دیمک رسیدہ

ایک پڑھی لکھی اور بہت لائق فائق لڑکی شادی کے کئی سال بعد امید سے ہوئی تو سسرال میں اس کی ساری روٹین جوں کی توں جاری رہی جس میں ڈھیروں آٹا گوندھ کر روٹیاں پراٹھے بنانا اور جھاڑو پونچھا بھی شامل تھا کہیں کوئی رعایت نہیں کوئی لحاظ مروت نہیں، نتیجے میں آنول نال پلٹ گئی ۔ سی سیکشن اور پھر اس میں بہت زیادہ تکلیف کی وجہ سے آٹھ دن اسپتال میں رہنے کے بعد گھر آئی تو اس کے صرف دو روز بعد جبکہ اس کے پیٹ پر ٹانکے لگے ہوئے تھے یعنی دھاگے موجود تھے، رات کے تین بجے اس نے اپنے میاں کو بھوک لگنے پر روٹی پکا کر دی کیونکہ پردیس میں اپنا خون پسینہ ایک کر کے اپنے پورے خاندان کا خرچ چلانے والے اور خود سے پہلے اپنے چھوٹے بھائی بہنوں کی شادیاں کرنے والے اس شخص میں اتنی جرأت نہیں تھی کہ بھرے گھر میں سے کسی کو جگا کر اس سے کہتا کہ مجھے بھوک لگی ہے روٹی چاہیئے ۔ کیونکہ اچانک ہی غیر متوقع طور پر ہونے والے آپریشن اور اس پر اٹھنے والے اخراجات اور پردیسی بکرے کی سال بھر کے اندر ہی اپنی بیوی کے نازک وقت پر آمد کی وجہ سے گھر کے ماحول میں سخت تناؤ اور طعن و تشنیع کا سلسلہ جاری تھا ۔ اور لڑکی کو مسلسل شدید تکلیف کے باعث جب ٹیسٹ وغیرہ ہوئے تو معلوم ہؤا کہ قینچی پیٹ میں رہ گئی ہے اور صرف ڈیڑھ ماہ کے اندر اس کا دوسرا میجر آپریشن ہؤا ۔ جبکہ اسی کے شوہر کی پردیس کی کمائی سے چلنے والے اسی گھر کی بیٹیاں سسرال والوں سے لڑ جھگڑ کر اپنے الگ گھروں میں راج کر رہی تھیں اور یہ بغیر شوہر کے رہ کے بھی وہ ذمہ داریاں پوری کرتی رہی تھی جو اس کی تھیں ہی نہیں ۔ خیر پھر بہت سی ذہنی و جسمانی اذیتیں سہنے کے بعد کسی طرح جان بچ گئی بیچاری کی ۔ اور پھر اس کے بعد اس نے دو اور بچے پیدا کیے بِنا آپریشن کے اور دونوں بار مرتے مرتے بچی اور پیسے بھی بچ گئے ۔

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 228 Articles with 1853672 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.