھی مرحلے میں درپیش ہو، وہ انسان کو کسی مشکل میں ڈال دیتا ہے۔ یہ امتحان اور آزمائش ہی تو ہیں جو انسان کو اصل سبق دیتے ہیں۔ امتحان جب بھی ہوتا ہے انسان پر بھاری گزرتا ہے، اس کے اعصاب تناؤ کا شکار ہوتے ہیں اور جو لوگ امتحان کی تیاری نہیں کرتے ان پر تو یہ نہایت گراں گزرتا ہے۔ امتحان سے نبرد آزما ہونا خود ایک فن ہے۔ وطن عزیز کے تعلیمی اداروں میں امتحانات قریب ہیں لہٰذا طالب علموں کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ اس مرحلے سے گزرنے کے لیے وہ اپنے آپ کو تیار کریں۔ اگر مندرجہ ذیل نکات پر عمل درآمد کیا جائے تو طلبہ امتحانات کے مراحل کو باحسن طے کر پائیں گے:
امتحانات میں اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے دو طرح کی حکمت عملی درکار ہے، ایک :قبل از امتحان اور دوسری: دوران امتحا ن۔
قبل از امتحان کرنے کے کام
قبل از امتحان مندرجہ ذیل اُمور پر توجہ دیں:
1. سال کے آغاز سے اپنی توجہ کا مرکز اپنی پڑھائی کو بنائیں اور اس طرح سے پڑھیں گویا ابھی امتحان میں بیٹھنا ہے۔ وقت کا ضیاع کسی صورت بھی آپ کو اچھا طالب علم نہیں بننے دے گا۔
2. پڑھنے کے لیے وقت اور جگہ مقرر کریں تاکہ آپ پر سکون ہو کر مطالعہ کریں۔
3. جو بھی مطالعہ کریں، اسے تصاویر یا نکات کی شکل میں ڈھالتے جائیں۔
4. گذشتہ امتحان کے پرچہ جات حل کریں، اس سے آپ کی مشق ہو جائے گی۔
5. اپنے جوابات دوسروں کے روبروپیش کریں۔ اسی طرح اپنے دوستوں کے ساتھ ان موضوعات پر بات چیت اور بحث مباحثہ کریں۔
6. اپنی ذہنی اور جسمانی صحت کا خیال رکھیں۔ بھرپور نیند لیں اور متوازن خوراک استعمال کریں۔ کھیل اور ورزش کبھی ترک نہ کریں۔
دوران امتحان کرنے کے کام
امتحانات کے دنوں میں مندرجہ ذیل امور کا خاص طور پر اہتمام کریں۔
1. امتحا ن کے دن سے پہلے اپنے آپ کو تیار کریں۔ پرچہ دینے سے پہلے ہی امتحانی مواد اپنے ہمراہ لیں۔ ہر ضروری چیز آپ کے پاس دستیاب ہونا چاہیے۔
2. امتحان میں بیٹھنے سے قبل آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کو پرچہ حل کرنے کے لیے ایک معینہ وقت دیا جائے گا۔ لہٰذا ایک گھڑی اپنی کلائی پر ضرور باندھ کر رکھیں تاکہ آپ کو وقت کی تقسیم میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
3. امتحانی مرکز میں ہمیشہ وقت سے پہلے پہنچیں تاکہ آپ وقت پر اپنا پرچہ شروع کر سکیں۔
4. اکثر طالب علم امتحان کو سرپر سوار کر لیتیہیں اور پرچے سے قبل کتاب لیے کبھی کوئی ایک صفحہ دیکھتے ہیں تو کبھی کوئی دوسرا۔ امتحانی پرچہ سے ایک گھنٹہ قبل کتاب رکھ کر خود کو تناؤ سے باہر نکالیں۔
5. کمرہ امتحان میں داخل ہونے سے قبل اللہ کا نام لے کر داخل ہوں اور پرچے کا آغاز دعا سے کریں۔ امتحان شروع ہونے سے قبل اللہ کے حضور حاضری دے کر اس سے مدد طلب کریں کیونکہ اللہ ہی امتحان کو آسان کرنے والا ہے۔
6. پرچہ سوالات کو اچھی طرح پڑھیں اور منصوبہ بندی کریں کہ آپ نے سوالات کس ترتیب سے حل کرنے ہیں۔ امتحانات میں لازمی سوال کو سب سے پہلے حل کریں۔ اسی طرح اگر معروضی (Objective) سوالات ہیں تو انھیں سب سے پہلے حل کریں۔ وہ سوالات سب سے پہلے حل کریں جو آپ کو سب سے زیادہ آسان لگتے ہوں۔
7. سوالات کو سمجھیں اور دیکھیں کہ آپ سے کیا جواب طلب کیا جا رہا ہے۔ غیر متعلقہ جواب نہ دیں اس سے وقت ضائع ہو گا۔
8. مطلوبہ جواب کو اچھے انداز میں زیب قرطاس کیجیے۔ تصاویر، نقوش، نکات، عنوانات وغیرہ سے مدد لیجیے۔ اگر کوئی کلیہ (Formula)وغیرہ کا استعمال ہوا ہے تو اسے جلی حروف میں لکھیں یا خط کشیدہ (Underline)کریں۔
9. جتنے سوالات حل کرنے مطلوب ہوں اتنے ہی حل کریں۔ زیادہ سوالات حل کرنے کی کوشش نہ کریں۔
10. ہمیشہ خوش خط لکھیں۔ سوچ سمجھ کر لکھیں۔ اگر کوئی لفظ غلط ہو جائے تو اسے مٹا کر یا اسے کاٹ کر دوسرا لفظ لکھیں، اوررائٹنگ (Over writing) سے اجتناب کریں۔ اگر حاشیہ لگا ہے تو حاشیے کے اندر ہی رہیں اور اگر پہلے سے حاشیہ نہیں بنا ہے تو پیمانے کی مدد سے حاشیہ بنائیں اور اسی کے اندر لکھیں۔
11. معروضی سوالات حل کرتے وقت سوچ سمجھ کر دوست جواب کا انتخاب کریں۔ اگر کسی سوال کا جواب نہیں مل رہا یا کسی مخمصے کا شکار ہوں تو اسے چھوڑ کر آگے نکل جائیں، بعض اوقات ذہن کو صحیح جواب تلاش کرتے ہوئے وقت لگ جاتا ہے۔ لیکن آپ کے پاس وقت کی کمی ہوتی ہے۔ کچھ دیر بعد جب صحیح جواب آپ کے ذہن میں امڈ کر آئے گا تو لکھ دیجیے گا۔
12. مضامین وغیرہ لکھتے وقت غیر ضروری تحریر لکھنے اور تحریر کو طوالت دینے کی کوشش نہ کریں۔ موضوع سے متعلق لکھیں اور مختصر فقروں میں لکھنے کی کوشش کریں، البتہ ضروری معلومات کو درج کریں اور جواب میں تشنگی نہ رہنے دیں۔
13. ہر سوال کے لیے وقت مقرر کریں اور اسے مقررہ وقت میں حل کریں۔
14. کل وقت میں سے آخری دس تا15 منٹ بچا کر رکھیں، اس وقت میں تمام پرچے پر نظر ثانی کریں، کوئی بھی غلطی نظر آئے اسے درست کریں۔
15. پرچے کے آخر میں ختم شد کے الفاظ لکھیں اور خالی رہ جانے والے اوراق پر خط کھینچ دیجیے۔
16. امتحانات کے دوران نہ تو دوسروں سے کچھ پوچھیے، نہ ان کو کچھ بتایئے اور نہ ہی نقل کریں۔ یہ امتحان آپ کے ذہن کا ہی نہیں، بلکہ آپ کے کردار اور آپ کی روح کا بھی ہوتا ہے۔ ایمانداری کا مظاہرہ کریں اور خود کو کامیاب ثابت کریں۔
17. امتحان کے بعد اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لیں اور آیندہ ان کے اعادے سے ہر ممکن طریقے سے بچیں۔
خلاصہ کلام
زندگی خود ایک امتحان ہے۔ زمانہ طالب علمی کے امتحانات اصل میں انسان کو بڑے بڑے امتحانات کے لیے تیار کرتے ہیں، جو آئے روز زندگی میں انسان کو مبتلا کر دیتے ہیں۔ جو لوگ امتحان سے گزرنے کا فن سیکھ لیتے ہیں، وہ زندگی کی تلخیوں کو شہد کی حلاوت میں بدلنے کا گر سیکھ لیتے ہیں۔ اقبال فرماتے ہیں:
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
تو شاہین ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں


����

����ںاااا
Raja Muhammad Attique Afsar
About the Author: Raja Muhammad Attique Afsar Read More Articles by Raja Muhammad Attique Afsar: 83 Articles with 90105 views Working as Assistant Controller of Examinations at Qurtuba University of Science & IT Peshawar.. View More