|
|
سفر وسیلہ ظفر تو ہوتا ہے مگر مسافری کے بارے میں اکثر
لوگوں کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ یہ بہت بری چیز ہوتی ہے اپنوں سے دور رہ کر
شب و روز گزارنا کسی بھی انسان کے لیے بہت دشوار کام ہوتا ہے- ایسے حالات
میں اگر غربت اور بے روزگاری بھی ہو تو غریب الوطنی جو دکھ دیتی ہے اس کو
صرف وہی انسان سمجھ سکتے ہیں جنہوں نے اس مشکل وقت کو گزارا ہوتا ہے- ایسے
میں کسی بھی مہربان کی معمولی سی مدد اور پیار والا سلوک کسی بھی مسافر کے
لیے ایسی نیکی بن جاتا ہے جس کو وہ کبھی فراموش نہیں کرسکتا ہے- |
|
قیام پاکستان سے لے کر اب تک لاکھوں
پاکستانی اچھے مستقبل اور ترقی کی خواہش میں ملک کو چھوڑ کر سمندر پار جا
بسے ہیں- ان میں سب سے زيادہ تعداد میں لوگ سعودی عرب اور عرب امارات میں
موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ نے تو ان ممالک میں اتنی ترقی بھی کر لی ہے کہ یہ
جگہ اب ان کا دوسرا گھر بن گئی ہے- |
|
شارجہ میں موجود کراچی اسٹار ریسٹورنٹ |
شارجہ کا شمار دبئی اور ابو ظہبی کے بعد عرب امارات کے تیسرے سب سے آباد شہروں میں
ہوتا ہے۔ اسی شہر میں ایک پاکستانی شہری شاہد اصغر بنگش نے کراچی اسٹار ریسٹورنٹ کے
نام سے ایک ہوٹل آٹھ سال قبل قائم کیا- |
|
|
|
اس ہوٹل کا سلوگن ہے کہ گھر سے دور گھر جیسا ذائقہ، اور
اس ہوٹل والوں نے صرف گھر جیسا ذائقہ ہی نہیں دیا بلکہ ایک گھر کی طرح
مسافروں کا خیال بھی رکھا ہے- |
|
اس ہوٹل کی طرف سے غریب لوگوں کو یہ سہولت گزشتہ آٹھ
سالوں سے دی جا رہی ہے کہ ان کا تعلق کسی بھی ملک یا مذہب سے ہو اگر ان کے
پاس کھانا کھانے کے پیسے نہیں ہیں تو وہ ہوٹل میں آکر بغیر پیسے دیے ہوٹل
سے کھانا کھا سکتے ہیں- |
|
صرف کھانا نہیں
بلکہ عزت نفس بھی محفوظ |
اس حوالے سے ہوٹل کے مالک شاہد اصغر بنگش کا یہ
کہنا تھا کہ صرف غریب لوگ ہی نہیں بلکہ وزٹ ویزہ پر آئے افراد بھی ہوٹل میں
مفت کھانا کھا سکتے ہیں اور ایسے افراد کے لیے کوئی علیحدہ سے کھانا دینے
کا اہتمام نہیں کیا جاتا ہے- بلکہ کوئی بھی ضرورت مند عام کسٹمر کی طرح
ہوٹل میں آسکتا ہے اور وہاں موجود مینو میں سے کوئی بھی کھانا آرڈر کر سکتا
ہے اس کو عام کسٹمر کی طرح کھانا فراہم کیا جاتا ہے- |
|
ایسے افراد کی عزت نفس مجروح نہ ہو تو اس کے
لیے ہوٹل کے ملازمین نے کچھ خاص کوڈ اشارے مخصوص کیے ہوئے ہیں جن کا
استعمال وہ آپس میں کرتے ہیں اور ایسے ضرورت مند افراد کو آرڈر کے مطابق
کھانا تو فراہم کیا جاتا ہے مگر ان سے بل کا تقاضا نہیں کیا جاتا ہے- اور
اس طرح وہ مسافر عام لوگوں کی طرح کھانا کھاتا ہے مگر بل ادا کیۓ بغیر پیٹ
بھرنے کے بعد دعائيں دیتا ہوا ہوٹل سے رخصت ہو جاتا ہے- |
|
|
|
کچھ نیکیوں کا
صلہ اوپر والا خود دیتا ہے |
کچھ نیکیاں اس دنیا میں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کا
صلہ آپ کو وہ انسان نہیں دے سکتا ہے جس کے ساتھ آپ نے نیکی کی ہوتی ہے کسی
بھوکے کو کھانا کھلانا بھی ایسی ہی ایک نیکی ہے جو اس ہوٹل کے مالک کر رہے
ہیں اور یقیناً اس نیکی کا بدلہ ان کو اللہ تعالی کی جانب سے کئی گنا بڑا
ہو کر ملے گا- |