چین میں اس وقت معاشی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور تسلسل سے
مختلف تجارتی میلوں ، نمائشوں اور دیگر متعلقہ تقاریب کا انعقاد کیا جا رہا
ہے جس میں دنیا کی دلچسپی بھی قابل زکر ہے۔بوآو ایشیائی فورم کے بعد اب چین
کے صوبہ ہائی نان میں 10 سے 15 اپریل تک تیسری چائنا انٹرنیشنل کنزیومر
پروڈکٹس ایکسپو منعقد کی جا رہی ہے۔ ہائی نان کا تزویراتی محل وقوع اور اس
کی آزاد تجارتی بندرگاہ (ایف ٹی پی) کی حیثیت ، اسے چین کے اندر اور وسیع
تر خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کا ایک اہم مرکز بناتی ہے۔ اس طرح ہائی
نان آزاد تجارتی بندرگاہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) میں ایک
کلیدی کھلاڑی کے طور پر ابھر رہی ہے ۔
ہائی نان کو تجارت، سرمایہ کاری اور سرمائے، ٹیکنالوجی اور ٹیلنٹ کے سرحد
پار بہاؤ کو آزاد بنانے کی کوششوں کے حصے کے طور پر ایف ٹی پی کا درجہ 2018
میں دیا گیا تھا۔ یہ پالیسی ڈیوٹی فری درآمدات اور برآمدات، ٹیکس کی شرحوں
میں کمی، اور جزیرے میں اشیاء کی نقل و حمل کے لئے کسٹم کے طریقہ کار کو
ہموار بنانے کی اجازت دیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہائی نان کو معاشی اصلاحات کے
لئے ایک نئے ماڈل کے طور پر رکھا جا رہا ہے ، جو کھلے پن ، جدت طرازی اور
مارکیٹ پر مبنی ترقی پر زور دیتا ہے۔ ہائی نان کی پوزیشن اسے جنوب مشرقی
ایشیا اور اس سے آگے سمندر پر مبنی تجارت کے لئے بھی ایک مثالی مرکز بناتی
ہے ، جس سے کاروباری اداروں اور سرمایہ کاروں کے لئے اس کی کشش میں مزید
اضافہ ہوتا ہے جو بی آر آئی کے ذریعہ پیش کردہ مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے
ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ ہائی نان آزاد تجارتی بندرگاہ چین اور جنوب مشرقی
ایشیا کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے گیٹ وے کے طور پر کام کرتے
ہوئے بی آر آئی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ، جو 21 ویں صدی کی میری ٹائم سلک
روڈ کا اہم خطہ ہے۔ساتھ ساتھ یہ ہائی نان کو ملکی اور غیر ملکی کاروباری
اداروں اور سرمایہ کاروں دونوں کے لئے ایک پرکشش منزل بنا رہی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ یہاں منعقدہ انٹرنیشنل کنزیومر پروڈکٹس ایکسپو سے یہ توقع
ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ عالمی سطح پر اعلیٰ معیار کی صارفی مصنوعات کے لئے
ڈسپلے اور ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی اور عالمی معیشت کی بحالی
میں حوصلہ افزائی کا محرک ہو گی۔یہ امید بھی ہے کہ ایک بڑے نمائشی زون اور
نمائش کنندگان اور خریداروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ، اس ایکسپو کی مدد سے
کھپت کی فراہمی کو بہتر بنایا جائے گا اور صارفین کے اعتماد کو بہتر بنایا
جائے گا، ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کے کاروباری ماحول اور تعاون کے مواقع کو
متعارف کرایا جائے گا، اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو آگے بڑھانے میں مدد ملے
گی، اور دنیا کے ساتھ چین کے بڑے پیمانے پر مارکیٹ کے مواقع کا اشتراک کیا
جائے گا.
یہ امر قابل زکر ہے کہ ایکسپو کا نمائشی علاقہ 01 لاکھ 20 ہزار مربع میٹر
پر محیط ہے، جو پچھلے سال کے ایونٹ سے 20 فیصد زیادہ ہے۔اس میں بین
الاقوامی نمائش سیکشن 80 ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ایکسپو میں دنیا
کی دلچسپی یہاں سے بھی عیاں ہوتی ہے کہ 65 ممالک اور خطوں کے 3100 سے زائد
برانڈز شرکت کر رہے ہیں جن میں اٹلی کے 147 برانڈز بھی شامل ہیں۔300سے زائد
برانڈز 1000 سے زائد نئی مصنوعات لانچ کریں گے۔ایکسپو کے دوران 100سے زائد
ایونٹس منعقد کیے جائیں گے جن میں فورمز، پروموشنز اور میچ میکنگ سیشنز
شامل ہیں جبکہ صارفین کی پسند اور کھپت کے رجحانات سمیت 60 سے زائد رپورٹس
جاری کی جائیں گی۔منتظمین کی جانب سےنمائش کو خریداری کے ساتھ ملانے کے لئے
، نمائش کنندہ کی فہرست جاری کی گئی ہے اور خریداروں کی ضروریات کو پیشگی
جمع کیا گیا ہے۔نمائش کی جگہ پر مذاکرات کا بھی ایک الگ زون دستیاب ہوگا۔
سرحد پار سپلائی اور ڈیمانڈ میچ میکنگ میٹنگز، سرکاری استقبالیہ پارٹیاں،
اور چین بھر سے معیاری مصنوعات سے متعلق پروموشن ایونٹس بھی منعقد ہوں
گے۔ایکسپو میں 35 ممالک اور خطوں سے 2,000 سے زائد غیر ملکی خریداروں کو
بھی مدعو کیا گیا ہے۔ایکسپو میں 50 ہزار سے زائد خریدار اور پیشہ ور وزیٹر
شرکت کریں گے۔ خریداروں کا تعلق دس سے زیادہ صنعتوں سے ہے ، جن میں بڑے
پیمانے پر سپر مارکیٹس ، ای کامرس اور ڈیوٹی فری شامل ہیں۔
اس ایکسپو سے ہٹ کر دوسری جانب یہ توقع بھی ہے کہ آئندہ ہائی نان ،
بندرگاہوں کی تعمیر ، نقل و حمل لاجسٹکس اور سیاحت میں دیگر ممالک کے ساتھ
تعاون کو مضبوط بنائے گا ، سمندری رابطے کو فروغ دے گا ، اور علاقائی ہوا
بازی کے مرکز کی تعمیر کرے گا۔ اس کے علاوہ، ہائی نان کی کوشش ہو گی کہ
آزاد تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کے دوران اپنی پالیسیوں سے فائدہ اٹھایا
جائے، ڈیجیٹل تجارت اور خدمات کی تجارت کی ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھایا
جائے، اور بی آر آئی سے وابستہ ممالک کے ساتھ ڈیجیٹل اقتصادی تعاون اور
خدماتی تجارتی تعاون کو آگے بڑھانے میں قائدانہ کردار ادا کیا جائے.یوں وبا
اور دیگر تنازعات کے باعث کساد بازاری کی شکار عالمی معیشت کی بحالی کی
کوششوں میں چین کے قائدانہ کردار کو مزید تقویت ملے گی۔
|