کرن نے پولنگ بوتھ پر اپنی جانب قطار میں کھڑی معمر خاتون
کو ووٹ ڈالنے کا طریقہ بتایا پھر ذرا ہوا لینے کے لئے پنکھے کے نیچے کھڑی
ہوگئی ۔اندر کمرے سے کرن کا نام پکارا گیا ،وہ اندر گئی تو پریذائیڈنگ
آفیسر کو غصے میں پایا " مس کرن ،اب اگر آپ کو اپنی جگہ چھوڑتے دیکھا تو آپ
کا نام رپورٹ ہوجاۓ گا".
"سوری سر ،میں ذرا پنکھے تلے ہوا لے رہی تھی " کرن نے معذرت کی ۔"اتنی ہی
گرمی لگتی ہے تو اس طرح حجاب کرکے نہ آیا کریں " وہ پھر بولا۔ پریذائیڈنگ
آفیسر ،عمر میں اس کے والد کے برابر تھا ، جواب دیتے دیتے کرن نے خود کو
بمشکل روکا اور صبر کا کڑوا گھونٹ پی گئی۔دیگر پارٹیوں کی پولنگ ایجنٹوں کو
گھومنے پھرنے پہ کوئی پابندی نہیں تھی ، آخر کار شام ڈھلے الیکشن کا ہنگامہ
ختم ہوا۔
"بیٹا مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے" ،پریزائیڈنگ آفیسر کا نرم لہجہ سن کر وہ
جاتے جاتے، کچھ حیران ہوکر رک گئی
" میں نے اپنی زندگی میں مذھب کو کبھی اہمیت نہیں دی ،مگر اب عمر کے اس حصے
میں سوچتا ہوں کہ خدا کو منا ہی لوں،آخر جانا تو وہیں ہے ،لیکن سوچتا ہوں
کہ کیا اب وہ مجھے قبول کرلے گا ؟"
کرن نے دو سیکنڈ سوچا اور بے ساختہ بولی "وہ رب اپنے بندوں سے ایک ماں سے
بھی زیادہ محبت کرتا ہے ،یہ خیال جو آپ کے دل میں آیا ہے ،خدا کی طرف سے ہی
ڈالا گیا ہے ،اس نے رابطہ کرلیا ہے ،اب آپ بھی کرلیں "۔
آفیسر نے گہری سانس لے کر کہا،"شکریہ بیٹا".
" قوم کے مسائل حل ہو جائیں اگر وہ زمینی خداؤں کو چھوڑ کر ، خداۓ وحدہُ
لاشریک سے اپنا رابطہ بحال کرلے" پولنگ اسٹیشن سے نکلتے ہوئے اس کے دل نے
دہائی دی ۔ |