پیسوں سے خوشیاں نہیں خریدی جا سکتیں یا جتنا موٹا بچہ اتنا صحت مند، ماضی کے بزرگوں کی کچھ باتیں جو آج غلط ثابت ہو رہی ہیں

image
 
بدلتے وقت نے بہت ساری چیزوں کو تبدیل کر دیا ہے۔ کچھ باتیں جو ماضی میں اس وقت کے حالات کے مطابق صحیح لگتی تھیں اب وہی باتیں کسی حد تک غلط ثابت ہونے لگی ہیں- جیسے ماضی میں کہا جاتا تھا پڑھو گے لکھو گے تو ہو گے کامیاب، کھیلو گے کودو ےۓ تو ہو گے خراب -مگر اب جب کھلاڑیوں کو لاکھوں کروڑوں کماتے دیکھتے ہیں اور عزت دولت شہرت سب کچھ ان کے گھر کی لونڈی لگتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہےکہ ہمارے بزرگ کچھ غلط ہی کہتے تھے- ایسے ہی کچھ نظریات جو آج کے دور میں درست محسوس نہیں ہوتے آپ سے شئير کریں گے-
 
1: جذبات کا اظہار کمزور لوگ کرتے ہیں
ماضی میں زور سے ہنسنا دل کے مردہ ہونے کی نشانی، رونا کمزور لوگوں کی نشانی اور غصہ کرنا جانور ہونے کی نشانی سمجھا جاتا تھا- دوسرے لفظوں میں بڑے یہی کہتے تھے کہ اپنے جذبات کا اظہار کرنا اچھی بات نہیں ہوتی ہے اور جذبات کو کنٹرول کر کے رکھنا ہی بہتر ہوتا ہے- مگر ماہرین نفسیات کی تحقیق کے مطابق حالیہ دور میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنے والے لوگ اور اپنے محسوسات کو اپنے تک محدود کرنے والے لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں- اس وجہ سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہنا چاہیے تاکہ ڈپریشن اور دیگر مسائل سے بچ سکیں-
image
 
2: عورتوں کو کھانا بنانا سلائی کرنا جبکہ مردوں کو مکینک کا کام آنا چاہیے
ماضی میں گھریلو ذمہ داریوں میں کچھ کام صرف عورتوں تک جب کہ کچھ کام صرف مردوں تک محدود کر کے رکھ دیے گئے تھے- جیسے مرد برتن نہیں دھوئے گا، کھانا نہیں بنائے گا، اپنے پھٹے کپڑے یا بٹن نہیں لگا سکتا ہے کیونکہ یہ سارے کام عورتوں کے ہوتے ہیں- جب کہ نلکا ٹھیک کرنا، بلب تبدیل کرنا یا کسی ٹوٹی چیز کی مرمت کرنا مرد کی ذمہ داری ہوتی ہے اور یہ کام مرد ہی کرتے ہیں- مگر اب جبکہ وقت تبدیل ہو گیا ہے نت نئی مشینوں نے کاموں کو آسان اور مرد عورت دونوں کے لیے ممکن بنا دیا ہے تو اس صورت میں گھر کے کاموں میں مرد عورت کی تفریق بھی کافی حد تک کم ہو گئی ہے-
image
 
3: بڑے بچے ہی چھوٹوں کو سنبھالتے ہیں
پرانے زمانے میں ہر ہر جوڑے کے چـھ سات بچے ہونا ایک عام سی بات ہوتی تھی- اس حساب سے اکثر خواتین اپنی زندگی کا ایک بڑا وقت حالت حمل میں گزارتی تھیں- جس کی وجہ سے مختلف قسم کے صحت کے مسائل کا سامنا، ڈلیوری کا وقت اور اس کے بعد کا وقت ایسے اوقات ہوتے تھے جب کہ وہ گھریلو ذمہ داریاں بہتر انداز میں ادا نہیں کر سکتی تھیں- اور اپنے حصے کے کام اپنے بڑے بچوں کو دے دیتی تھیں-
بیٹی کھانا پکانا صفائی ستھرائی کرتی تو بیٹا چھوٹے بہن بھائیوں کی تعلیم، ٹیوشن اور دیگر باہر کے کام سنبھال لیتا اور یہی کہا جاتا کہ بڑے بہن بھائیوں کا کام ہوتا ہے چھوٹوں کو سنبھالنا- مگر اب ماہرین نفسیات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جو بچے اپنے والدین کے بچوں کو سنبھالنے میں اپنا بچپن گزارتے ہیں- اور چھوٹے بہن بھائیوں کے لیے قربانیاں دیتے ہیں وہ اپنے بچوں کو پیدا کرنے سے اجتناب کرتے ہیں-
image
 
4: پیسوں سے خوشیاں نہیں خریدی جا سکتی ہیں
کاش یہ بات آج کے دور میں بھی سچ ہوتی مگر آج ہم جس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں اس اکیسویں صدی میں یہ ایک حقیقت ہے کہ پیسہ انسان کو خوش کر سکتا ہے۔ کیون کہ پیسہ آپ کو یہ احساس دیتا ہے کہ آپ خرید سکتے ہیں- اس وجہ سے اپنے بچے کو یہ سکھانے کے بجائے کہ پیسہ ایک غیر ضروری چیز ہے اس کو یہ احساس دلائيں کہ پیسہ ایک ضروری اور اہم چیز ہے- اس لیے اس کا استعمال دوست انداز میں کریں اور برے وقت کے لیے بچت بھی کریں-
image
 
5: موٹا بچہ ہی صحت مند ہوتا ہے
ایک اور غلط تاثر جو صدیوں سے ہمارے ساتھ چلا آرہا تھی وہ ہے بچے کے موٹے ہونے کو صحت مندی کی علامت سمجھنا- عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ بچہ اگر موٹا ہے اس کے گال پھولے پھولے ہیں تو ایسا بچہ صحیح نشو نما پا رہا ہے اور صحت مند ہے- جبکہ یہ تاثر غلط ہے کیونکہ بچپن میں اچھا لگنے والا یہ موٹاپا عمر کے بڑھنے کے ساتھ بچے کے لیے ایک مصیبت بن جاتا ہے- اور بچہ آنے والی ساری عمر ڈائٹنگ کرتے گزار دیتا ہے-
image
 
یہ سب کچھ ایسے غلط نظریات و تصورات تھے جو ماضی میں تو اچھے لگتے تھے مگر اب ان کی اصلیت تبدیل ہو گئی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: