ولیمے کی تقریب میں ایسا کھانا جو لوگ مہینے بھر تک کھا سکیں، بیٹے کے ولیمے کی ایسی دعوت جس نے مثال قائم کر دی

image
 
شادی ہر انسان کی زندگی کا وہ موقع ہوتا ہے جب خوشی کی اس تقریب میں ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی اس خوشی کا اظہار اپنے انداز میں کریں۔ شادی کی تقریب کے لیے مہمانوں کی فہرستیں ترتیب دی جاتی ہیں اور یہی کوشش ہوتی ہے کہ اس شادی کے موقع پر اپنے تمام عزیز و اقارب کو بلایا جائے-
 
مہمانوں کی فہرست کے بعد دوسرا مرحلہ شادی کے مینو کا ہوتا ہے جن افراد کو اللہ تعالیٰ نے کشادگی عطا کی ہوتی ہے وہ اس موقع پر انواع اقسام کے کھانے بناتے ہیں اور سیکڑوں اور بعض صورتوں میں ہزاروں لوگوں کو مدعو کر کے کھانا کھلاتے ہیں اور اپنی شان دکھاتے ہیں-
 
لکی مروت میں ہونے والی انوکھی شادی
لکی مروت کے علاقہ ناظم عزيز اللہ خان کے بھتیجوں کی شادی اس حوالے سے منفرد شہرت کی حامل رہی کہ اس شادی میں جو کہ عزيز اللہ خان کے دونوں بھتیجوں کی شادی تھی والدین کی جانب سے ولیمے کی تقریب میں علاقے کے عمائدین کو مدعو کرنے کے بجائے شادی کارڈ علاقے کے غریب ترین افراد کو دیے گئے-
 
image
 
عزيز اللہ خان کا یہ کہنا تھا کہ ان کا علاقہ ایک غریب علاقہ ہے اور یہاں پر رہنے والے زيادہ تر افراد غربت کے نشان سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے انہوں نے ایک وقت کا کھانا کھلانے کے بجائے ان افراد کے لیے راشن کا ایک پیکج بنایا جو ایک خاندان کے ایک مہینے کے لیے کافی ہوتا-
 
اس کے بعد انہوں نے تقریب میں آئے ہوئے مہمانوں میں چھ سو افراد کو یہ راشن انتہائی عزت و تکریم کے ساتھ پیش کیا-
 
ایک دن کے کھانے سے ایک مہینے کا راشن بہتر
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر عبدالہادی کا بھی یہی کہنا تھا کہ اس طرح کی کوششیں غریبوں کی مدد کے لیے ایک انتہائی اچھا عمل ہے اور اس عمل سے رمضان میں غریبوں کو کسی حد تک آسودگی مل سکتی ہے
کیوں کہ ایک دہاڑی دار مزدور اس علاقے میں بمشکل 500 سے 1000 روپے کی دہاڑی کماتا ہے اور اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی ہے کہ ان کو یہ موقع روزانہ کی بنیاد پر ملے گا-
 
ایسے افراد کی سب سے بڑی ضرورت ان کے راشن کا انتظام ہوتا ہے اور اگر ولیمے کی اس تقریب کے ذریعے ان افراد کو ایک مہینے کے کھانے کا انتظام ہو جائے تو یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ امیر لوگوں کو انواع اقسام کھانے ایک دن میں ولیمے کے موقع پر کھلائے جائيں-
 
image
 
ایسے عمل اپنانے کی ضرورت
اس وقت جب کہ غریب لوگ شدید معاشی مسائل کا شکار ہیں ایسے موقع پر اس طرح کے اقدامات ایک مثبت رجحان پیدا کرنے کا سبب بھی بن سکتے ہیں جس کی مدد سے امیر لوگ اپنی خوشیوں میں غریب لوگوں کو اس طرح شریک کر سکتے ہیں کہ اپنے اس عمل کے ذریعے ڈھیروں دعائيں حاصل کر سکتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: