اس دنیا میں بےغرض دوست کسی بڑی
نعمت سے کم نہیں- جو ایسے دوست رکھتے ہیں وہ خوش قسمت ہیں- یہ تحریر میرے
جذبات کے اظہار کے ساتھ ساتھ ان سب لوگوں کے نام ہے -
آج دل کے پھپھولے کسسمسا رہے ہیں ، پرانی یادیں اور ان یادوں سے وا بستہ
ساتھی ایک ایک کر کے پردہ ذہن سے گزر رہے ہیں – جسم و جاں ، تن و من ، قلب
و نظر ، شعور و لا شعور ، ہمہ تن ماضی کی تصویر ہے- دل کے دریچے کھلتے ہی
جارہے ہیں- بھولے ہوئے اور بھلائے ہوئے بھی چہرے پہ سوال سجائے نظر آرہے
ہیں ، ہمیں کیوں بھول گئے؟ ، سالہا سال سے بچھڑے ہوئے، جدا ہو نے والے اور
وہ جو ملک عدم کے راہی ہوئے جدائی و فراق کی تڑپ میں سان لگا رہے ہیں- دل و
نگاہ میں کوئی سما رہا ہے تو وہ گزرے ہوئے ساتھی جو بے غرض دوستی کے امین
تھے- جو نا امیدی میں کرن تھے- جو دلوں کے رازدار اور غموں کے شریک تھے- جو
حوصلہ دلانے والے تھے- صبر و برداشت کے پیکر تھے – سچے تھے – سادہ تھے –
رقیق القلب تھے – نام گنوانے کا حوصلہ نہیں – یہ نام سے نہیں جانے جاتے، یہ
تو لوح قلب پہ کندہ ہیں، روح میں رچے بسے ہیں ، نظر میں سمائے ہوئے ہیں- ان
کا وجود ذہن کے عمیق خانوں میں ، تحت الشعور کی پہنائیوں میں مرتسم ہے ،
نقش ہے ، انمٹ سیاہی کی طرح- ان کا کوئی نام نہیں ، ان کا کوئی پتہ نہیں،
یہ خانہ دل کے مکیں ہیں ، یہ پردہء شعور پہ تصویر ہیں ، یہ جسموں سے مبرا ،
روح کے ساتھی ہیں ، جسم فانی ہے یہ لافانی ہیں – میری تنہائیوں کے ساتھی
ہیں- میری یادوں کا خزینہ ہے، میرے دل کی تقویت انہی سے پیوستہ ہے- یہ نصف
صدی کا قصہ ہے کوئی آج اور کل کی بات نہیں- |