چین کے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو
ایک دہائی ہو چکی ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ بی آر آئی فریم ورک کے تحت بین
الاقوامی تعاون مزید گہرا اور عملی ہو چکا ہے، اور اس اقدام کی تجویز کے
بعد سے گزشتہ 10 سالوں میں تمام متعلقہ فریقوں کے لیے بھرپور نتائج برآمد
ہوئے ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی عالمی مقبولیت کا اندازہ یہاں سے
بھی لگایا جا سکتا ہے کہ رواں سال فروری کے وسط تک چین نے 151 ممالک اور 32
بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زائد بی آر آئی تعاون کی دستاویزات پر
دستخط کیے ہیں۔
اسی طرح تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بی آر آئی تعاون کا ایک اہم حصہ
ہے۔ 2013 سے 2022 تک چین اور بی آر آئی کے راستوں سے متصل ممالک کے درمیان
مصنوعات کی تجارت کا سالانہ حجم 1.04 ٹریلین ڈالر سے بڑھ کر 2.07 ٹریلین
ڈالر ہو چکا ہے۔خاص طور پر چین اور بی آر آئی سے وابستہ ممالک کے درمیان
تجارتی حجم 2022 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا، جو چین کی مجموعی غیر ملکی
تجارت کا 32.9 فیصد رہا ہے۔
دریں اثنا، چین اور بی آر آئی ممالک کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری نے نئی
بلندیوں کو چھولیا ہے اور گزشتہ دہائی کے دوران بہت سی صنعتوں کا احاطہ کیا
ہے۔2022 کے اختتام تک چینی کاروباری ادارے مجموعی طور پر 57.13 بلین ڈالر
کی سرمایہ کاری کر چکے تھے اور بی آر آئی ممالک میں تعمیر کردہ غیر ملکی
اقتصادی اور تجارتی تعاون زونز میں 421000 مقامی ملازمتیں پیدا کی گئی
ہیں۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بی آر آئی سے مجموعی طور پر 7.6 ملین
افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین کو معتدل غربت سے نکالنے کی امید ہے۔
اس اقدام کی تجویز کے بعد سے بی آر آئی ممالک کے درمیان بنیادی ڈھانچے کے
رابطے کو بھی مسلسل گہرا کیا گیا ہے۔چین یورپ مال بردار ٹرینوں نے ایشیا
اور یورپ کے درمیان ایک نئی زمینی نقل و حمل راہداری کھولی ہے اور عالمی
سپلائی اور صنعتی زنجیروں کے استحکام اور ہموار کام کے لئے ایک مضبوط بنیاد
فراہم کی ہے.رواں سال کے پہلے دو ماہ کے دوران چین یورپ مال بردار ٹرینوں
نے مجموعی طور پر 2698 دورے کیے اور 287000 بیس فٹ مساوی کنٹینرز (ٹی ای
یو) منتقل کیے، جن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ 10 سالوں کے دوران، بی آر آئی فریم ورک کے تحت تعاون کے متعدد بڑے
منصوبوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے اور بی آر آئی روٹس کے ساتھ ممالک کے
لوگوں کو ٹھوس فوائد پہنچائے گئے ہیں۔اس طرح کے منصوبوں میں پاکستان میں سی
پیک منصوبہ جات کی تکمیل ، چین۔لاؤس ریلوے اور بلغراد۔بدھاپسٹ ریلوے جیسے
بڑے منصوبے شامل ہیں، نیز زراعت، صحت اور غربت میں کمی جیسے شعبوں میں لا
تعداد منصوبے شامل ہیں.
یوں بیلٹ اینڈ روڈ تعاون، وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ مفاد کے
رہنما اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے، ایک ایسے عالمی پلیٹ فارم میں ڈھل چکا ہے
جو شراکت دار ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور مشکل چیلنجوں
کے باوجود عالمی ترقی کو مزید آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔ رابطہ سازی کے
فروغ سے، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون نے عالمی اقتصادی کساد بازاری کے باوجود
نمایاں ترقی کی ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ چین نے " بنی نوع انسان کے ہم نصیب
سماج" کی تعمیر کے وژن پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوتے ہوئے بیلٹ اینڈ
روڈ انیشی ایٹو کو مستحکم اور پائیدار عالمی ترقی کے ایک نمایاں ترین پلیٹ
فارم میں تبدیل کر دیا ہے۔آج یہ دنیا میں ایک عام اصطلاح بن چکا ہے اور
اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر اس وژن کا حوالہ دیا گیا
ہے۔حقائق واضح کرتے ہیں کہ چین نے اپنی ترقی کو دنیا کی ترقی کے عمل میں ضم
کر دیا ہے تاکہ دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ایک بہتر مستقبل تشکیل دیا جا
سکے۔
|