|
|
کراچی میں صارم برنی ٹرسٹ ایک ایسا ادارہ ہے جہاں پر
لاوارث افراد کو نہ صرف رہائش فراہم کی جاتی ہے بلکہ ان کے مسائل کو سامنے
لا کر ان کی بہبود کے لیے کوشش بھی کی جاتی ہے- گزشتہ کئی دہائیوں سے اس
ادارے کے روح رواں صارم برنی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایسے افراد کے
مسائل سامنے لاتے رہتے ہیں- مگر حالیہ دنوں میں انہوں نے ایک ایسی کم عمر
لڑکی کی ویڈیو شئير کی جس کو دیکھ کر نرم دل افراد کی آنکھیں نم ہو گئیں- |
|
بھوک کی شدت سے پریشان
ماں اور بچے |
صارم برنی صاحب کا یہ کہنا تھا کہ ان کے پاس ماں اور بچے
ایسی بھوک کی حالت میں آئے کہ بچے بھوک سے بلک رہے تھے اور ماں اور بچوں کی
کمزوری کے عالم میں یہ حالت تھی کہ وہ بات تک کرنے کے قابل نہ تھے- جس کے
بعد سب سے پہلے صارم برنی نے ان کو کھانے کو کچھ دیا جس کے بعد وہ اس قابل
ہو سکے کہ اپنی داستان سنا سکے- |
|
باپ کی جان اور عزت بچانے کے لیے قربانی
دینے والی بیٹی |
واثق ، ہادی اور ام ہانی کی والدہ جن کا نام اس ویڈيو میں ظاہر نہیں کیا
گیا ان کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق کراچی سے ہے- یہ لڑکی جس کی باتوں سے یہ
ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ ایک تعلیم یافتہ لڑکی ہے اس کا کہنا تھا کہ وہ اسمارٹ
اسکول میں پڑھ رہی تھی جس کا شمار اچھے انگلش میڈيم اسکولوں میں ہوتا ہے جس
سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس لڑکی کا تعلق اچھے کھاتے پیتے گھرانے سے تھا- |
|
|
|
اس لڑکی کا کہنا تھا کہ اسکول جانے کے دوران ہی اس کے
پیچھے ایک لڑکا پڑ گیا جو بجلی کا کام کرتا تھا۔ اور اس نے اس کو راستے میں
طرح طرح سے تنگ کرنا شروع کر دیا- یہاں تک کہ وہ کالج جا پہنچی
اسی دوران اس لڑکی نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت میں اس کے والد کو منہ کا
کینسر ہو گیا جس کی وجہ سے ان کی طبیعت سخت خراب رہنے لگی- مگر وہ لڑکا اس
کے والد کو اذیت دینے کے لیے بار بار ان کے گھر کی لائٹ بند کر دیتا تھا
اور طرح طرح سے اس کو ہراساں کرتا تھا جس کی وجہ سے اس لڑکی نے اپنے والد
کی جان اور عزت بچانے کے لیے ہتھیار ڈال دیے اور اس سے شادی کرنے کا فیصلہ
کر لیا- |
|
شادی کے ایک ہفتے بعد
ستم |
اس لڑکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کی شادی خوشی کے بجائے
صرف ایک سمجھوتہ تھا جو اس نے اپنے باپ کے لیے کیا- مگر شادی کے صرف ایک
ہفتے کے بعد ہی اس لڑکے کو پولیس پکڑ کر لے گئی یہ وہ وقت تھا جب اس کے
ہاتھوں کی مہندی بھی ماند نہیں پڑی تھی- |
|
جیل سے واپسی کے بعد نیا
تحفہ |
اس لڑکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب وہ جیل سے چھٹ کر آیا
تو اپنے ساتھ نشے کی عادت کا تحفہ بھی لایا اب مار پیٹ اور ظلم و ستم اس کا
وطیرہ بن گیا۔ یہاں تک کہ یکے بعد دیگر ہونے والے بچوں کی ڈلیوری سے لے کر
ان کے کھانے پینے تک کے کسی خرچے کو پورا کرنے کی اس نے کبھی کوشش نہیں کی- |
|
والدین کا بڑا قدم
|
اس لڑکے کی حرکتوں کو دیکھتے ہوئے اس کے والدین نے کراچی
میں سے اپنی ساری جائيداد اور کاروبار کو ختم کر کے پنجاب منتقل ہونے کا
فیصلہ کیا سسرال والوں کے ساتھ یہ لڑکی بھی اپنے بچوں کے ساتھ پنجاب شفٹ ہو
گئی- |
|
یہاں پر جب اس کی چوتھی بیٹی پیدا ہوئی تو اس نے یہ بچی
کسی کو گود دے دی کیونکہ اس کے لیے تنہا ان تین بچوں کو سنبھالنا ہی دشوار
ہو چکا تھا- اسی دوران اس کے شوہر نے اس لڑکی کو بھی آئس کے نشے کا عادی
بنا دیا- جب کہ پنجاب میں بھی اس کی حرکتوں کی وجہ سے اس کو کئی بار جیل
ہوئی- یہاں تک کہ ان حالات کے سبب اس لڑکی کو اس کے سسرال والوں نے بھی گھر
سے نکال دیا- |
|
|
|
کراچی واپسی |
اس لڑکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب سے
واپسی پر اس کے پاس کراچی آنے کے علاوہ کوئي اور آپشن نہ تھا مگر کراچی میں
بھی والد کے مرنے کے بعد اس کا کوئی سہارہ نہ تھا- |
|
نشے کی عادت کے سبب اور کسی سائبان کی غیر
موجودگی کی وجہ سے یہ لڑکی تین دن تک سڑکوں پر بغیر کچھ کھائے پیے سڑکوں پر
رلتی رہی- یہاں تک کہ اس کو کسی عورت نے صارق برنی کا بتایا اور وہ وہاں
مدد مانگنے کے لیے آگئی- |
|
صارم برنی
کا وعدہ |
اس موقع پر صارم برنی کا یہ کہنا تھا کہ ان
تینوں بچوں کو شیلٹر ہوم شفٹ کر دیا جائے گا جب کہ ان کی ماں کو نشہ کی
عادت چھڑوانے والے کلینک لے جایا جائے گا جہاں پر ایک سال کے عرصے میں اس
کی نشے کی عادت کو چھڑوا کر اس کو معاشرے کا فعال شہری بنا نے کی کوشش کی
جائے گی- |
|
لڑکی کی کم
عمر لڑکیوں کو نصیحت |
ان تمام حالات کے سخت ترین تجربات سے گزرنے
کے بعد اس لڑکی کا تمام کم عمر لڑکیوں سے یہی کہنا تھا کہ اپنے والدین کے
علاوہ کبھی کسی دوسرے کی محبت پر یقین نہ کریں- کبھی بھی اپنے والدین کے
فیصلوں کے خلاف عمل نہ کریں کیونکہ جن کی زندگیوں میں ماں باپ کی دعائيں
شامل نہیں ہوتی ہیں ان کو بربادی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا ہے- |