رواں سال انسانی حقوق کے عالمی منشور کی 75 ویں سالگرہ
اور ویانا اعلامیہ اور پروگرام آف ایکشن کی 30 ویں سالگرہ ہے۔ ان دونوں
دستاویزات کی اقدار، مقاصد اور اصول،بنی نوع انسان کی مشترکہ امنگوں کی
ترجمانی کرتے ہیں ، جن میں تمام انسانوں کو آزاد اور باوقار اور حقوق میں
مساوی قرار دیا گیا ہے ۔اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو
این ایچ آر سی) کا 52 واں اجلاس ابھی حال ہی میں جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں
اختتام پذیر ہوا ہے۔اجلاس کے دوران ایک بڑے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے چینی
وفد نے چین کے انسانی حقوق کے فلسفے اور کامیابیوں کو جامع طور پر فروغ دیا
اور عالمی انسانی حقوق کی صحت مند ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے مشترکہ کوششوں
پر زور دیا جس کا اجلاس میں شرکت کرنے والے نمائندوں نے وسیع پیمانے پر خیر
مقدم کیا اور اس کی حمایت کی۔وسیع تناظر میں چین نے ہمیشہ انسانی حقوق پر
بین الاقوامی تعاون کی حمایت کی ہے، انسانی حقوق کے مسائل کو سیاسی رنگ
دینے کی کھل کر مخالفت کی ہے، اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے عالمی انسانی حقوق
کی حکمرانی کو زیادہ سے زیادہ منصفانہ، شفاف، مساوی اور اشتراکی بنانے کی
کوشش کی ہے۔اسی باعث دنیا تسلیم کرتی ہے کہ چین نے عالمی انسانی حقوق کی
ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یو این ایچ آر سی کے 52 ویں اجلاس میں 70 سے زائد ممالک کی نمائندگی کرتے
ہوئے چین نے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے پر مزید عمل درآمد کے حوالے سے
اہم تجاویز پیش کیں۔ چین نے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے اور ویانا
اعلامیے اور ایکشن پروگرام کی روح کو بحال کرنے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو
فروغ دینے پر زور دیا۔یہ تجاویز انسانی حقوق کے بہتر فروغ اور تحفظ، انسانی
حقوق کی عالمی حکمرانی کو بہتر بنانے کی کوششوں کے لئے مثبت اہمیت کی حامل
ہیں۔ ساتھ ساتھ یہ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر وسیع ترقی پذیر دنیا کی
مضبوط امنگوں کی عکاسی کرتی ہیں۔
دیکھا جائے تو چین انسانی حقوق کے حوالے سے عوام پر مبنی نقطہ نظر پر عمل
پیرا ہے۔عوام کو ہمیشہ مقدم رکھنا، انسانی حقوق کے تحفظ کے چینی راستے کی
امتیازی خصوصیت ہے۔عوام کی خاطر ہی چین نے مطلق غربت کے مسئلے کا تاریخی حل
نکالا ہے، ہر لحاظ سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر کی ہے اور سب کے
لئے مشترکہ خوشحالی کو جدید بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ چینی حکومت کے لیے سب
سے بڑا انسانی حق 1.4 ارب چینی عوام کی خوشی ہے اورعوامی مفادات کی تکمیل
ہی چینی قیادت کی تمام کوششوں کا محور ہے۔یوں 1.4 بلین افراد میں انسانی
حقوق کی ترقی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تکمیل، خوشی اور سلامتی کا احساس بڑھ
رہا ہے۔اس آئینی اصول کے تحت کہ "ریاست انسانی حقوق کا احترام کرے گی اور
ان کا تحفظ کرے گی"، چین نے سماجی شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنے کے لئے
ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت، قانون پر مبنی حکمرانی اور انسانی حقوق کے
قانونی تحفظ کو ہمیشہ فروغ دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج چینی عوام جامع اور
مزید وسیع انسانی حقوق سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ چین نے
انسانی حقوق کو حقیقی معنوں میں چینی عوام کی زندگی کا حصہ بنا لیا
ہے۔انسانی حقوق کے تحفظ میں چین کی تاریخی کامیابیاں مکمل طور پر ثابت کرتی
ہیں کہ انسانی حقوق کا احترام اور تحفظ ، انسانی حقوق کی آفاقیت کو تسلیم
کرنے اور انسانی حقوق کی ترقی کے راستے کے عزم پر مبنی ہونا چاہئے جو ہر
ملک کے حقائق کے مطابق ہو۔دوسری جانب اس حقیقت کا ادراک بھی لازم ہے کہ
دنیا کے ممالک تاریخی پس منظر، ثقافتی ورثہ، قومی حالات اور لوگوں کی
ضروریات میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں لہذا انسانی حقوق کے تحفظ میں
کوئی ایک سائز کا ماڈل نہیں ہے۔ دوسروں کے ماڈل کی اندھا دھند نقل کرنا
کبھی بھی دانش مندی نہیں ہوگی، اور اپنے ماڈل کو دوسروں پر تھوپنے سے
لامتناہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تمام ممالک کے انسانی حقوق کی ترقی
کے لئے آزادانہ طور پر اپنا راستہ منتخب کرنے کے حق کا احترام کیا جانا
چاہئے.
اس تناظر میں چین کا بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کا وژن ثقافتی
تنوع کا احترام کرتا ہے اور تہذیبوں کے درمیان باہمی سیکھنے کو فروغ دیتا
ہے، جو انسانی حقوق کے مسائل کو ایک نئے اور پائیدار بین الاقوامی تناظر
میں رکھنے کے لئے سازگار ہے۔اسی طرح کوئی بھی ملک انسانی حقوق پر منصف کے
طور پر کام کرنے کا اہل نہیں ہے، اور انسانی حقوق کو دوسرے ممالک کے
اندرونی معاملات میں مداخلت یا دوسرے ممالک کی ترقی کو روکنے کے بہانے کے
طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے.آج اگر کوئی فریق یکطرفہ جبری اقدامات
کا راستہ اپناتا ہے تو اُس کے نتیجے میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
سامنے آئیں گی اور مختلف بحرانوں سے نمٹنے کے لئے متاثرہ فریق کی صلاحیت
بھی کمزور ہو گی۔
آج مختلف عالمی مسائل سے بھری دنیا میں انسانی حقوق کے "بین الاقوامی کاز"
کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔اس گھمبیر صورتحال میں چین انسانیت کی مشترکہ
اقدار یعنیٰ امن، ترقی، انصاف، جمہوریت اور آزادی کو فروغ دینے، مساوات اور
باہمی احترام پر مبنی انسانی حقوق کے تبادلوں اور تعاون کی شروعات کرنے،
عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی میں فعال حصہ لینے، انسانی حقوق کے مقصد کی
ہمہ جہت ترقی کو فروغ دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو
آگے بڑھانے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے، جو
انسانی حقوق کی ترقی میں ایک عظیم خدمت ہے۔
|