|
|
ہمارے معاشرے میں ایک زمانہ تھا کہ جب نکاح کا مطلب ہی
شادی ہوتا تھا اور اس کے بعد رخصتی نکاح کے ساتھ ہی کر دی جاتی تھی اور
اگلے دن ولیمہ اور شادی ختم اللہ اللہ خیر صلا- |
|
شادی سے قبل کچھ گھرانوں میں منگنی کی رسم یا بات پکی
کرنے کی رسم ہوتی تھی جو کہ اس بات کا ثبوت ہوتی تھی کہ ان کی شادی مقررہ
وقت پر ہو جائے گی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کہ لوگوں کی زبان ہی سب سے اہم ہوتی
تھی- |
|
آج کل کے دور میں بغیر
رخصتی نکاح کے بڑھتے رجحان کی وجہ |
مگر آج کل کے دور میں ایک دوسرے سے جڑی بے اعتباری نے
منگنی کی اہمیت کو کافی حد تک ختم کر دیا ہے اور لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ
اس طرح کے تعلقات غیر یقینی ہوتے ہیں اس وجہ سے منگنی کے بجائے فوری طور پر
نکاح کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے- |
|
اس کے علاوہ ایک اور چیز جو بغیر رخصتی کے نکاح کے رجحان کو بڑھا رہے ہیں
وہ بیرون ملک ویزہ کی خواہش ہے جس کی وجہ سے والدین اپنی بیٹیوں کے ایسے
لڑکوں کے ساتھ نکاح پڑھوا دیتے ہیں جو کہ ملک سے باہر ہوتے ہیں اور رخصتی
ویزے کے ساتھ مشروط ہوتی ہے- |
|
|
|
بغیر رخصتی نکاح کے
فوائد |
یہ ایک حقیقت ہے کہ نکاح کے تین بول ایک نامحرم کو آپ کا
محرم بنا دیتے ہیں۔ آج کل کے زمانے میں جب کہ لڑکے لڑکی کے درمیان
انڈرسٹنڈنگ کے نام پر ملاقاتوں کی اجازت دی جاتی ہے اس کی اجازت دین میں
بھی ایک حد سے زيادہ نہیں ہے- |
|
مگر رخصتی سے قبل نکاح کرنے سے میاں بیوی کو کم از کم
شادی سے قبل ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے اور ان کے درمیان یہ
انڈرسٹنڈنگ آنے والی زندگی میں کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہے- |
|
بغیر نکاح رخصتی کے
نقصانات |
غیر فطری عمل |
نکاح کے تین بول جو غیر محرم کو محرم بنا دیتا ہے حقیقت
میں شادی اسی کو کہتے ہیں اس کے بعد رخصتی کو روکنا ایک غیر فطری عمل ہے
اور جب بھی حضرت انسان فطرت کے خلاف کام کرتا ہے تو اس کا نتیجہ اس کے
اعصاب کو توڑنے کی صورت میں ہوتا ہے اور وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتا
ہے- اور ایسا ہی کچھ نکاح شدہ ایسے جوڑوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے جو کہ ایسی
زندگی گزار رہے ہوتے ہیں- |
|
توقعات کا ٹوٹنا |
نکاح کے بعد دو خاندانوں کے درمیان تعلقات کی نوعیت
تبدیل ہو جاتی ہے اکثر ایسی صورتحال میں دونوں طرف کے خاندانوں کی توقعات
بہت بلند ہوتی ہے اور اگر یہ توقعات پوری نہ ہو سکیں تو دونوں خاندانوں کے
درمیان کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے- جس کا براہ راست اثر نکاح شدہ جوڑے کی
زندگی پر بھی پڑتا ہے- |
|
انڈرسٹنڈنگ نہ ہونے کی
صورت میں مشکلات |
عام طور پر جن جوڑوں کے نکاح کے بعد فوراً رخصتی ہو جاتی
ہے ان کے درمیان اگر انڈرسٹنڈنگ کے مسائل بھی ہوں تو مستقل طور پر ایک
دوسرے کے ساتھ رہنے اور وقت گزرانے کے سبب یہ لوگ ان مسائل کو کسی نہ کسی
طرح ایڈجسٹ کر لیتے ہیں- |
|
|
|
لیکن دور کے تعلق کے سبب ایک دوسرے کے
درمیان تنازعات کو حل کرنا آسان نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے اکثر جوڑوں کے
درمیان یہ کشیدگی یا تو نکاح کو ختم کرنے کا باعث بن جاتی ہے یا پھر اگر
رخصتی ہو بھی جائے تو بری یاد کی طرح ساری عمر ساتھ رہتی ہے- |
|
آخر میں! |
ہم صرف یہی کہیں گے کہ اسلام نے بغیر رخصتی
نکاح کو اگر منع نہیں کیا تو ایسی کوئی مثال بھی نظر نہیں آتی کہ اس کی
اجازت دی گئی ہو لیکن بہتر یہی ہے کہ ہر کام کو درست اور فطرت کے مطابق کیا
جائے اس وجہ سے نکاح کے بعد رخصتی کو موخر کرنے سے بہتر ہے کہ نکاح اسی وقت
کیا جاۓ جب فورا رخصتی کروانی ہو- |