ذکرِ مولا علی،قرآن وحدیث اور تاریخ کی روشنی میں - قسط اول

بسم اﷲالرحمن الرحیم

مولائے کائنات مولا علی علیہ السلام کی والادت باسعادت ۳۱ رجب المرجب۰۳ ھجری بروز جمعة المبارک کو کعبہ شریف میں ہوئی حضرت علی علیہ السلام نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے حضرت ابوطالب اور سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدِ محترم حضرت عبداللہ حقیقی بھائی تھے مولا علی المرتضٰی علیہ السلام کا شجرہ نسب ملاحظہ فرمائیں

مولا علی بن حضرت ابو طالب بن حضرت عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدالمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معدبن عدنان بن اودبن ھمسیع بنھمتیع بن سلامان بن نبیت بن عوض بن بور بن سعد بن لحماما بن کسدانا بن عوام بن بلدان بن یدلاف بن طاھب بن جاعم بن تاخش بن ماحی بن عبقر بن عاقر بن سداعی بن ابداعی بن ھمدان بن بشمانی بن بثرابی بن یخزن بن یلجانی بن رعوی بن عاقر بن ماسان بن عاصر بن امامتہ بن ثامار بن مقعہ بن قمیر بن مخبشربن مزار بن صیفی بن قیذار بن حضرت اسماعیل بن حضرت ابراہیم بن تاح بن ناحور بن ساروح بن ارغو بن بالغ بن عابر بن شالخ بن حضرت ادریس بن متوشلخ بن لمک بن حضرت نوح بن سام بن ارفخشد بن یرد بن ہھلائیل بن قینان بن اتوش بن حضرت شیش بن حضرت آدم ،

حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں اور علی ایک شجرے سے ہیں اور لوگ متفرق شجروںسے ہیں حضرت ابوامامہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمام رسولوں کو مختلف شجروں سے پیدا فرمایا مجھے اور علی کو ایک شجرہ سے پیدا فرمایا پس میں اس کی جڑہوں اور علی اس کی شاخ۔

حضرت ابو طالب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کفالت فرمائی محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن مولا علی علیہ السلام کے والدین کے گھرگزرا ،جب نبی پاک صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری عمر مبارک نو سال کی ہوئی تو جناب حضرت ابوطالب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ساتھ ملک شام لے گئے آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر کام اپنے چچا حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے کرتے تھے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا سے شادی مبارک بھی حضرت ابوطالب رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے فرمائی جب نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے نبی ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )ہونے کا اعلان فرمایا تو تو کفار ِ مکہ نے حضرت سیدہ آمنہ کے لال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت شروع کردی توحضرت ابوطالب رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعوان ومددگار بنے جب کفار مکہ نے قبیلہ بنو ہاشم سے تمام معاملات منقطع کرلئے تو حضرت ابوطالب رضی اللہ عنہ بھی تین سال تک اللہ عزوجل کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شعب ابی طالب میں محصور رہےاللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پوراپورا ساتھ دیانبوت کے دسویںسال حضرت ابوطالب رضی اللہ عنہ کا وصال مبارک ہوا تواس سال کو اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عام الحزن یعنی غم کاسال قرار دیاحضرت علی علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کانام حضرت فاطمہ بنت اسد تھاامام انبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت فاطمہ بنت اسد کو اپنی ماں کے برابر سمجھتے تھے جب ان کا وصال مبارک ہوا تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےجنازہ پڑھایا اور سرہانے بیٹھ کر فرمایا اے ماں اللہ تجھ پر رحم فرمائےتومیری ماں کے بعد ماںتھی توخودبھوکی رہتی تھی اور مجھے کھلاتی تھی توخود اچھے کپڑوں کے بغیر رہتی تھی اور مجھے اچھے کپڑے پہناتی تھی خوداچھے کھانے کھانے کے بجائے مجھے کھلاتی تھی پھر اللہ کے آخری نبی ورسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبر کھودنے میں لوگوں کی مددفرمائی جب قبر مبارک تیار ہوگئی تو اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں لیٹ گئے اور حضرت فاطمہ بنت اسد کے کفن میں اپنا کرتہ مبارک شامل کیااور صحابہ کرام ؓ سے فرمایا ابوطالب کے بعد ان سے زیادہ میرے ساتھ نیکی کرنے والا کوئی نہیںتھا جب مولودِ کعبہ دنیا میں تشریف لائے تو باعثِ تخلیق ِکون ومکاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات ِ طیبہ ۸۲ سال تھی سب سے پہلے مولاعلی علیہ السلام آغوشِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آئے مکہ شریف میںقحط پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس ؓ سے فرمایا کہ حضرت ابوطالب ؓ کا بوجھ بانٹ لیتے ہیں ان کے ایک لڑکے کی کفالت میں(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اپنے ذمہ لیتاہوں اور ایک لڑکے کی کفالت آپ (حضرت عباس)اپنے ذمہ لے لیںحضرت عباس ؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشورے کوبہت پسند کیا اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کواپنی کفالت اور تربیت میںلے لیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نبی بنا کر بھیجا گیا ہوںتو سب سے پہلے حضرت علی علیہ السلام ایمان لائے تمام ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہے کہ اعلان ِ نبوت سے پہلے اور بعد اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سب سے زیادہ مددگارحضرت ابوطالب رضی اللہ عنہ اور ان کا گھرانہ تھا اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پرورش مولاعلی علیہ السلام کے والدینؓ نے کی اور مولا علی کی پرورش خود حبیبِ خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی

مولائے کائنات کے تین بھائی اور دو ہمشیریں تھیں1۔طالب2۔حضرت عقیل3۔حضرت جعفر اور بہنیںحضرت ام ہانی ؓ حضرت جمانہ ان سب کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد تھیں

1۔طالب اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے پناہ محبت رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اقدس میںنعتیہ اشعار کہے غزوہ بدر میں کفارِ مکہ آپ کو جبرا اپنے ساتھ لے گئے راست میں انہوںنے طعنہ دیا کہ ہاشمیو ہمیںمعلوم ہے کہ تم ہمارے ساتھ مجبوراچل رہے ہومگرتمہاری ہمدردیاں مسلمانوں اور ان کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہیں جناب طالب یہ سن کرفوری طور پر واپس مکہ آگئے

2۔حضرت عقیل: آپ کا شمار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقتدر صحابہ کرام میںہوتا ہےغزوہ موتہ میں شریک ہوئے اور غزوہ حنین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ثابت قدم رہے حضرت عقیل علم ِ انساب کے بہت بڑے عالم تھے عرب کے لوگ ان سے اپنے انساب کے بارے معلومات حاصل کرتے تھے حضرت عقیل ؓ کے بارہ بیٹے تھے نو بیٹے کربلا میں سیدنا امام حسین علیہ السلام کے جاںنثار ساتھی تھے وہی شہید ہوئے اور حضرت مسلم بن عقیل اپنے دو صاحبزادوں سمیت کوفہ میں شہید کردیئے گئے تھے

3۔حضرت جعفرؓ:کا شمار سابقین واولین میں ہوتا ہےآپ نے حبشہ کی جانب ہجرت فرمائی دربار نجاشی میں آپ کادیا ہوا خطبہ تاریخ اسلام میں سنہری حروف سے لکھا ہوا ہے ۔فتح خیبر کے موقع پرحضرت جعفر دربارِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میںحاضرہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کی پیشانی مبارک کو چوما اور فرمایااسوقت فتح خیبر کی زیادہ خوشی ہے یاحضرت جعفرؓ کے آنے کی بیان نہیں کرسکتا

حضرت امِ ہانیؓ :حضرت علی علیہ السلام کی ہمشیرہ تھیں ان کی شادی ہیبرہ بن عائد سے ہوئی فتح مکہ کے دن حضرت ام ِ ہانی نے اپنے سسرال کے دومخزومیوں کو پناہ دی تھی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے گھر تشریف فرمایا؛مرحبا واھلا یا ام ِ ہانی؛ام ہانی نے ان دو آدمیوں کی سفارش کی تونبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاجن کو تو نے پناہ دی ان کو میںنے پناہ دی حضرت امِ ہانیؓ فرماتی ہیں
کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے دن میرے گھر تشریف لائے تو غسل فرمایا اور آٹھ رکعت نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج حضرت ام ِ ہانی کے گھر سے ہوئی حضرت ام ِ ہانی ؓ سے احادیثِ صحاح ستہ سمیت تمام کتب میں موجود ہیں حضرت مولاعلی علیہ السلام کے ظاہری عہد کے بعد تک زندہ رہیں

حضرت جمانہؓ : مولاعلی علیہ السلام کی چھوٹی ہمشیرہ تھیں ان کی شادی ابوسفیان بن الحارث بن عبدالمطلب سے ہوئی ان کے بطن سے عبداللہ اور جعفر پیدا ہوئے

قسط دوئم: فضائل مولاعلی علیہ السلام ازقرآن
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381682 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.