|
|
ایک چیز جو بہت اہم ہے مگر ہمارے ہاں کچھ عورتیں اس چیز
کو اہمیت اس طرح نہیں دیتیں جتنی کہ دینی چاہیے اور وہ ہے شوہر کا استقبال
اور شوہر کو الوداع کہنا- جب خاوند گھر سے رخصت ہونے لگے تو نیک بیوی کے
لیے ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ دروازے تک جائے اور نیک تمناؤں اور دعاؤں کے ساتھ
شوہر کو رخصت کرے۔ |
|
عرب عورتوں سے ایک سروے کے دوران سوال پوچھا
گیا کہ آپ اپنے خاوند کو الوداع کرتے ہوئے کیا کہتی ہیں تو مختلف عورتوں نے
اپنے الفاظ بیان کیے۔ |
|
ایک خاتون کا کہنا تھا کہ میں یوں کہتی ہوں “فی امان اللہ۔۔۔فی جوار اللہ یعنی اللہ
کے سپرد۔۔اللہ کے حوالے “ جبکہ دوسری خاتون نے کہا میں تو کہتی ہوں “اے اللہ! انکو
جلدی سلامتی کے ساتھ واپس لوٹا دینا“- |
|
اسی طرح ایک اور خاتون نے کہا، میں یوں کہتی ہوں “اے اللہ ان کی حفاظت کرنا یہ میرے
مثالی خاوند ہیں اور میرے بچوں کے ایسے باپ ہیں کہ انکا کوئی نعم البدل نہیں“- |
|
|
|
ایک اور خاتون کا کہنا تھا کہ میں اپنے خاوند کو الوداع
کرتے ہوئے یہ کہتی ہوں “ ایسا مُکھڑا دوبارہ دیکھنے کی مجھے کب سعادت ملے
گی“ جبکہ ایک نے کہا، میرا یہ کہنا ہوتا ہے“ آپ اللہ سے ڈریے گا اور ہمیں
وہی لا کر دیجیے گا جو حلال ہو“- |
|
یقیناً مندرجہ بالا تمام طریقہ کار نہ صرف میاں بیوی کے
رشتے میں مضبوطی کا سبب بن سکتے ہیں گھر میں محبت اور برکت کا باعث بھی
بنیں گے- |
|
اپنے شوہر کو شاندار طریقے سے الوداع کرنا اور
پھر اس کا استقبال کرنا خود شوہر کے دل میں بھی بیوی کی عزت اور احترام
بڑھا سکتا ہے اور اسی چیز کی کمی کی شکایت عموماً آج کل کی خواتین میں پائی
جاتی ہے- |
|
لیکن خواتین کا ایک چھوٹا سا عمل خود خواتین کی
اس شکایت کو دور کرنے کا سبب بن سکتا ہے بلکہ ان کے گھر کو جنت بھی بنا
سکتا ہے- |
|
خواتین کو چاہیے کہ شوہر کا استقبال بھی ایسے
ہی شاندار انداز میں کریں اور اس کے لیے نہ صرف خود کو تیار کریں بلکہ گھر
کے تمام مسائل کو کچھ وقت کے لیے فراموش کر کے شوہر کو وقت دیں اور گھر کا
ماحول پرسکون بنائیں- |
|
|
|
دوسری جانب مرد حضرات کو بھی چاہیے کہ جب گھر
میں داخل ہوں تو مسکراتے ہوئے داخل ہوں اور اپنی پیشہ ورانہ امور سے متعلق
پریشانیوں کو گھر کے دروازے سے باہر ہی چھوڑ دیں- اور اپنے اہل خانہ کے
ساتھ گزرنے والے وقت کو خود قیمتی بنائیں نہ کہ ان لمحات کو بھی اپنی دفتری
پریشانیوں کی بھینٹ چڑھا دیں- |
|
میاں بیوی اگر دونوں چاہیں تو اپنے خوبصورت حسنِ
سلوک سے نہ صرف گھر میں راحت و سکون پیدا کرسکتے ہیں بلکہ ایک ایسی بہترین
اور عمدہ زندگی گزار سکتے ہیں جو ان کی آنے والی نسلوں کے لیے بھی مثالی
ہوگی- |