اوشو

کوئی معاشرہ نہیں چاہتا ہے کہ آپ عقلمند بنیں، یہ تمام معاشروں کی سرمایہ کاری کے خلاف ہے، اگر لوگ دانشمند ہوں تو ان کا استحصال نہیں کیا جاسکتا، اگر وہ ذہین ہوں تو انہیں محکوم نہیں کیا جاسکتا، انہیں روبوٹ کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، وہ تو اپنی انفرادیت پر زور دیں گے، ان کے ارد گرد بغاوت کی خوشبو ہوگی، وہ آزادی میں رہنا پسند کریں گے، آزادی اور دانش مندی ایک ساتھ اندر سے پھوٹتی ہیں دونوں لازم و ملزوم ہیں، اور کوئی بھی معاشرہ نہیں چاہتا ہے کہ لوگ آزاد ہوں، چاہے وہ کمیونسٹ معاشرہ ہو یا فاشسٹ معاشرہ ہو یا پھر سرمایہ دارانہ معاشرہ حتیٰ کہ ہندو، مسلمان اور عیسائی کوئی معاشرہ نہیں چاہے گا کہ لوگ اپنی ذہانت کا استعمال کریں کیونکہ جب وہ اپنی ذہانت کا استعمال شروع کریں گے تو وہ خطرناک ہو سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کے لئے خطرناک، اقتدار میں رہنے والے لوگوں کے لئے خطرناک، 'مولویوں، پنڈتوں' کے لئے خطرناک، ہر طرح کے جبر، استحصال اور دباؤ کے لئے خطرناک، گرجا گھروں کے لئے خطرناک، ریاستوں کے لئے خطرناک، اقوام کے لئے خطرناک، در حقیقت، ایک عقلمند آدمی زندہ بھڑکتا شولا ہوتا ہے، لیکن وہ اپنی جان بیچ نہیں سکتا، وہ ان لوگوں کی فضول خدمت نہیں کرسکتا، وہ غلام بننے کے بجائے مرنا پسند کرتا ہے
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 319 Articles with 453317 views I am honest loyal.. View More