’ہرم اکبر‘ میں پوشیدہ راہداری کی دریافت جو اب کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھا سکتی ہے

image
 
مصر کے ماہریِن آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے تصدیق کر لی ہے کہ اہرام مصر میں سے سب بڑے ہرم ’ہرم اکبر‘ کے اندر مرکزی دروازے کے اوپر ایک راہداری موجود ہے۔
 
اینڈو سکوپ کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ’گریٹ پیرامِڈ آف گیزا‘ کے اندر موجود یہ راہداری لمبائی میں نو میٹر (30 فٹ) اور چوڑائی میں سات فٹ ہے۔
 
حکام کہتے ہیں کہ یہ راہداری بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ’اس بلند ہرم اکبر کا سارا بوجھ دروازے پر نہ پڑے بلکہ اس کے گرد پھیلا ہو یا کسی ایسی ہی دوسری راہدی یا کمرے پر پڑے جو ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے۔‘
 
اس راہداری کا سراغ پہلی مرتبہ سنہ 2016 میں ملا تھا جب یہاں ماؤگرافی کی تکنیک استعمال کی گئی تھی۔
 
’سکین پیرامِڈز پراجیکٹ‘ کے نام سے اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین نے جب اس مقام کا معائنہ کیا تو انھوں نے دیکھا کہ اس عظیم ہرم کے اندر مختلف جگہوں پر اس کی کثافت میں کمی بیشی پائی جاتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ عمارت کے مختلف حصے باریک شعاعوں یا کوسمِک ریز کو یکساں جذب نہیں کرتے اور اندرونی حصوں میں ایسی شعاعوں کی مقدار بہت ہی کم ہوتی ہے۔
 
ماؤ گرافی کی تکنیک کی مدد سے ماہرین نے دیکھا کہ گریٹ پیرامِڈ کے شمالی حصے کے مرکزی دروازے کے سات میٹر اوپر ایک ایسا حصہ بھی ہے جہاں ایک بہت بڑا نوکیلا پتھر لگا ہوا ہے۔
 
اس دریافت کے بعد سائسندانوں نے ریڈار اور الٹراساؤنڈ کے ذریعے مزید معائنہ کیا جس کے بعد پتھروں کے درمیان ایک نہایت ہی باریک جوڑ سے 6 ملی میٹر چوڑائی کی ایک اینڈو سکوپ اندر داخل کی۔
 
image
 
گذشتہ روز یعنی 2 فروری کو ہرم اکبر کے قریب ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جہاں اس کیمرے کی مدد سے لی گئی ویڈیو دکھائی گئی۔ اس ویڈیو میں آپ کو ایک خالی راہداری نطر آتی ہے جس کی دیواریں کھردرے پتھر کی اینٹوں سے بنی ہوئی ہیں۔
 
مصر کی سپریم کونسل برائے آثار قدیمہ کے سربراہ مصطفیٰ وزیری کا کہنا تھا کہ ’ہم سکینِنگ کے ذریعے اس مقام کا جائزہ لیتے رہیں گے تاکہ دیکھا جا سکے کہ ہم مزید کیا کر سکتے ہیں اور دیکھیں کہ اس راہدری کی تہہ میں یا اس کے آخری سرے پر ہم مزید کیا چیز دریافت کر سکتے ہیں۔‘
 
گریٹ پیرامِڈ آف گیزا 1436 میٹر بلند ہے اور اس چٹیل صحرائی علاقے میں اس کی تعمیر فرعون خوفو کے عہد میں ہوئی تھی جو تقریباّ 260 تا 258 قبل مسیح یہاں کا حکمران تھا۔
 
ہرم اکبر کرۂ ارض پر موجود سب سے بڑی اور قدیم ترین یادگاروں میں سے ایک ہے، لیکن اس کے باوجود اس بارے میں ماہرین متفق نہیں ہیں کہ صدیوں پہلے یہ یادرگار تعمیر کیسے کی گئی تھی۔
 
image
 
آثار قدیمہ کے مصری ماہر اور سابق وزیر آثارِ قدیمہ، ذاھی حواس کہتے ہیں کہ اس راہداری کا پتا لگانا ایک ’بڑی دریافت‘ ہے اور دنیا بھر کے لوگوں کو اس کے بارے میں اب پہلی مرتبہ معلوم ہو گا۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس راہدری کی دریافت شاید اس راز سے بھی پردہ اٹھا دے کہ شاہ خوفو کا تابوت اور قبر اب بھی یہاں موجود ہے یا نہیں۔
 
ذاھی حواس سمجھتے ہیں کہ اس راہدری کے نیچے بھی کوئی ’اہم چیز‘ موجود ہو سکتی ہے اور ’مجھے یقین ہے کہ اب سے چند ماہ ہمیں نظر آ جائے گا کہ جو میں کہہ رہا ہوں، وہ درست ہے یا غلط۔‘
 
سنہ 2017 میں ہرم اکبر کے اندر ایک اور بڑے خلا کا بھی سراغ ملا تھا۔ اندازے کے مطابق اس کی لمبائی 30 میٹر ہے اور یہ گرینڈ گیلری کے بالکل اوپر واقع ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: