|
|
ماں کی ممتا ایسا جذبہ ہوتا ہے جس کا مقابلہ دنیا کی
کوئی اور طاقت نہیں کر سکتی ہے نو مہینے تک اپنی کوکھ میں لے کر اپنے بچے
کو پالنے والی اور اس کے بعد تمام تکالیف برداشت کر کے اس کو دنیا میں لانے
والی یہ ماں ہر طرح کی تکلیف برداشت کرتی ہے- مگر پھر بھی اس کے دل میں سے
اپنے بچے کی محبت کم نہیں ہوتی ہے- |
|
اس کے بعد اس بچے کو سالوں تک ماں اپنی
چھاتی کے دودھ سے اس کو غذا فراہم کرتی ہے رات بھر اس بچے کے لیے جاگتی ہے
اور اپنی جوانی کی قیمت پر اس بچے کو مضبوط اور جوان کرتی ہے- |
|
ایک ماں کی زندگی کا مقصد ہی اس کی اولاد
|
بچے کی پیدائش سے لے کر اس کی جوانی تک ماں اپنی زندگی کی ہر تفریح ہر خواہش کا رخ
تبدیل کر دیتی ہے اور اس کی زندگی کا محور صرف اس کا بچہ ہو جاتا ہے۔ حالیہ دنوں
میں سوشل میڈيا پر لائف ان سعودی عرب کے حوالے سے ایک تصویر گردش کر رہی ہے جو کہ
ایک بوڑھی عورت کی ہے- |
|
|
|
ذرائع کے مطابق اس عورت کا جوان بیٹا پانچ سال قبل مدینے
میں ہونے والے ایک ٹریفک حادثے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور جس کے بعد اس
کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔ ایک ماں کے لیے اس سے بڑا دکھ کیا ہو سکتا
ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنے جوان بیٹے کو منوں مٹی تلے دفن ہوتے دیکھے- |
|
مگر اللہ کے حکم پر راضی یہ ماں صبر کا پیکر اپنے غم زدہ
دل کو سکون پہنچانے کے ليے گزشتہ پانچ سال سے ہر جمعے کے دن جنت البقیع کے
قبرستان کے باہر ایک مخصوص مقام پر آتی ہے اور ان قبروں کو تکتی ہے جن میں
سے کوئی ایک قبر اس کے اپنے بیٹے کی بھی ہے اس دوران وہ باہر کھڑے کھڑے ہی
اپنے بیٹے سے ڈھیروں باتیں کرتی ہے اور اپنا سارا دن اس قبرستان کے باہر
گزارتی ہے- |
|
یہ عورت گزشتہ پانچ سالوں سے اپنی اس روٹین پر
قائم ہے اور جوان بیٹے کی موت کے سانحے کو نہ تو بھول سکی ہے اور نہ ہی
اپنی زندگی کو دوبارہ نارمل انداز میں شروع کرنے میں کامیاب ہو سکی ہے- |
|
|
|
اس عورت کی یہ محبت اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا
کے ہر رشتے اور ہر محبت سے زيادہ بے غرض اور خوبصورت ماں ہی کی محبت ہوتی
ہے جس کا نہ تو کوئی نعم البدل ہوتا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی مقابلہ ہوتا
ہے - |