مجھے نیکی کا صلہ اوپر والا دے گا٬ کراچی کے 2 غریب شہریوں کے ایسے خوبصورت عمل جن کی مثال امیروں میں بھی نہیں ملتی

image
 
بزرگوں سے یہ تو سب ہی نے سنا ہوگا کہ نیکی کر دریا میں ڈال مگر اس کا مطلب سمجھ نہیں آتا تھا۔ لیکن جب سے سوشل میڈيا نے ترقی کی ہے تو ہمارے اردگرد بہت سارے ایسے لوگ نظر آتے ہیں جن کی نیکیاں دکھاوے کے طور پر نظر آتی ہیں-
 
عام طور پر کراچی جیسے بڑے شہر میں امن و امان کی صورتحال آج کل بد ترین ہے۔ سب سے زيادہ موبائل فون کی چوری کے واقعات دیکھنے میں آتے ہیں- اس وجہ سے اگر کسی شہری کا موبائل کہیں گر جائے یا وہ کہیں رکھ کر بھول جائے یا چوری ہو جائے- ہر صورت میں اس کو یہ یقین ہوتا ہے کہ اب اس کو اس کا فون دوبارہ دیکھنا نصیب نہ ہوگا-
 
دنیا ابھی اچھے لوگوں سے خالی نہیں ہوئی
ایسا ہی ایک واقعہ سوشل میڈيا کے ذریعے ایک صارف نے شئير کیا ہے جس کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز وہ سائٹ ائيریا سے گھر واپس آرہا تھا -گھر پہنچنے کے بعد جب اس نے اپنی جیب سے والٹ نکالا تو اس کو پتہ چلا کہ اس کی جیب سے موبائل کہیں گر گیا ہے یا کسی نے نکال لیا ہے-
 
عام طور پر ایسی صورتحال میں کراچی سے تعلق رکھنے والوں کے ذہن میں پہلا خیال یہی آتا ہے کہ اب تو فون کو دوبارہ دیکھنا نصیب نہیں ہوگا- مگر اس صارف نے آخری امید کے طور پر جب اپنے نمبر پر کال ملائی تو کال ایک صاحب نے اٹھائی- جس کا کہنا تھا کہ وہ ایک رکشہ ڈرائيور ہے اوراس کو یہ فون گرا ہوا ملا ہے-
 
 
اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ پریشان نہ ہوں آپ کا فون میرے پاس محفوظ ہے -رکشہ ڈرائيور نے یہ بھی کہا کہ وہ سواری لے کر عائشہ منزل آیا ہے فارغ ہو کر جہاں وہ کہیں فون لے کر آجائے گا-
 
جس پر ان صاحب نے اس سے کہا کہ وہ صدر میں رہتے ہیں جو کہ اس ڈرائيور کو کافی دور پڑے گا مگر وہ فیڈرل بی ائيریا آجائے تو وہ صاحب وہاں آکر اس سے یہ فون وصول کر لیں گے-
 
بیس منٹ میں رکشہ ڈرائيور فون کے ساتھ وہاں موجود تھا۔ اور اس نے ان صاحب کو ان کا فون لوٹا دیا جب ان صاحب نے اس رکشہ ڈرائيور سے درخواست کی کہ وہ شکریہ کے طور پر ان کو کھانا کھلانا چاہتے ہیں تو رکشے ڈرائيور کا جواب ان کو لاجواب کر دیا-
 
اس کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کھانا کھال یا تو میری نیکی ضائع ہو جائے گی اس نیکی کا صلہ مجھے اوپر والا دے گا-
 
اس کے اس جملے سے حقیقت میں نیکی کر دریا میں ڈال کے معنی سمجھا دیے-
 
کراچی کا ایک اور نوجوان جو نیکی کر کے دریا میں ڈال دیتا ہے- پوری دنیا میں بارش کے موسم کو رحمت قرار دیا جاتا ہے- مگر کراچی کا معاملہ اس حوالے سے مختلف ہے کہ یہاں جیسے ہی بارش ہوتی ہے سڑکوں پر پانی جمع ہو جاتا ہے اور راستے میں لوگوں کی گاڑیاں اور بائک خراب ہو جاتی ہیں-
 
ایسے وقت میں جب ہر فرد جلد سے جلد گھر پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہوتا ہے- کراچی کا ایک نوجوان حسن رضا بھی ہے جو پیشے کے اعتبار سے مکینک ہے- بارش ہوتے ہی وہ اپنا سامان لے کر سڑکوں پر نکل جاتا ہے اور لوگوں کی بارش کے سبب خراب ہونے والی گاڑیوں اور بائک کو ٹھیک کرتا ہے-
 
 
اس بات کا سب سے خوبصورت پہلو یہ ہے کہ حسن رضا اس خدمت کے عوض کسی قسم کا معاوضہ وصول نہیں کرتا ہے- اور اس نیکی کا بدلہ صرف اللہ تعالی کی بارگاہ میں طلب کرتا ہے دوسرے لفظوں میں نیکی کر کے دریا میں ڈال دیتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: