سعید انور نے جب ڈریسنگ روم میں اذان بلند کی، ورلڈ الیون کے انگریز کپتان کا ایسا ردعمل جس نے پاکستانی کھلاڑيوں کو حیران کر دیا

image
 
اذان اسلام کے بنیادی رکن نماز کی ادائیگی کا ایک ایسا دعوت نامہ ہے جس کے الفاظ اگر غیر مسلموں کو سمجھ نہ بھی آئیں تب بھی اس کا اثر براہ راست ان کی روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے اور ان کی روح اس پکار کے جواب میں بے ساختہ لبیک کہنے پر مجبور ہو جاتی ہے-
 
اذان کی پکار پر غیر مسلموں کے متاثر ہونے کی کئی ویڈیوز ان دنوں سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں جس میں چھوٹے کم عمر بچوں سے لے کر بڑی عمر تک کے افراد کے رونگھٹے کھڑے ہوتے دیکھے گئے ہیں-
 
پاکستان کرکٹ ٹیم اور اذان سے جڑا واقعہ
اسی حوالے سے پاکستانی کھلاڑی مشتاق احمد کا ایک بیان آج کل سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے مشتاق احمد کا یہ بیان علامہ اقبال کے حوالے سے ایک فکری نشست میں دیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ وسیم اکرم، شاہد آفریدی اظہر محمود اور سعید انور پانچ پاکستانی کھلاڑی ورلڈ الیون کا حصہ تھے-
 
image
 
برطانیہ کی ٹیم کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں جب وہ ورلڈ الیون کے ساتھ کھیل رہے تھے جب کہ ورلڈ الیون میں دنیا کے تمام ملکوں کے کھلاڑی شامل تھے یہ واقعہ سال 2004 کا ہے اور برطانیہ میں وقوع پزیر ہوا-
 
ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی ٹیم کا وہ وقت تھا جب سعید انور کا رجحان مذہب کی طرف ہو چکا تھا اور وہ مکمل طور پر اسلامی کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہے تھے۔ میچ کی پریکٹس کے بعد جب وہ ڈریسنگ روم میں آئے اور میچ کا یونیفارم پہننے کی تیاری کرنے لگے-
 
ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی ٹیم کا وہ وقت تھا جب سعید انور کا رجحان مذہب کی طرف ہو چکا تھا اور وہ مکمل طور پر اسلامی کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہے تھے۔ میچ کی پریکٹس کے بعد جب وہ ڈریسنگ روم میں آئے اور میچ کا یونیفارم پہننے کی تیاری کرنے لگے-
 
یہ اذان کی صدا سعید انور نے بلند کی اور انہوں نے بہت دل سے مکمل اذان دی اذان کی اس آواز کو سن کر کچھ دیر کے لیے ڈریسنگ روم میں موجود ہر فرد ساکت ہو گیا اور خاموشی سے اذان کی یہ آواز سننے میں محو ہو گیا انہوں نے اپنے سارے کام چھوڑ دیے ایسا محسوس ہوا کہ وقت رک گیا-
 
اس وقت ڈریسنگ روم میں ویسٹ انڈین کھلاڑی کورٹنی ایمبروز سری لنکا کے مرلی دھرن آسٹریلیا کے اسٹیو فلیمنگ سمیت کافی بڑے بڑے کھلاڑی موجود تھے-
 
image
 
مشتاق احمد کا اقرار
اس وقت کے حوالے سے مشتاق احمد کا یہ کہنا تھا کہ انہوں نے ایک مسلمان کی حیثیت سے خاموشی سے اذان سنی- تاہم اس وقت ان کے دل میں یہ خیال ضرور آیا کہ آخر سعید انور کو کیا ضرورت تھی کہ ایسی جگہ پر جہاں ہر مذہب کے لوگ موجود ہیں اذان دینے کی- اگر اس وقت میں یہ کھلاڑی برا مان گئے تو ان کے لیے کافی مشکلات بھی کھڑی ہو سکتی ہیں ان کے ذہن میں یہ بھی خیال آیا کہ بہتر تھا کہ ہم لوگ چپ کر کے کسی کونے میں جا کر نماز پڑھ لیتے ہمیں اس طرح اعلان کرنے کی کوئی ضرورت نہ تھی-
 
سعید انور کے ایمان کی مضبوطی
مگر اس وقت میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سعید انور کا ایمان ان کے ایمان سے بہت مضبوط تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے بغیر کسی ڈر کے سب کے سامنے اذان دے دی-
 
ورلڈ الیون کے کپتان کی کال
اسی دوران جب مشتاق احمد نماز کی تیاری کر رہے تھے تو ان کو ان کی ٹیم کے کپتان اسٹیو فلیمنگ کی طرف سے ایک فون کال رسیو ہوئی۔ مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ان کو یہ محسوس ہوا کہ اب تو کلاس لگے گی اور کپتان نے ان سے الٹے سیدھے سوال پوچھنے ہوں گے-
 
اسٹیو فلیمنگ نے مشتاق احمد کو مخاطب کر کے کہا کہ ایک بات پوچھوں اگر آپ ناراض نہ ہوں تو ۔۔۔ مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہر قسم کے حالات کے لیے خود کو تیار کرتے ہوئے اسٹیو سے کہا کہ وہ جو کچھ پوچھنا چاہتے ہیں پوچھ سکتے ہیں-
 
مشتاق احمد کا یہ کہنا تھا کہ اس وقت اسٹیو نے جو سوال کیا اس نے ان کو گنگ کر کے رکھ دیا اسٹیو کا کہنا تھا کہ ابھی انہوں نے جو اذان کی آواز سنی اس نے براہ راست ان کے دل پر اثر کیا ہے اور انہوں نے اس سے قبل ایسی طرز اور ایسی خوبصورت صدا کبھی کسی نغمے میں بھی نہیں سنی اور وہ اس سے بے حد متاثر ہوئے ہیں-
 
کیا ہم مسلمانوں کے دل پر بھی اذان کی یہ پکار اثر کرتی ہے
اس موقع پر اپنے بیان میں مشتاق احمد نے تمام مسلمانوں سے یہ سوال پوچھا کہ کیا اذان کی یہ آواز ہم تمام مسلمانوں کو بھی ایسے ہی متاثر کرتی ہے جس طرح سے یہ غیر مسلموں کو متاثر کرتی ہے- اگر جواب نفی میں ہے تو پھر ہمیں اپنے ایمان کو ٹٹولنا چاہیے کہ آخر ایسا کیا ہے جو یہ آواز ہمیں اپنی طرف نہیں بلاتی-
YOU MAY ALSO LIKE: