|
|
بیٹی کے پیدا ہونے کے بعد جو دعا والدین سب سے پہلے کرتے
ہیں وہ اس کے اچھے نصیب کی دعا ہوتی ہے۔ کیونکہ والدین اپنی بیٹی کو دنیا
کی ہر آسائش تو لے کر دے سکتے ہیں مگر اس کو اچھا نصیب لے کر نہیں دے سکتے
ہیں- |
|
ایسی ہی ایک بدنصیب لڑکی
کا قصہ |
یہ کہانی سعودی عرب کی 28 سالہ رہائشی رحاب الزہرانی کی
ہے جس کی پہلی شادی جو صرف ایک سال تک ہی چل سکی تھی- مگر شوہر کی بے وفائی
کے سبب اس کو اپنی معصوم بچی کے ساتھ علیحدگی اختیار کرنی پڑی تھی- |
|
جس کے بعد دو تین سال کے بعد رحاب نے دوسری شادی ایک ایسے انسان کے ساتھ کر
لی جس نے اس سے محبت کا دعویٰ کیا۔ اس شخص نے رحاب کو بیٹی سمیت قبول کر
لیا- |
|
مگر رحاب نے اپنی بیٹی کو اپنے دوسرے شوہر پر بوجھ نہ بننے دیا اور خود
اچھی نوکری کر کے اپنی بیٹی کے اخراجات اٹھاتی رہی- |
|
|
|
مگر بدقسمتی نے ایک بار پھر رحاب کا گھر دیکھ لیا اور اس
بار رحاب کے دوسرے شوہر کی نوکری ختم ہو گئی- |
|
بنک سے قرضہ دلوا کر دو |
رحاب کی اچھی نوکری کی وجہ سے اس کی گارنٹی پر بنک قرضہ
دے سکتا تھا مگر رحاب کے شوہر کی یہ خواہش تھی کہ رحاب اس کو اپنے نام پر
چار لاکھ سعودی ریال کا قرضہ بنک سے لے کر دے- |
|
مگر جب رحاب نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو اس نے رحاب کو
تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد رحاب اپنے والدین کے گھر آگئی اور اس نے
اپنے شوہر کے نام پولیس کو کمپلین کر دی- جس کے بعد رحاب اور اس کے شوہر کے
درمیان صلح کروا کر پولیس نے رحاب کو دوبارہ اس کے شوہر کے ساتھ گھر بھجوا
دیا- |
|
نفرت کی آگ تیزاب سے بھی
تیز |
رحاب کا شوہر اس کو اپنے ساتھ گھر لے تو گیا مگر وہ اپنی
یہ توہین نہ بھول سکا کہ رحاب کی وجہ سے اس کو تھانے جانا پڑا- اور اس کی
ہی وجہ سے اس کو لوگوں کے سامنے رحاب سے معافی مانگنی پڑی- |
|
لہٰذا رحاب کو گھر لانے کے اگلے ہی دن اس ظالم نے رحاب
اور اسکی بیٹی پر تیزاب گرا کر ان کو جلا دیا- ان کی چیخ و پکار اور واویلا
سن کر جب پڑوسیوں نے اس کی مدد کی کوشش کی تو اس موذی شخص نے ان کے اوپر
بھی تیزاب اچھالا مگر تیزاب ختم ہونے کے بعد وہ جائے وقوع سے فرار ہو گیا-
جس کے بعد پڑوسی رحاب اور اس کی بیٹی کو لے کر قریبی ہسپتال پہنچے- |
|
رحاب کے آخری الفاظ
|
رحاب تیزاب سے بری طرح جھلس چکی تھی۔ اس کے جسم کی کھال
اور گوشت اس کے جسم سے علیحدہ ہو رہا تھا- وہ بدترین اذيت میں تھی ڈاکٹرز
بھی اس کی زندگی کے حوالے سے پر امید نہ تھے- |
|
|
|
ایسے وقت میں رحاب نے اپنی والدہ سے ملنے کی
درخواست کی اس کی والدہ کو جب اس سے ملنے کے لیے بلایا گیا تو اس کے آخری
الفاظ کچھ اس طرح سے تھے کہ “ مجھے میرے شوہر نے تیزاب گرا کر جلا دیا ہے،
میری بیٹی کی دیکھ بھال اور پرورش آپ خود کیجیے گا- |
|
اس کے بعد رحاب کا انتقال ہو گیا رحاب کی
بیٹی کا علاج ڈاکٹر حضرات پلاسٹک سرجری کے ذریعے کرنے میں کافی پرامید ہیں- |
|
مجرم کی
گرفتاری |
رحاب کے بیان کے بعد رحاب کے شوہر کو پولیس
نے گرفتار کر لیا ہے- تاہم رحاب کے قریبی رشتے داروں کا رحاب کے شوہر کے
حوالے سے یہ کہنا ہے کہ اگرچہ وہ پولیس کی حراست میں ہے مگن اس کو اپنے اس
عمل پر کسی قسم کی شرمندگی نہیں ہے اور وہ بہت مطمئين نظر آرہا ہے- |