|
|
ہر معاشرے کے کچھ قواعد اور ضوابط ہوتے ہیں جو کسی کتاب
پر لکھے ہوئے تو نہیں ہوتے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی پیروی کرتے ہوئے سب
ہی نظر آتے ہیں- ایسے ہی اصولوں میں سے ایک اصول شادی کے لیے مرد اور عورت
کی عمر میں فرق ہے- عام طور پر ہمارے معاشرے میں یہ ضروری سمجھا جاتا ہے کہ
مرد اور عورت کی عمر کے درمیان تقریبا پانچ سال کا فرق ضرور ہونا چاہیے اور
مرد بیوی سے عمر میں کم از کم پانچ سال بڑا ہونا چاہیے جو کہ خوشگوار
ازدواجی زندگی کے لیے ضروری ہوتا ہے-
اس حوالے سے جو وجوہات بڑے بوڑھے پیش کرتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہوتی ہیں- |
|
1: مرد گھر
کا سربراہ ہوتا ہے اس کا بڑا ہونا ضروری |
ہمارے معاشرے میں مرد کو خاندان کا سربراہ
مانا جاتا ہے اس وجہ سے یہ ضروری سمجھا جاتا ہے کہ اس کی بیوی اس سے کم عمر
ہونی چاہیے تاکہ وہ اس پر رعب ڈال کر گھر کے نظام کو چلا سکے- یہی وجہ ہے
کہ یہ ضروری سمجھا جاتا ہے کہ میاں بیوی کی عمر کے درمیان خاطر خواہ فرق
ہونا چاہیے- |
|
|
|
2: عورت پر عمر کے اثرات
جلد رونما ہوتے ہیں |
عورت بچوں کی پیدائش اور ان کی پرورش کی ذمہ داریوں کے
سبب جسمانی طور پر مرد کے مقابلے میں جلد بوڑھی ہونا شروع ہو جاتی ہے- اس
وجہ سے یہی بہتر سمجھا جاتا ہے کہ مرد اور عورت کی عمر میں واضح فرق ہو
تاکہ شادی کے کافی عرصے بعد بھی جوڑا مناسب لگ سکے- |
|
3: مرد کبھی بوڑھا نہیں
ہوتا ہے |
شادی کا بنیادی مقصد اولاد کا حصول ہوتا ہے
عورت کے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت ایک خاص عمر تک پہنچنے کے بعد ختم ہو جاتی
ہے جب کہ مرد کے ساتھ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ہے- اس وجہ سے اکثر مرد
اپنے سے کم عمر عورت سے شادی کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ اپنی فیملی کو مناسب
انداز میں پلان کر سکیں- |
|
|
|
ماہرین ازدواجیات کے مطابق یہ وہ وجوہات ہیں جن
کی بنا پر ہر مرد کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کی بیوی کی عمر کم از کم اس سے
پانچ سال چھوٹی ہونی چاہیے جبکہ دوسری جانب عورتیں بھی اپنے سے بڑی عمر کے
مردوں سے شادی کی خواہشمند ہوتی ہیں کیونکہ ان کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ بڑی
عمر کا مرد نہ صرف زيادہ سمجھدار ہوتا ہے بلکہ زيادہ کامیاب اور معاشی طور
پر مضبوط بھی ہوتا ہے- اس وجہ سے خواتین بھی اپنے سے بڑی عمر کے مردوں سے
شادی کرنا پسند کرتی ہیں- |