|
|
گزشتہ سال کی عید سے قبل آنے والی ایک ویڈیو تو سب کو
یاد ہوگی جو کراچی کے ایک شہری عدنان نامی شخص نے بنائی تھی۔ جس میں اس کا
کہنا تھا کہ عام طور پر ہمارے ملک کے مرد عورتوں کے مقابلے میں جلدی مر
جاتے ہیں- |
|
ماضی کی وائرل ویڈيو
|
اس ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر مردوں
کی زندگی عورتوں کے مقابلے میں اس وجہ سے کم ہوتی ہے کیونکہ عورتوں کی
زندگی بہت آرام دہ ہوتی ہے- جبکہ مرد ہر طرح کے معاشی مسائل کا سامنا کرنے
کے ساتھ ساتھ گھریلو ذمہ داریاں بھی اٹھاتے ہیں۔ |
|
بیوی کو برانڈڈ کپڑے دلوانا، افطاری اور سحری کے سامان کی تیاری کے لیے
دکان کی لائنوں میں کھڑے ہونے والے بے چارے مرد- جبکہ ان کے مقابلے میں
عورتیں ہر طرح کی عیاشی کرتی ہیں یہاں تک کہ کھانے میں بالائی بھی خود کھا
لیتی ہیں- |
|
نو لائف ود آؤٹ وائف |
اب عدنان صاحب کا ایک نیا پوڈ کاسٹ سامنے آیا ہے- جس میں انہوں نے اپنے
مخصوص ہلکے پھلکے انداز میں موجودہ حالات کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر بیان
کیا ہے جس کو آج ہم آپ سے شئیر کریں گے- |
|
|
|
عدنان صاحب نے ماضی میں بنائی گئی ویڈيو کے حوالے سے
بتایا کہ انہوں نے وہ ویڈيو اس لیے بنائی تھی کہ اس دن ان کی اپنی بیوی سے
ہلکی پھلکی لڑائی ہو گئی تھی- جس کے بعد انہوں نے وہ ویڈيو بنائی، مگر ان
کو اندازہ نہ تھا کہ وہ ویڈیو اتنی وائرل ہو جائے گی- |
|
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت
کا ہاتھ ہوتا ہے تو ان کی کامیابی بھی درحقیقت ان کی بیوی کی لڑائی کی وجہ
سے ہوئی جس کے بعد انہوں نے وہ ویڈيو بنائی- ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نو
لائف ود آؤٹ وائف- |
|
آنے والے دور کے
نوجوانوں کے لیے نصیحت |
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے والد اور ان کے دور میں
عورتوں کو دبا کر رکھنے کا رواج تھا- اور انہوں نے یہ طریقہ بھی اپنے والد
سے سیکھا کہ رعب ڈالنے کے لیے گھر میں اسٹیل کے برتن پٹخ کر شور کر لو تاکہ
عورتیں کنٹرول میں رہیں- |
|
مگر اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل کا دور
تبدیل ہو گیا ہے اب اس طرح سے بیوی کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہے- |
|
1990 کے بعد کی لڑکیاں |
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 1990 سے پہلے پیدا ہونے والی
لڑکیاں تو قابو میں آجاتی تھیں مگر اس کے بعد پیدا ہونے والی لڑکیاں قابو
میں نہیں آتی ہیں- ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل کے دور میں جب کسی لڑکی
کو شادی کے بعد گھر لایا جاتا ہے تو اس میں ہر چیز کی کمی ہوتی ہے- |
|
کسی میں آئرن کی کمی تو کوئی وٹامن کی کمی کا شکار ہوتی
ہے ایسی لڑکیوں کو شادی کر کے لانے کے بعد ہی سے ان کے نخرے اٹھانے کا
سلسلہ شروع ہو جاتا ہے- دوسرے لفظوں میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب بیوی
نہیں بلکہ کوئی مریض لے کر آئے ہیں جس کو فل ٹائم خدمت کی ضرورت ہوتی ہے- |
|
|
|
نہ سحری کا
مزہ نہ افطاری کی فکر |
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کی لڑکیاں کچھ
کھاتی پیتی نہیں ہیں اگر روزہ رکھ لیں تو افطار بنانے کے قابل نہیں ہیں-
سحری کے وقت مرد بے چارے پٹھان کے ربڑ نما پراٹھوں کی لائن میں لگے ہوتے
ہیں جن کو کھانے کے بعد ان کو قبض کی شکایت ہو جاتی ہے- |
|
بچوں کی کم
عمری میں شادی |
اس موقع پر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل
کے نوجوانوں کی شادی بیس سال کی عمر میں کر دینی چاہیے اس کے بہت سارے
فائدے ہیں- |
|
ایک تو کم عمری میں شادی کے بعد جب لڑکا ایک
لڑکی کے پلو سے بندھ جاتا ہے تو ادھر ادھر اپنا وقت ضائع نہیں کرتا ہے نہ
سگریٹ کی لت لگتی ہے نہ دوستی یاری کے چکر میں پڑتا ہے- |
|
عدنان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عورت اپنا نصیب
خود لے کر آتی ہے جب میاں بیوی ساتھ ہوتے ہیں تو پھر ترقی کے دروازے کھل
جاتے ہیں- |
|
آج کل کی
لڑکیاں بہت ہوشیار ہوگئیں |
عدنان صاحب کی نظر میں آج کل کی لڑکیاں بہت
ہوشیار ہو گئی ہیں وہ اس وقت تک شادی کے لیے حامی نہیں بھرتی ہیں جب تک کہ
مرد سیٹل نہ ہو- اور اس چکر میں مرد 30 سے 40 سال کی عمر کو پہنچ کر بڈھا
ہو جاتا ہے تب جا کر لڑکی شادی کے لیے حامی بھرتی ہے- |
|
عدنان صاحب کے خواتین کے بارے میں نظریات
ایک بار پھر وائرل ہو رہے ہیں اور کافی حد تک مرد حضرات ان سے متفق نظر آتے
ہیں- اس حوالے سے آپ کا کیا کہنا ہے ضرور بتائيے گا- |