ترکیہ میں زلزلے اور سیلاب آتے رہتے ہیں
1939 کے بعد آنے والا یہ بدترین زلزلہ ہے شام کی سرحد کے قریب ترکیہ کے
جنوب مشرق میں آنے والے دو زلزلے 7.5اور 7.8 ریکٹر سکیل کی شدت کا یہ زلزلے
پیر 6 فروری کو صبح اس وقت آے۔ جب لوگ اپنے گھروں میں سو رہے تھے-اس شدید
زلزلے نے ترکیہ کے 81 شہروں میں سے 10 شہروں کو سب سے زیادہ متاثر کیا اس
خطرناک زلزلہ نے بیک وقت ترکیہ کو یکساں متاثر کیا اب تک 46ہزار سے زائد
انسان لقمۂ اجل بن چکے ہیں اور 15 ملین لوگ متاثر ہوئے۔ کچھ نہیں کہا جا
سکتا کہ ملبے تلے کتنے لوگ زندہ دبے ہوئے ہیں ترکیہ میں طیب اردگان سیاسی
بساط پر ایک کامیاب صدر کے طور پر چھائے ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ ترکیہ میں
تین ماہ بعد صدارتی الیکشن ہونے والے ہیں اپوزیشن پارٹیوں نے طیب اردگان پر
شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کے لئے جو کام کیے جانے چاہیں تھے
ان میں انتہائی سست روی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا ہے تمام اپوزیشن پارٹیاں
مشترکہ طور پر ایک صدارتی امیدوار لانے کا سوچ رہی ہیں جو طیب اردگان کو ٹف
ٹائم دےسکتی ہیں۔جبکہ دوسری طرف ترکی پہلے ہی آزادانہ ملکی معیشت کو امریکی
ڈالر سے الگ کرنے کی کوشش میں ہے اس زلزلہ نے طیب اردگان کو ایک نئے امتحان
میں ڈال دیا ہے شام پہلے ہی مغربی حملوں کی زد میں ہےاور رہی سہی کسر خانہ
جنگی، دہشت گردی، داعش اور القاعدہ نے پوری کر دی ہے۔ اس لئے ضروری ہے
اسلامی ممالک ترکیہ و شام کے زلزلہ زدگان کی مالی وطبی امداد جاری ر کھیں ۔
او آئی سی اسلامی ممالک پر مشتمل ایک اسلامی تنظیم ہے جو ترکی و شام کے
متاثرین کی مدد کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے گو کہ یہ تنظیم
فلسطین،کشمیر اور دوسرے اسلامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔کویتی حکومت
نے ترکیہ اور شام میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 30 ملین ڈالر دینے کا وعدہ
کیا ہے ۔عمان نے اپنی امدادی ٹیمیں اور سامان ترکی بھیج دیا ہے ۔عراقی
حکومت نے ترکی میں زلزلہ زدگان کیلئے امدادی اور طبی سامان کے دو طیارہ
روانہ کیے ہیں۔ فلسطین کی وزارت مذہبی اوقاف نے تیس ڈالر کا عطیہ دیا ہے ۔سوڈان
میں امدادی ٹیمیں اور سامان کے ہمراہ ایک طیارہ ترکیہ اور شام کے لیے روانہ
کیا ہے اسلامی امارات افغانستان جو خود دو دہائیوں سے جنگ کا شکار رہا ہے
ترکی کے متاثرین کے لیے 10ملین ڈالر کا عطیہ فرا ہم کیا ہے ۔الجیریا نے سول
ڈیفنس ٹیم ترکی جبکہ ایک ٹیم شام میں روانہ کی ہے جو امدادی کارروائیوں میں
حصہ لیں گے ۔پاکستان نے سی 130 طیارے کے ذریعے امدادی ٹیم ترکیہ روانہ کی ۔جب
کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کا دورہ کیا۔ ترکی کے صدر طیب
اردگان سے ملاقات کی اور زلزلے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ
بیشتر اسلامی ممالک ایسے ہیں ۔جن میں ایران ،عراق، لیبيا،ملیشیا،اوردن،
لبنان،مصر اور تیونس شامل ہیں جو ابھی تک مسلسل امدادی ٹیمیں اور سامان
بھیج رہے ہیں جبکہ اسلامی ممالک میں کئی چھوٹی بڑی NGOs رقم جمع کرنے میں
مصروف عمل ہے۔ جبکہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ترکیہ و شام کے متاثرین کے لیے
امدادی سامان بھج رہے ہیں۔جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔
اسلامی ممالک کی تنظیمیں او ای سی، عرب لیگ ،گلف اسٹیٹ، مسلم دنیا کے مختلف
مسائل حال کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے۔جس سے مغربی ممالک کی غلامی سے
مکمل طور پر ذہنی کلچر کی فکری طور پر آزادی حاصل کر سکتے ہیں جس کا خواب
جمال الدین افغانی اور علامہ محمّد اقبال نے دیکھا تھا- |