عجیب و غریب معمہ

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
میرے واجب الاحترام یاروں دنیا میں کم و بیش 4200 مذاہب کا ذکر ملتا ہے ہر مذہب کے اپنے عقیدے اور اپنے مخصوص طریقئہ عبادت وضح ہوتے ہیں جن پر ہر انسان جس مذہب کا پیروکار ہے وہ اپنے عقیدے اور عبادت کے اس طریقے پر عمل کرنے کا پابند نظر آتا ہے انہی مذاہب میں موجود مختلف عقائد کے تحت کچھ ایسے واقعات بھی سننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں جن پر یقین کرنا یا یقین رکھنا اپنے اپنے مذہب اور اس کے عقائد پر انحصار کرتا ہے ان مذاہب میں ایک مذہب ہندو مذہب بھی ہے جن کے پیروکار مختلف بتوں کی پوجہ یا عبادت کرنا اپنا عقیدہ مانتے ہیں جہاں تک ان کے عقائد میں موجود مختلف باتیں ہمیں سننے کو ملتی ہیں وہاں ایک عقیدہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا یعنی دوسرا جنم بھی ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ایک مسلمان اور اہل ایمان ہونے کے ناطے ہمارا اس عقیدے پر یقین رکھنا ایمان سے خارج ہو جانے کے مترادف ہوگا لیکن جس طرح دنیا میں مختلف عجیب الخلقت انسانوں کے بارے میں ہم اکثر پڑھتے اور سنتے ہیں بلکل اسی طرح عجیب و غریب سچے واقعات بھی ہمیں ملتے ہیں ان واقعات میں ایک واقعہ جسے 2012 میں " ناقابل یقین سچائیاں " کے عنوان سے شایع ہونے والی ایک کتاب میں نظر آتا ہے اور اس کا عنوان تھا " ایک معمہ "

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ترکی کا ایک شہر ہے جسے ادرنہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس شہر میں ایک سبزی فروش رہتا تھا یا ہے اس کے 9 بچے تھے جس میں سے ایک بچہ ایسا بھی تھا جس کی عمر چار برس کی تھی اور اس کا نام اسماعیل تھا مگر یہ بچہ اپنے نام اور وجود کو جھٹلاتا تھا اس کا دعوی یہ تھا کہ اس کا نام عابدسوزولمس ہے اور وہ ایک بہت دولتمند سوداگر ہے اس معمہ کی اصل کہانی وہاں سے شروع ہوتی ہے جب اسماعیل کے پیدا ہونے کے 6 سال قبل عابد سوزولمس نامی ایک تاجر کو بڑے بے رحمی سے قتل کردیا گیا تھا جو خود پانچ بچوں کا باپ تھا ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اسماعیل نامی اس بچے کے اس دعوے پر ویسے تو یقین نہیں آتا اور یہ معاملہ اس کی کسی شرارت کا پیش خیمہ لگتی ہے لیکن وہ لوگ جو حقائق سے بخوبی آگاہ ہیں اور جنہوں نے بڑی محنت سے اس معاملے کی تحقیق کی ہے اسماعیل کے اس دعوے کو درست قرار دیتے ہیں اور بقول ان کے عابدسوزولمس اپنی موت کے بعد اس بچے کی شکل میں دوبارا جنم لے کر دنیا میں لوٹ ایا ہے

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں شروع شروع میں اسماعیل کے والدین کو بہت پریشانی کا سامنا تھا جب وہ بار بار اس کو اپنا نام یاد کروانے کی کوشش کرواتے تھے لیکن وہ اپنے اس نام سے انکاری تھا جبکہ اس کے والدین عابدسوزولمس نامی کسی شخص سے کبھی واقف ہی نہی تھے لیکن ایک دفعہ جب سارے گھر والے موجود تھے اور عابدسوزولمس کے ماموں بھی خاص طور پر بلوایا گیا تھا اور وہ موجود تھے تو اسماعیل جس کی عمر اس وقت دوسال تھی اور اس نے اپنے قتل کا پورا واقعہ بیان کیا کہ کس طرح تین لوگوں نے اس کے اصطبل میں اکر اس پر وار کیا اس کی بیوی ہنسی جو حاملہ تھی اسے اور اس کی دو بچیوں کو جس طرح قتل کیا تو وہاں پر موجود اس کے ماموں نے کہا کہ یہ کیا بکواس کررہے ہو تو اس نے غصے کے عالم میں اپنے ماموں کی طرف دیکھا اور کہا کہ تم تو ہمیشہ کے ناشکرے ہو تم میرے ملازم رہے ہو اور اس وقت میں نے تمہارے ساتھ کتنا فیاضانہ سلوک رکھا تھا یہ سن کر وہ حیران ہوگیا کیوں کہ واقعی وہ اس کا ملازم رہا تھا اور عابدسوزولمس کے اس پر بڑے احسانات تھے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اسماعیل کے منہ سے یہ بات سن کر سارے لوگ حیران و پریشان ہوگئے خاص طور پر اس کے والدین اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ بات پھیل گئی کچھ لوگوں نے طے کیا کہ ہم اس بچے کو اس جگہ لے جائیں جہاں عابد سوزولمس کا گھر ہے اور اس کا قتل ہوا تھا لہذہ وہ لوگ اپنی نگرانی میں اسے لیکر میلوں کا سفر طے کرکے وہاں پہنچے جہاں عابد سوزولمس کی رہائش گاہ تھی سب سے پہلے عابد کی سترہ سالی بیٹی سامنے آئی جسے دیکھکر اسماعیل نے اسے گلے لگالیا اور پوچھا بیٹی تم کیسی ہو ؟

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اس کے بعد وہ گھر کے دوسرے کمرے میں داخل ہوا تو وہاں پر موجود ایک عورت کو دیکھ کر کہا کہ یہ میری پہلی بیوی ہے اس کو میں نے اس لئے طلاق دی تھی کہ میری دوسری بیوی بہت خوبصورت تھی اور اس سے کوئی اولاد بھی نہیں تھی وہ بچہ ہر بات اپنے ساتھ آنے والوں کو بتاتا تھا پھر اپنے ہمراہ آنے والوں کے ساتھ وہ اصطبل میں پہنچا اور انہیں وہ جگہ دکھائی جہاں اسے قتل کیا گیا تھا اس نے یہ بھی بتایا کہ 31 جنوری 1956 کا دن تھا جب مجھے قتل کیا گیا تھا ۔
میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اس نے بتایا کہ مصطفی اور رمضان نامی دو بھائی تیسرے آدمی بلال کی معیت میں میرے پاس آئے اور کام کی خواہش کی تو میں نے انہیں باغ میں ملازمت پر رکھ لیا جمعہ والے دن رمضان مجھے یہ کہ کر اصطبل لے گیا کہ ایک گھوڑا بیمار ہے میں جب جھک کر گھوڑے کو دیکھنے لگا تو پیچھے سے انہوں نے وار کیا اور دوسرا وار کیا جس سے میں جانبر نہ ہوسکا یہ ہی نہیں اس کے بعد وہ ان لوگوں کو ایک قبر پر لے گیا اور کہا کہ مجھے یہاں دفن کیاگیا تھا ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں یہ سب ایسے ناقابل تردید حقائق تھے جنہوں نے سب کو حیران اور پریشان کردیا تھا اس بچے اسماعیل کی کہی ہوئی ایک ایک بات حقائق سے مطابقت رکھتی تھی پولیس کے ریکارڈ میں موجود اس قتل کی جو وجوہات تھیں وہ بھی اسماعیل کی باتوں کی تردید کرتی تھی ریکارڈ میں بھی قاتلوں کے نام رمضان بلال اور مصطفی ہی تھے ان میں بلال اور رمضان کو پھانسی ہوئی اور مصطفی کی جیل میں ہی موت ہوگئی تھی چار سال کا یہ بچہ جس کا نام اسماعیل ہے لیکن وہ یہ نام جھٹلا کر اپنے آپ کو عابد سوزولمس کہلانے پر بضد ہے دنیا بھر کے ماہرین کے لئیے ایک معمہ بن کر رہگیا ہے
میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ یہ اس بچے کی کوئی ایکٹنگ یا ڈرامہ بھی ہوسکتا ہے لیکن ترکی کے ڈاکٹروں کی انجمن کے صدر ڈاکٹر رفعت کا کہنا تھا کہ یہ بڑے وثوق سے یہ کہ سکتا ہوں کہ چار سال کا بچہ نہ تو اتنا سب کچھ یاد رکھ سکتا ہے اور نہ ہی ایسی ایکٹنگ اسماعیل اس وقت اپنے آپ کو بہت ریلیکس محسوس کرتا تھا جب وہ اپنے بچوں سے باتیں کرتا تھا بلکل سگے بچوں کی طرح بات کرنا اور بزرگوں کی طرح ڈانٹنا یہ بڑا عجب محسوس ہوتا تھا ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اینی یارگلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر مینولینن نے جب اس بچے کے بارے میں سنا تو وہ خود اس سے ملنے تشریف لے آئے ملنے کے بعد انہوں نے کہا کہ میرے پاس 44 ثبوت ایسے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ بچہ عابد سوزولمس ہی ہے لیکن میں اپنے مذہب کے ہاتھوں مجبور ہوں کہ میں یہ بات تسلیم نہیں کرسکتا کہ کوئی شخص دنیا سے جاکر دوبارا جنم لے سکتا ہے اور وہ واپس دنیا میں آجائے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں چار سال کا یہ بچہ ایک معمہ تھا مجھے نہیں معلوم کہ یہ معمہ ابھی تک حل ہوسکا ہے یا نہیں کیوں کہ یہ واقعہ 2012 میں سامنے آیا تھا اور اس وقت ہم 2023 میں زندگی گزاررہے ہیں اگر اس معاملے میں مجھے کوئی اپڈیٹ ملتی ہے تو میں آپ لوگوں سے ضرور شیعر کروں گا مگر تب تک یہ ایک معمہ ہے اور معمہ ہی رہے گا ایک عجیب و غریب معمہ ۔

 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 112 Articles with 77285 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.