میرے والد بھی رن مرید تھے اور میں بھی، بیوی کے مشورے سے کاروبار شروع کرنے والا نوجوان آج اپنے علاقے میں کیوں مشہور ہے

image
 
عام طور پر ہمارے معاشرے میں زن مرید ہونا یا رن مرید ہونا ایک گالی تصور کیا جاتا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ جو شوہر بیوی کے کہنے پر چلے اس کی خدمت کرے اس کے کام کرے وہ درحقیقت ایک ایسا شوہر ہوتا ہے جو دوسرے شوہروں کے لیے باعث تضحیک ہوتا ہے-
 
ایک ایسا انسان جس کو رن مرید ہونے پر فخر ہے
مگر جنوبی پنجاب کے ضلع کوڈ ادو کے وقاص ایک ایسے نوجوان ہیں جس کو نہ صرف رن مرید ہونے پر فخر ہے بلکہ اس نے اپنے اوپر لگے اس الزام کو ہی اپنے روزگار کا ذریعہ بنا لیا ہے-
 
وقاص کا یہ کہنا تھا کہ وہ عام طور پر اپنے گھر کے کاموں میں اپنی بیوی کی مدد کیا کرتا تھا جس پر اس کی بیوی نے کہا کہ تم اسی کو اپنے روزگار کا ذریعہ بنا لو- جس کے بعد اس نے رن مرید کے نام سے ایک کیفے کا آغاز کر دیا جس کے منفرد نام کی وجہ سے نہ صرف اس کو کافی شہرت ملی بلکہ اب لوگ اس کیفے کے اس نام کی وجہ سے دور دور سے آتے ہیں-
 
صرف میں ہی نہیں میرے باپ دادا بھی رن مرید تھے
وقاص کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے اپنے اس کیفے کا نام بھی بیوی کے ہی کہنے پر رکھا ہے اور کیفے میں انہوں نے لکھ کر لگا رکھا ہے کہ بیوی کی اجازت کے بغیر ادھار بند ہے-
 
image
 
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے خاندان میں رن مریدی نسلوں سے چلی آرہی ہے اس کے باپ دادا سب ہی رن مرید تھے اس کا یہاں تک کہنا تھا کہ ویسے تو ہر مرد ہی رن مرید ہوتا ہے مگر یہ ایک علیحدہ بات ہے کہ اس کو لوگ تسلیم نہیں کرتے ہیں-
 
اس کے کیفے میں لوگ اس کے نام کی وجہ سے آتے ہیں اور ان کا مذاق بھی اڑاتے ہیں مگر اس بات کا سب سے اچھا پہلو یہ ہے کہ وہ جب آتے ہیں تو یہاں کی چائے ضرور پی کر جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس کے کاروبار میں ترقی ہوتی ہے-
 
ملتان میں ایک لڑکی نے بھی رن مرید کھول لیا
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ملتان میں عروشیہ نے ایک ریسٹورنٹ رن مرید کے نام سے کھول رکھا ہے اس کا کہنا ہے کہ اس نے یونیورسٹی کے سامنے یہ ہوٹل اپنے والد کے نام پر رکھا ہے کیونکہ اس کا یہ ماننا ہے کہ اس کے والد ایک بہت بڑے رن مرید ہیں کیونکہ انہوں نے ہر موقع پر اپنی بیوی یعنی ان کی ماں کا ساتھ دیا اور اپنے بچوں کو اس قابل کیا کہ وہ آج ایک ریسٹورنٹ چلا رہی ہیں-
 
عروشیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے صرف اپنے ریسٹورنٹ کا نام ہی رن مرید نہیں رکھا بلکہ وہاں آنے والے رن مرید جوڑوں کو نہ صرف 10 سے 20 فیصد تک ڈسکاؤنٹ دیتی ہیں بلکہ ان کو کمپلیمنٹری گفٹ بھی دیے جاتے ہیں-
 
 
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو جوڑے رن مرید ہوتے ہیں ان کو وہ چہرہ دیکھ کر پہچان لیتی ہیں کہ وہ کچھ جھینپے ہوئے ہوتے ہیں اس وجہ سے وہ ان کو دیکھ کر اچھا ڈسکاؤنٹ بھی آفر کرتی ہیں-
 
اس طرح کے اقدامات سے اب یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ رن مرید ہونا کوئی گالی نہیں ہے بلکہ اپنی بیوی کا خیال رکھنا اور اس کے ساتھ مل کر کام کرنا ایک فخر کی بات ہے اور ایسے افراد کو اگر کوئی رن مرید کہتا بھی ہے تو اس بات پر کوئی افسوس نہیں کرنا چاہیے-
YOU MAY ALSO LIKE: